اپریل ۲۰۲۴

پیارے بچو ! جانتے ہو یہ کون سامہینہ ہے؟
جی ہاں! یہ رمضان المبارک ہے۔بڑی برکت والا عظیم مہینہ ۔اسے نیکیوں کا موسم بہار بھی کہتے ہیں، کیوں کہ اس مہینے میں خوشی سے کوئی بھی نیک کام کرنے والے کو اللہ میاں فرض کے برابر اجر دیتے ہیں،اور اس مہینے میں ایک فرض ادا کرنے والے کو ستر فرض کے برابر ثواب عطا کرتے ہیں۔
آپ کو معلوم ہےکہ اس مہینے کو کیوں اتنی فضیلت حاصل ہے؟یہ فضیلت اصل میں قرآن مجید کے نزول کی وجہ سے ہے۔نبوت ملنے سے پہلے پیارے نبیﷺ کائنات پر غور وفکر کرتے تھے اور شہر مکہ کی آبادی سے دور غار حراء میں اپنے خالق ( پیدا کرنے والے ) کو یاد کیاکرتے تھے۔
ایک رات اللہ میاں نے اپنے فرشتے حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ذریعہ حضرت محمد مصطفی ٰصلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی پہلی وحی قرآن مجید کی کچھ آیتیں نازل فرمائیں۔ وہ ایک مبارک رات تھی، جسے قرآن مجید میں’’ شب قدر ‘‘کہا گیا ہے۔
پیارے نبی ﷺ نے اللہ کا پیغام سارے مکہ والوں کو سنایا اور ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی۔مکہ سے ہجرت کے بعد شعبان 2 ہجری میں مسلمانوں پر رمضان المبارک کے روزے فرض کیے گئے۔اس لحاظ سے رمضان المبارک قرآن کی سال گرہ کا مہینہ ہے۔اسے ماہ قرآن بھی کہتے ہیں۔
پیارے بچو! اللہ میاں روزے کے ذریعہ اپنے بندوں میں تقویٰ کی صفت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔تقویٰ سے مراد اللہ سے ایسا ڈر جس میں محبت بھی شامل ہو۔اس کو ایسے سمجھتے ہیں ،آپ کی مما نے پانی سے بھرا کانچ کا گلاس مہمان کو دینے کے لیے کہا۔ آپ کو معلوم ہے کہ کانچ کا گلاس گرتے ہی ٹوٹ جاتا ہے ۔آپ کیا کریں گے؟ بہت احتیاط سے گلاس لیں گے، پوری توجہ سے اس پر نظر رکھیںگے کہ نہ گلاس چھوٹے اور نہ ہی پانی چھلکے۔ یہ احتیاط اصل میں تقویٰ ہے۔
بارہ سے چودہ گھنٹے کے روزے میں صرف اللہ میاں کی خاطر بندہ کھانے پینے سے رک جاتا ہے۔چاہے وہ اکیلا کیوں نہ ہو، ایک نوالہ بھی نہیں کھاتا اور وضو کے دوران پانی کا ایک قطرہ بھی حلق میں جانے نہیں دیتا۔ روزہ ہمیں صبر سکھاتا ہے۔اس کو ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔ شدید گرما کی دوپہر ہے،حلق سوکھ رہا ہے، آئس کریم سامنے رکھی ہے،دل کھانے کو مچل رہا ہے،لیکن آپ نہیں کھاتے ،کیوں کہ آپ روزے سے ہیں۔ من پسند چیز سامنے ہے، خواہش بھی ہورہی ہے ، لیکن آپ اپنی خواہش پر کنڑول کرتے ہیں ۔ اس طرح رمضان صبر کی تربیت( ٹریننگ) کا مہینہ ہوا۔
صبح سحری کے لیے اٹھنا، فجر سے قبل کچھ کھاپی لینا، غروب آفتاب ( sun set ) تک کھانے پینے سے رکنا، شام کو وقت مقررہ پر افطار کرنا،پھر تراویح کے لیے کھڑے ہونا،قرآن مجید پڑھنا،دن میں اللہ کے لیے ضروت مندوں کی مدد کرنا؛ اس طرح ہر سال پورا مہینہ صبح سے شام تک اور شام سے صبح تک ایک مسلمان کو فوجی کی طرح ٹرینڈ کرتاہے۔
روزے کے نتیجے میں اللہ کی نافرمانی کے کاموں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے آسان ہوجاتا ہے،اور ساتھ ہی اللہ کے بندوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے سے محبت کا تعلق بھی قائم ہوتا ہے ۔اسی لیے تو اسے مواسات یعنی ہم دردی و خیرخواہی کا مہینہ کہا جاتا ہے۔
اللہ کرے یہ رمضان ہم تمام مسلمانوں کے لیے ایک جانب اللہ سے مضبوط تعلق کا ذریعہ اور دوسری جانب اللہ کے بندوں سے خوش گوار تعلقات کا باعث بنے ،اور ہمیں تقویٰ کی زندگی نصیب ہو۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اپریل ۲۰۲۴