اپریل ۲۰۲۴

تولیہ روزانہ تبدیل کریں،ہر فیملی ممبر الگ تولیہ استعمال کرے، اور ہر شاور کے بعد تولیہ تبدیل کیا جائے،یعنی ایک صاف تولیہ ایک ہی بار استعمال کیاجائے پھر اسے دھو لیا جائے ۔ ایک ہی تولیہ دو بار استعمال نہیں کرنا۔ کوشش کیجیے کہ ہر ممبر کا تولیہ الگ رنگ کا ہو، تاکہ ہر کوئی اپنا ہی ٹاول استعمال کرے،اس طرح تولیے زیادہ بھی رکھنے پڑتے ہیں اور بار بار دھونے سے جلد پرانے بھی ہو جاتے ہیں، لیکن جلد کی انفکشن مثلاً خارش پھیلنے کا چانس کم سے کم ہو جاتا ہے۔ تولیے ہی کی مانند کنگھا/ ہیئربرش، نیل کٹر اور ٹوتھ برش بھی ہر ممبر کا الگ ہو۔ اس سے بہت سے متعدی امراض مثلا ہیپاٹائٹس کا پھیلاؤ رکتا ہے اور پیراسائٹس مثلا جوئیں بھی شیئر نہیں ہوتیں۔
یاد رکھیں! واش روم اور کچن روزانہ کی بنیاد پر دھوئے جائیں، یہ صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، نیز ان دونوں کمروں میں کھڑکی یا روشن دان ضرور مہیا ہو، ایگزیکٹو بھی ہو تو سونے پرسہاگہ، تاکہ تازہ ہوا کی آمد و رفت ہوتی رہے ۔ تازہ ہوا ان دو کمروں میں صحت کے لیے مضر گیسوں کا اخراج کر کے انھیں جمع ہونے سے بچاتی ہے ۔یوں تو تمام گھر ہی روشن اور ہوا دار ہونا چاہیے تاکہ اذان کی خوبصورت آواز کے ساتھ ساتھ تازہ سانس ، صحت بخش دھوپ اور بارش کی مہک گھر میں ہمیشہ مقیم رہے ۔
بیڈ لینن (بستر کی چادر)کم از کم ہفتے میں دو بار تبدیل ہو، اگر دو بار مشکل ہے تو ایک بار تو بہرحال بدلیں۔ یہ بھی جلدی امراض اور سانس کی بیماری سے بچانے میں ممد ہے۔ یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جتنی بار کپڑے ،تولیے ، چادریں تبدیل ہوں گی، اتنی بار ان کی دھلائی کا خرچ اور خاتون خانہ کی محنت بڑھے گی، لیکن یہ اضافی خرچ گھر کی شان بڑھا کر گھر سے بیماری رخصت کرے گا ،نتیجۃً میڈیکل بل میں کمی ہو گی ،لہٰذا اضافی خرچ بیلنس ہو جائے گا ۔
خاتون خانہ کوبیمار فیملی ممبر کی خدمت میں جتنی محنت کرنی ہے اس سے کم محنت میں واشنگ مشین میں چادریں تولیے دھل جائیں گے۔ اگر کپڑے ہاتھ سے دھونے پڑتے ہیں ،تب بھی روزانہ بدلنے والے تولیے یا دو روز میں تبدیل کر دی گئی بیڈ شیٹ اتنی میلی ہرگز نہیں ہوتی کہ جان توڑ محنت سے رگڑ رگڑ کر دھونا پڑے ۔نیم گرم پانی اور سرف کے جھاگ میں بھگوئیں ،کچھ دیر بعد صاف پانی میں کھنگال لیں ،ممکن ہو تو ایک ٹب میں سرکے(Vinegar) والا پانی بنا لیں ،دھلے ہوئے کپڑے کھنگالنے کے دوران ایک بار اس سرکے والے ٹب میں بھی غوطہ دلا لیں ،جراثیم و بدبو اڑن چھوہو جائیں گے ، لیکن غوطے کے بعد صاف پانی سے گزارنا مت بھولیں۔
بیڈ روم اور وہ کمرے جہاں زیادہ تر وقت گزرتا ہے، مثلاً ٹی وی لاؤنج اس کی ہفتہ وار دھلائی کی جائے ،پردے، گدے/گدیاں اور تکیے اگر ممکن ہو تو ہر ماہ ایک بار جھاڑ پونچھ کے علاوہ دھوپ میں سکھائے جائیں،بیڈ پر بچھاتے ہوئے ان کی سائیڈ بھی تبدیل کر دی جائے، اس سے بیڈ بگز BED BUGS مثلاً کھٹمل کی پیداوار کم ہوتی ہے، نیز سانس کی بیماری مثلا ًدمہ بھی کم رہتا ہے ۔
گدے دھوپ میں ترو تازہ ہو جاتے ہیں اور تکیے دوبارہ سے پھول (Fluffy) جاتے ہیں، رضائی کی نمی دور ہو کر نرمی و گرمی میں تبدیل ہونے سے نہ صرف نیند پرسکون اور خوش گوار ہو جاتی ہے بلکہ کمر درد ،کندھوں کے کھنچاؤ ،اکڑاؤ اور بےخوابی کی شکایت بھی کم ہو جاتی ہے ۔
کمرے کی ماہانہ صفائی میں کمرے میں موجود تمام فرنیچر ہلا جلا کر اس کے نیچے اور پیچھے سے تمام گرد و غبار اور جالے ہٹانا بھی شامل ہو ،ورنہ صفائی کا مقصد حاصل نہ ہو گا ۔
کمرے میں دھلے ان دھلے کپڑوں کا انبار سا لگ جاتا ہے، اسے بڑھنے نہ دیں۔ اگر ایک دو روز کپڑا استعمال نہیں ہوا تو صاف کپڑا، الماری میں اور استعمال شدہ کپڑا، واشنگ مشین میں پہنچا دیا جائے ۔
کمرے میں صفائی کے لیے مستعمل جھاڑن کا صاف ہونا بھی اہم ہے ۔ہمارے گھروں میں صفائی والا کپڑا ہی سب سے گندا ہوتا ہے ۔خود ہی سوچیے! گندا کپڑا صفائی کیسے کر سکتا ہے ؟ فرش کا پوچھابھی اگر اچھے سے نہ دھویا جائے تو کپڑے کی فضا مسموم و ناگوار کرنے کے ساتھ ساتھ صاف ستھری ٹائلز پر میل کی حفاظتی تہہ چڑھانے کا کام بخوبی کرتا ہے، جس سے نہ صرف صفائی کرنے کے بعد بھی گھر صاف نہیں لگتا بلکہ جراثیم کے لیے وسیع و عریض پلے گراؤنڈ مہیا ہو جاتا ہے ۔
واش روم میں صابن دانی اور ٹوتھ برش ہولڈر پر جمی صابن اور میل کچیل کی تہیں چڑھنے سے بچنا بھی روزانہ کی بنیاد پر صفائی سے ہی ممکن ہے ۔ واش روم کی صفائی کا نتیجہ یہ ہو کہ فرش اور واش بیسن مکمل خشک ہو۔کسی قسم کی بدبو باقی نہ رہے، بلکہ ممکن ہو تو فضا مہک رہی ہو ۔ کوئی میلا گیلا کپڑا واش روم میں لٹکتا نہ رہے۔
واش روم اور کچن میں ان ڈور پلانٹس مثلا ًمنی پلانٹ یا اسپیکر پلانٹ لگائیے !
یہ رات کے وقت آکسیجن مہیا کرتے ہیں اور مسموم فضا کو صحت مند بناتے ہیں۔ منی پلانٹ کے سرسبز پتے کمرے کی رونق اور تازگی بڑھانے کے ساتھ موڈ پر بھی اچھا اثر ڈالتے ہیں ۔کسی بھی پرانی بوتل یا گلاس میں پانی بھریں، چند پتے منی پلانٹ لگا دیجیے ۔ہر پتا اپنی ٹہنی کے ساتھ ہو، دوسرے تیسرے دن پانی تبدیل کر دیا جائے تو پتے سے نئے پتے اور جڑیں پیدا ہونے لگتی ہیں اورتادیر یہ پودے آپ کی خدمت و خاطر میں مصروف رہتے ہیں۔
واش روم، فرش ، واش بیسن اور آئینے پر کھڑا پانی وہیں خشک ہونے کے بعد نہایت ڈھیٹ دھبے پیدا کرتا ہے، جسے صاف کرنے میں پھر دانتوں پسینے آتے ہیں۔ کرنا یہ ہے کہ نہانے کے فوراً بعد وائپر لگا دیا جائے اور جسم خشک کرنے کے بعد اپنے دھلنے والے تولیے سے واش روم کے آئینے پر جمی بھاپ اور واش بیسن کی سطح پر موجود پانی کے قطرے خشک کر دیے جائیں ۔
اگر تولیہ اس مقصد کے لیے استعمال کرنا اچھا نہ لگے تو ایک الگ ہینڈی ٹاول(چھوٹا تولیہ) اس کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے ۔
واش روم کے فرش اور دیواروں پر لگی ٹائلز کی درزوں میں جمی فنگس کا علاج، متروک ٹوتھ برش اور سرف یا صابن کا جھاگ ہے ۔شاور کے دوران وقت ہو یا جب کبھی صاحب خانہ پر غصہ ہو تو وہ غصہ اس صفائی کی نذر کیجیے۔ بدترین سے بہترین نتائج برآمد ہوتے دیکھیں گی، غصہ بھی غائب کہ اتنی محنت کے بعد غصے کی ہمت کسے ہو گی اور صاف ستھرا مہکتا واش روم دیکھ کر اس محنت کے نتیجے میں جسم میں پیدا ہونے والے ہیپی ہارمونز آپ کا موڈ نہایت خوش گوار کر دیں گے۔ گھر واپسی پر صاحب خانہ بھی صاف شفاف واش روم کے استعمال سے اچھا محسوس کریں گے، ساتھ میں آپ کا خوش گوار موڈ اگر آپ سے مزیدار کھانا پکوا لے تو سونے پر سہاگہ ، گھر کے ساتھ ساتھ دل بھی صاف ہو جائیں گے ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اپریل ۲۰۲۴