غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اُس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
ہَوس چھُپ چھُپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں
حقیقت ایک ہے ہر شے کی، خاکی ہو کہ نُوری ہو
لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں
یقیں محکم، عمل پیہم، محبّت فاتحِ عالم
جہادِ زِندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
***
ویڈیو :
مکمل کلام سننے کے لیے یوٹیوب آئیکن پر کلک کیجئے۔
Comments From Facebook
بہت خوب