مارچ ۲۰۲۳
زمرہ : ٹی ٹائم

تاریخ

میں نے جیب سے آٹو گراف بُک نکالی۔ ٹائن بی نے قلم کھولا، دستخط کیے، عیسوی تاریخ لکھی، سَر اُٹھایا اور مُسکرا کر کہا:’’میں ہجری سن بھی لکھنا چاہتا ہوں۔ آپ ابھی اسلام اور اس کے مُستقبل پہ گفتگو کر رہے تھے۔ بتائیے ہجری سن کون سا ہے؟‘‘میں خاموش ہو گیا۔
ٹائن بی نے فوراً سَر جھکا لیا، اس کا اشارہ واضح تھا۔
’’اسلام کی تاریخ وہ لوگ کیونکر بنا سکتے ہیں، جنھیں تاریخ تک یاد نہ ہو۔ صرف باتیں بنانے سے تاریخ نہیں بنا کرتی۔‘‘
ٹائن بی نے 29 فروری 1960ء کے نیچے یکم رمضان 1379ھ لکھا اور موضوع بدل دیا۔
کتاب:آوازِ دوست،از:مختار مسعود

گمان

ایک شخص کی موت کوٹھے میں ہوئی، دوسرے کی مسجد میں۔ پہلا وہاں اس لیے داخل ہوا کہ ان کو نصیحت کر سکے،اور دوسرا مسجد میں اس لیے داخل ہوا کہ جوتا چُرا سکے۔ اس لیے نہ تو میں اور نہ ہی آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون جنتی ہے اور کون آگ میں جائے گا، لوگوں کے بارے میں اُن کے ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ نہ کریں۔

خواہش

مجھ سے ایک انٹرویو میں کسی نے پوچھا: ’’آپ کی کوئی خواہش؟‘‘
میں نے کہا: ’’ہے! ‘‘
کہنے لگے: ’’ کیا خواہش ہے؟‘‘
میں نے کہا: ’’کوئی گورا (سفید فام شخص) ہو، اس نےہاتھ میں ایک فارم پکڑرکھا ہو اور وہ فارم اردو میں ہو،اور وہ میرے پاس آئے اور درخواست کرے کہ اِسےپُر کر دیجیے، میری دو سو سال کی تھکن اتر جائے۔‘‘

– انور مسعود

 خوش فہمی

مستنصر حسین تارڑ کو اطلاع ملی کہ بھارت سے ایک شاعر آئے ہیں۔ اُنھوں نے لاہور میں قدم رکھتے ہی بیان دیا کہ وہ تو بس یہاں مستنصر حسین تارڑ سے ملنا چاہتے ہیں۔ یہ بیان تارڑ صاحب تک جب پہنچا، تو بولے: ’’مجھے پہلی بار اپنے ادبی مرتبے کی سر بلندی کا احساس ہوا اور میں نے دیگر ادبیوں کو نظر حقارت سے دیکھنا شروع کر دیا کہ میاں بھارت میں ہماری ایسی دھوم ہے۔‘‘
ملاقات ہوئی،تو موصوف بولے: ’’میں تو آپ سے صرف اس لیے ملنا چاہتا تھا کہ جب کبھی ہم ریڈیو کے لیے نیوز کاسٹر بھرتی کرتے ہیں،تو انھیں پڑھنے کو ایک تحریر دیتے ہیں۔ اُس میں کہیں آپ کے نام کا اضافہ کر دیتے ہیں۔ اگر امیدوار آپ کا نام اٹکے بغیر پڑھ جائے تو وہ پاس، ورنہ فیل،صرف اس لیے آپ سے ملنا چاہتا تھا۔ سنا ہے کہ آپ کچھ لکھتے لکھاتے بھی ہیں،ویسے کیا لکھتے ہیں آپ؟‘‘

سیکھیے !

اردو بڑی ہی نفیس اور مہذب زبان ہے۔ اسے اور سنوارنا آسان ہے۔ آئیں، جائیں، کھائیں، اٹھیں، بیٹھیں کے بجائے آئیے، جائیے، کھائیے، اٹھیے، بیٹھیے کہنے کی عادت ڈالیے۔ سننے والوں کے کانوں کو بھلا لگے گا، وہ بھی آپ ہی کی طرح بولنے لگیں گے۔ آزما کر دیکھیے! (دیکھیں نہیں)

– رضا علی عابدی

پچیس لفظوں کی کہانی

 بوجھ

آفاقی صاحب کےلیے بیٹی ہمیشہ بوجھ رہی۔
آج سالوں بعد ملے،پوچھا:’’رہ کہاں رہے ہیں؟‘‘
’’بیٹوں نے گھر سے نکال دیا تھا،اب بیٹی کے یہاں ہوں۔‘‘

– احمد بن نذر

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۳