مارچ ۲۰۲۳

 موسمِ گرما کی ایک پیاری سی صبح تھی۔ نیلگوں آسمان میں پھیلی شفق کی لالی اور رزق کی تلاش میں سرگرداں چہچہاتے ننھے منے پرندے اس پیاری سی صبح کی خوبصورتی میں اضافہ کررہےتھے ۔ دھیمی دھیمی فضا کے ہمراہ کھڑکی کے ذریعے لان سے آتی چنبیلی کی مہکار اس کے قلب و ذہن کو سرشار کررہی تھی ۔
اپنے ارد گرد سے بے نیاز قدرت کی صناعی میں غرق اس کے ہاتھ بڑی مہارت سے سامنے نصب کینوس پر چل رہے تھے ۔سفید بے داغ کینوس پر مختلف رنگوں کے حسین امتزاج کے ذریعے نگاہوں کو خیرہ کرنے والے طلوعِ آفتاب کے اس دلچسپ نظارے کی تصویر کشی کرتی وہ بے حد مصروف نظر آرہی تھی ۔
کافی دیر تک انتھک جدوجہد کرنے کے بعد بالآخر اس کی سینری مکمل ہوچکی تھی۔قریب رکھے کپڑے سے دونوں ہاتھوں کو صاف کرتے ہوئے اس نے سینری پر ایک تفصیلی نگاہ ڈالی ۔ بلاشبہ وہ اپنے فن میں ماہر تھی۔
’’ماشاءاللہ!‘‘ من ہی من خود کو سراہتی ہوئی جیسے ہی وہ نشست سے اٹھنے لگی کہ اسے اپنے پیروں پر دو ننھے منے ہاتھ سرسراتے محسوس ہوئے ۔وہ چونک کر جھکی اور بے ساختہ ہی اس کے لبوں پر ایک خوبصورت سی مسکراہٹ رینگ گئی ۔
چند ماہ کی اس کی ننھی سی گڑیا گھٹنوں کے بل روتے ہوئے اس کے قدموں میں آ بیٹھی تھی۔ اس نے لپک کر اس ننھی سی جان کو گود میں اٹھا لیا اور ایک بوسۂ محبت اس کے پھول جیسے رخسار پر ثبت کیا۔ اس کے اس اقدام پر وہ پیاری سی گڑیا کلکاریاں مار کر ہنسنے لگی۔ پھر جیسے اس کی بڑی بڑی گول مٹول آنکھیں کینوس پر ٹک گئی تھیں ۔
’’رنگ برنگی دلکش سینری ! ‘‘بچی اپنے منے منے ہاتھ اس پر پھیرنے لگی ،پھر خوشی سے تالیاں بجاتے ہوئے ماں کی جانب دیکھا ۔ سینری کو لے کر بیٹی کی آنکھوں کی چمک اور چہرے کی خوشی نے اس کا دل مزید مسرت سے بھر دیا ۔ اس نے ایک نظر سینری پر ڈالی اور پھر گود میں بیٹھی خوشی سے کلکاریاں مارتی اپنی ننھی سی شہزادی کو دیکھا ۔
یکلخت ہی اس کے ذہن میں جھماکا سا ہوا۔
جب تک اس نے کینوس پر اپنی صلاحیت کے مطابق کچھ کارروائی نہیں کی تھی تب تک وہ صرف ایک معمولی سے کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔اس کورے بے داغ کاغذ پر اس نے اپنی صلاحیت کے مطابق خوشنما رنگ بکھیرے تھے۔ ہر نقشہ ،ہر رنگ بہت سوچ سمجھ کر منتخب کیا گیا تھا تاکہ تصویر ہر لحاظ سے پرفیکٹ اور قابلِ قبول بنے ۔ذرا سی کمی بیشی اس کی خوبصورتی کو متاثر کرسکتی تھی ۔ اس تصویر کے پیچھے اس نے اپنا نہایت قیمتی وقت اور اپنی جسمانی و ذہنی ساری صلاحتیں صرف کی تھیں ،جبکہ یہ ایک ایسی چیز تھی جو نہ صرف فانی تھی، بلکہ اس کے متعلق وہ کسی کے سامنے جوابدہ بھی نہیں تھی ۔
برعکس اس کے خالق کائنات نے بھی اسے ایک کورا کاغذ عطا کیا تھا ۔ اس کی چند ماہ کی بچی؛ جو صاف و شفاف ،بےداغ ذہنیت لے کر اس دنیا میں آئی تھی ۔یہ ننھی سی جان اس کی ذمہ داری تھی، اور اب یہ اس کی ذات پر منحصر تھا کہ آیا وہ لا پرواہی اور غفلت برتتے ہوئے اپنے اس بے داغ کاغذ پر بے ترتیب ، بدنما و بدخلق نقوش و نگار بنا کر اس ننھی سی جان کی شخصیت کو مسخ کر کے اُسے جہنم کا ایندھن بننے کے لیے چھوڑ دیتی ہے ،یا پھر رب تعالیٰ کی عطا کردہ صلاحیتوں کے مطابق قرآن و سنّت کی رہنمائی میں اسے بہترین اخلاق و آداب اور نیک خصائل سے آراستہ و پیراستہ کرکے نفس مطمئنہ کے راستے پر گامزن کرواتے ہوئے اپنی اور ہر دیکھنے والے کی آنکھوں کی ٹھنڈک بناتی ہے ۔
اپنی ننھی شہزادی کو پیار کرتے ہوئے وہ کرسی سے اٹھی، لیکن اس دفعہ ایک نیا عزم ، ایک نیا ولولہ اس کے اندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا ۔ اپنے اس کورے کاغذ کو وہ ہرگز ضائع نہیں ہونے دے گی ۔ اس کے رب نے جو بھی صلاحیتیں اسے بخشی ہیں ان سب کو بروئے کار لاتے ہوئے وہ اس کاغذ کو ایسے دلکش اور خوبصورت نقوش و نگار سے مزین کرے گی کہ ہر دیکھنے والے کی آنکھوں میں رشک امڈ آئے اور حصول جنت اس کے لیے ممکن ہو ۔اس کے لبوں پر صرف ایک ہی دُعا جاری تھی: ’’اے میرے رب جو منصوبہ ،جو سوچ میرے ذہن میں ہے،جو خواہش میرے دل میں ہے اس پر عمل درآمد کرنے میں میری مدد اور رہنمائی فرما ،بیشک تجھ سے بڑا کارساز اور کوئی نہیں ۔‘‘

Comments From Facebook

11 Comments

  1. Saleha kausar

    Mashallah ? bhot khub ? amezing

    Reply
    • اریبہ اعظمی

      ماشاءاللہ اللہ سے دعا ہے آپکے کورے کاغذ کو آپکی جنت کا سرٹیفکیٹ بناۓ ۔۔۔آمین یارب کریم

      Reply
    • صائمہ عِشل

      Assalmualikum bohat khubsurat tehreer

      Reply
  2. Saleha kausar

    Mashallah ? bhot khub ? amezing ?

    Reply
    • Al-Tahur

      ماشاء اللہ بہت بہترین تحریر ???
      اللہ کرے زور قلم اور زیادہ✍?

      Reply
    • Humaira zubair

      Mashallah kya baat h

      Reply
    • اریبہ اعظمی

      وحدت صانع آپکے کورے کاغذ کو آپ کیلۓ جنت کا سرٹیفکیٹ بناۓ۔۔۔۔آمین یا رب حکیم

      Reply
      • Roshan aara Shaikh

        Behtarin bahot umda aisa lag raha tha aankho k samne hi manzur ho Allah humare kagzo ko bhi deen e Islam deen ki dualat se rangeen banaye ta k jannat k khubsurat phoolo mein inki bhi khusboo shamil ho Aameen ?

        Reply
    • Sadiya Mahreen

      Ma Sha Allah Well done??

      Reply
  3. Juveriya Arif

    ماشاء اللہ
    بہترین افسانہ
    اختتام بھی زبردست انداز میں کیا گیا??

    Reply
  4. Asma

    Masha allah bahut khub ????

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۳