صبح سے پہلے تھی ظلمت ہر طرف
نور لے آیا بصیرت ہر طرف
کوئی بھی محروم اور پیاسا نہ ہو
خوب دیجے حق کی دعوت ہر طرف
کاش امن و عافیت ہو ہر جگہ
ختم ہو ظلم و عداوت ہر طرف
ہو فضا مسموم اگر ہو دشمنی
چاہیے انس و محبت ہر طرف
بزدلی کم ہمتی کو چھوڑ دیں
ہو دلیری اورشجاعت ہر طرف
انفس و آفاق میں پھیلی ہوئی
خالقِ کل تیری قدرت ہرطرف
قلبِ مومن ہے یقیں سے پر اگر
پا ہی لیتا ہے ہدایت ہر طرف
خاطیوں کو ہو سزا کا خوف اگر
پھر تو پھیلے گی شرافت ہر طرف
خوف و اندیشے میں کیوں ہوں مبتلا
ہے خدا کی جب حمایت ہر طرف
Comments From Facebook
0 Comments