مارچ ۲۰۲۳

اقوام متحدہ نے صارفین کے حقوق کی آگہی کو حکومتی سطح سے عوامی سطح تک پہنچانے کے لیے 15 مارچ 1963 ءکو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے عالمی سطح پر صارفین کے حقوق کے تحفظ کا دن منانے کی منظوری دی۔جس کے بعد ہر سال صارف تحریک 15مارچ کو عالمی یوم حقوق صارفین مناتی ہے۔
عالمی سطح پر اس دن کو منانے کا مقصد صارفین کو ان کے حقوق کے متعلق آگاہی فراہم کرنا اور اس کاشعور اجاگر کرنا ہے کہ وہ ان اشیاء کے معیار کے متعلق اپنی آوازاٹھا سکتے ہیں جو ان کے حقوق کے خلاف ہو۔
حقوقِ صارفین کے حوالے سے پہلی بار آواز سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے 1962ء میں کانگریس میں اُٹھائی تھی، جہاں انہوں نے خصوصی پیغام کے ذریعے صارف کے حقوق کے حوالے سے مسائل کو اجاگر کیا۔
صارف کے حقوق کی بات کرنے والے وہ پہلے عالمی رہنما تھے، تاہم صارف کے حقوق کا عالمی دن پہلی بار 15مارچ 1983ء کو منایا گیا تھا، جسے اب ہر سال منایا جاتا ہے، تاکہ صارف کے اہم مسائل پر عالمی رائے عامہ کو ہموار کیا جاسکے اور اسی مناسبت سے کمپین بھی ڈیزائن کیا جاسکے۔
جان ایف کینیڈی نے صارف کو چار بنیادی حقوق دیے تھے، جن میں اضافہ کرکے بعد میں آٹھ کر دیا گیا۔ صارف کے حقوق میں اضافہ، صارف حقوق کے تحفظ کی غیر سرکاری تنظیم ’’کنزیومرز انٹرنیشنل‘‘ کی تجویز تھی۔ صارف کے حقوق آٹھ نکات پر مشتمل ہیں، جن میں اطمینان، حفاظت، انتخاب، معلومات، صحت مند ماحول، شکایت کی صورت میں شنوائی اور ازالے کا حق شامل ہے۔
ہر سال یہ دن منانے کا اہتمام کنزیومرز انٹرنیشنل (CI) کے تحت کیا جاتا ہے، جو دنیا بھر کے صارف گروہوں کی عالمی فیڈریشن ہے۔ اس فیڈریشن کی بنیاد 1960ء میں رکھی گئی تھی، یہ صارفین کی واحد آزاد اور خودمختار عالمی آواز ہے۔ اس وقت فیڈریشن کے رکن اداروں اور ملکوں کی تعداد بالترتیب 220اور115ہے۔
ہر سال کنزیومرز انٹرنیشنل کی کونسل صارف کے حقوق کے عالمی دن کے لیے ایک موضوع (تھیم) منتخب کرتی ہےٍ جیسا کہ گذشتہ سال کا موضوع ’’پائیدار صارف‘‘ (The sustainable consumer) منتخب کیا گیا تھا۔ جس کے ذریعے عالمی سطح پر پائیدار صارفیت یا پائیدار کھپت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ موضوع کا پس منظر یہ تھا کہ اگر روئے زمین پر رہنے والا ہر شخص، مغربی یورپ کے اوسط معیار کے مطابق زندگی گزارنے لگے تو ہمیں اپنی ضروریات (کھپت) کو پورا کرنے کے لیے زمین جیسے تین سیاروں کی ضرورت پڑے گی۔ ایک بین الاقوامی ریسرچ ادارے کی جانب سے 2018ء میں شائع کی جانے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ 81فیصد صارفین سمجھتے ہیں کہ کمپنیوں کو ماحولیات کی بہتری میں مدد فراہم کرنی چاہیے، تاہم ہارورڈ بزنس ریویو 2019ء میں شائع ہونے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی کھپت میں پائیدار اشیاء کا حصہ20سے 30فیصد کے درمیان ہی رہتا ہے۔ عمومی طور پر اس کی وجہ یہ ہے کہ پائیدار اشیاء اور خدمات کا انتخاب صارفین کے لیے آسان نہیں ہوتا، کیونکہ اس طرح کی خریداری کے لیے انھیں نہ صرف تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ پیسے بھی زیادہ خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ مزید برآں، رویے بدلنے میں بھی وقت لگتا ہے،تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ 2013ء سے 2018ء کے دوران پائیدار اشیا ءاو رخدمات کی کھپت میں 50فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ صارفین میں ’ارادے‘ اور ’عمل‘ کے درمیان فرق بتدریج کم ہورہا ہے، یعنی صارفین نہ صرف پائیدار کھپت کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ اس کا عملی مظاہرہ بھی کررہے ہیں۔
اس دن، دنیا بھر میں صارفین کے حقوق کی آگاہی کے لیے مہم چلائی جاتی ہے، اس دوران لوگوں کو ان کے حقوق کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے واک اور سیمینارزکا اہتمام کیا جاتا ہے۔ صارفین کے وہ حقوق جنھیں پہلی مرتبہ تسلیم کیا گیا، ان میں تحفظ کا حق، معلومات کا حق، انتخاب کا حق ، شنوائی کا حق، بنیادی ضروریات کا حق،تلافی کا حق ،علم کا حق اور صحت مند ماحول کا حق شامل ہیں۔

تحفظ کا حق

یعنی صارف کوپیداواری عمل سے خریداری کے مراحل تک تحفظ اور رہنمائی فراہم کی جائے۔

معلومات کا حق

 صارف کا حق ہے کہ اسے تمام معلومات صحیح انداز میں فراہم کی جائیں۔

انتخاب کا حق

 یہ صارف کا حق ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق خدمات یا اشیاءکا انتخاب کرے۔

شنوائی کا حق

 تمام اقسام کی پالیسیز مرتب کرتے وقت صارف کے مطالبات اور تجاویز سنی جائیں ،اور انہیں پالیسیز میں مناسب جگہ دی جائے۔

ضروریات کا حق

 بنیادی ضروریات،جن میں معیاری اشیائے خوردونوش، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صحت، صفائی، رہائش اور لباس وغیرہ کی فراہمی شامل ہے؛ صارف کا حق ہے۔

تلافی کا حق

صارف کو کسی بھی قسم کا نقصان ہونے کی صورت میں تلافی کا حق دیا جائے اور ہونے والا نقصان پورا کیا جائے۔

تعلیم کا حق

 صارف کو تربیت اورمعلومات حاصل کرنے کےضمن میں مناسب تعلیم دی جائے۔

صحت مند ماحول

 صارف کو صاف ستھرا اور صحت مند ماحول فراہم کیا جائے، جس سے اس کی زندگی کا معیار بلند ہو اور ماحولیاتی آلودگی کے خطرات اور بیماریوں سے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کیے جا سکیں۔صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین بنانے کا مقصد یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو بازار سے مختلف مصنوعات سامان یا سروسز خریدتا ہے اسے ان مصنوعات،سامان، وزن ا ور سروسز میں وہی چیز دی گئی ہے ،جس کی اس نے قیمت ادا کی ہے، ان کے ساتھ کاروبار کو دھوکہ دہی میں ملوث ہونے اور غیر منصفانہ طریقوں سے روکنا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتیں ایسے قوانین بھی نافذ کرتی ہیں جو کاروباری حلقوں اور بڑی کمپنیوں کے استحصال سے صارفین کو محفوظ رکھتے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں، لیکن ترقی پذیر ممالک کے عوام اکیسویں صدی میں بھی کاروباری حلقوں اور بڑی کمپنیوں کے استحصال سے محفوظ نہیں ہیں، اس استحصال کے پیشِ نظر پہلی بار اقوام متحدہ نے 1953 ءمیں گائیڈلائنز فار کنزیومر پروٹیکشن (صارفین کے تحفظ کے لئے رہنما اصول) کی قرارداد پاس کرکے صارفین کے حقوق کا اعتراف کیا ہے۔

صارف کی ذمہ داریاں

صارف کی ذمہ داریوں میں یہ بات بنیادی حیثیت رکھتی ہے کہ وہ ہر وقت خدمات ، معیار اور قیمت کےبارے میں محتاط رہے۔ صارف کی ذمہ داریاں وہ اقدامات ہیں جو آپ کو یہ یقینی بنانے کے لیے اختیار کرنے چاہییں کہ:
کوئی خدمت یا مصنوع خریدنے سے قبل آپ اچھی طرح باخبر ہوں۔
آپ جس شے یا خدمت کامعاوضہ ادا کرتے ہیں وہ ہی آپ کو فراہم کی جائے۔
کسی خدمت یا مصنوع کے ساتھ پیدا شدہ دشواریوں کو فوری طور پر آپ کے اطمینان کی حد تک دور کردیا جائے۔
صارف کی حیثیت سے یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ:
مصنوعات پر درج ہدایات پڑھیں اور آپ سے انہیں جس طرح استعمال کرنےکی توقع کی جاتی ہے اسی طرح استعمال کریں۔
خدمت فراہم کرنے والوں کی صلاحیتو ں کی جانچ کریں۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۳