بچے کی شخصیت پر غصے کے اثرات
اکثر چھوٹے بچوں کی مائیں کام کے بوجھ،تھکن یا کسی کمزوری کے باعث الجھن کا شکار رہتی ہیں ،اور بچوں کی شرارتوں سے نالاں ہوتی ہیں ۔اکثر یوں بھی ہوتا ہےکہ بچوں کے جھگڑے،مصروفیات کے دوران شکایتیں ،نافرمانی اور بے ترتیبی کی وجہ سے مائیں چیخ کر حکم صادر کرتی ہیں۔ان ماؤں کو محسوس ہوتا ہے کہ جب تک بچوں کو غصےسے ڈرایا نہ جائے، وہ بات نہیں سنتے۔ ماہرین کے نزدیک یہ خیال غلط ہے ۔
والدین کے غصے کے بچوں کی شخصیت پر اثرات
جب مائیں بچوں پر چیختی ہیں تو دو صورتیں پیدا ہوتی ہیں، ایک یہ کہ بچہ خوف زدہ ہوتا ہے اور خوف کے تئیں دوڑ کر کام تو لیتا ہے لیکن مستقل اس کی قوت فیصلہ متاثر ہوجاتی ہے ۔وہ بس حکم کا بندہ بن کر رہ جاتا ہے ۔ہر وقت بچے سے آپ کی آواز پر جی حضور کہنے کی توقع اس کی شخصیت کے لیے مناسب نہیں ہے ۔آپ اسے فیصلہ کرنے دیجیے۔اپنے دماغ میں چل رہے اسکیم کو ترجیح دینے کا اختیار دیجیے ۔
دوسری صورت یہ پیدا ہوتی ہے کہ غصے کے ساتھ ڈانٹ کر دی گئی آواز یا حکم اس کے دماغ کو ماؤف کردیتا ہے، اور وہ ہونقوًں کی طرح آپ کو دیکھتا رہتا ہے۔ آپ کا حکم اس کے کان تک نہیں پہنچا، اور اس کے فہم نے ریسیو ہی نہیں کیا۔ بہت حساس بچوں کے ساتھ یہ صورت پیدا ہوتی ہے ۔
شخصیت پر دیر پا اثرات یہ مرتب ہوتے ہیں کہ وہ کم فہم بن جاتے ہیں۔نازک حالات میں جیسے آگ لگی ہو یا کوئی حادثہ ہوتو وہ فریکشن میں فیصلہ لینے کی قوت بچپن میں کھو چکے ہوتے ہیں ۔
(1)وہ اپنی ذات سے اعتماد کھودیتے ہیں دوسروں سے اپنے فیصلے کی تصدیق کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔
(2)آپ کا غصہ انہیں مسیج دیتا ہے کہ وہ آپ کی نگاہ میں بے وقعت ہوچکے ہیں،اس لیے ان کی خودی مجروح ہوتی ہے ۔وہ جارح بن سکتے ہیں ۔
بچوں سے غیر مشروط محبت کیجیے !
غیر مشروط محبت سے بچوں کا اعتماد والدین پر مضبوط ہوتا ہے ان کا تعلّق والدین سے جذباتی ہوتا ہے ۔غیر مشروط محبت ایک مشکل ترین عمل ہے۔بیشتر والدین ہر محبت اور بچے کی ضرورت کی تکمیل کے ساتھ اپنا مقصد واضح کرتے ہیں ۔یہ غیر مشروط محبت نہیں ہے ۔غیر مشروط محبت کے لیے لازم ہے کہ احسان جتانے کا شائبہ تک شامل نہ ہو۔کسی مقصد سے پڑھنے اور بڑا انسان بننے کی تلقین نہ ہو ۔
( غیر مشروط محبت ایک تفصیل طلب موضوع ہے جو ان شاء اللہ باقاعدہ لکھاجائے گا )
غصہ پر کنٹرول کیسے پائیں ؟
مائیں ایسے ہر کام اور ہر محفل سے گریز کریں جہاں غصہ دلانے والے محرکات کام کرتے ہوں ۔
(1) ایسی خاندانی محفل جہاں بچوں سے تقابل کا مزاج ہو ۔ بچے کے رنگ اور جسم اور لباس پر تفاخر وتقابل کا ماحول ہو، ان محفلوں سے بچوں کو دور رکھیں ۔
(2) بچوں کے تعلیمی نتائج پر تحقیر، تضحیک اور تقابل کا مزاج بھی والدین کو مایوس بناتا ہے اور بچے اس کی زد میں آتے ہیں، اس سے دوری بنائیں ۔
(3)خود بھی دوسرے کے بچوں کو دیکھ کر رشک نہ کریں اور تقابل نہ کریں ،یہ چیز بچے کو بہت مجروح کرتی ہے ۔
(4)بچوں کی شرارتوں پر غصہ آتا ہوتو Anger Management کے ٹپس اپلائی کریں۔مطلب بچوں کی شرارتوں کو نئے زاویے سے دیکھنے کی عادت ڈالیں ۔اس سے متعلق مثبت سوچیں۔کبھی یہ نہ کہیں اور نہ سوچیں کہ بچہ بگڑ گیا ہے ۔
(5)توجہ کو Divert کرنا ایک فن ہے، اپنی بھی اور بچوں کی بھی۔ اس کی تکنیک سیکھی جاتی ہے۔ آپ سب سے پہلے اپنے ذہن میں موجود بات جو آپ کے دماغ سے چمٹ گئی ہے، اس سے خود کو نکالنے کے لیے اس تکنیک کو سیکھیں، تاکہ دماغی صحت متاثر نہ ہو۔جب آپ خود کو ڈائی ورٹ ہونے میں کامیاب ہوجائیں تب آپ اپنے بچے کو بھی کسی کام سے روکنے کے بجائے کسی اور کام میں توجہ مبذول کروانے کا فن سیکھ لیں گے۔
(6) غصے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کام کا بوجھ نہ بڑھائیں۔ بچے گھر میں دس سال سے کم عمر ہوں تو ترجیحات متعین کرنا سیکھیں ۔اس کے لیے آپ کاؤنسلر سے مدد لے سکتی ہیں، تاکہ ذہنی کام کا بوجھ ذہنی خلجان پیدا نہ کرے، اور اس کا شکار بچہ نہ ہو۔Work Management کورس یا کسی کتاب کا پڑھنا اس سلسلے میں کار گر ہوگا ۔
(7) بچوں کے جذبات کو سمجھنے کے لیے لازم ہے کہ آپ کو بچے سے Eye Contact,Eye Interaction کافن آتا ہو Dr John Gottam نے اپنی کتاب The Heart of parenting میں لکھا ہے کہ بچے کے ساتھ جب آپ مخاطب ہوںتو آپ کے دماغ میں چلنے والا خیال بھی درمیان میں نہ ہو۔ آپ بچے کی آنکھ میں جھانکتے ہوئے یہ باور کروانے میں کامیاب ہوںکہ آپ اس کی مکمل گفتگو سننے کے لیے مکمل فارغ ہیں ۔بچے کی نافرمانی کا سبب جاننے کے لیے آپ کو اس کی آنکھ میں جھانکنے کا فن آنا چاہیے ۔بچے کی مایوسی،کھیل کا موڈ،بچے کےحسد کا جذبہ، پرجوش موڈ؛آپ پر آشکار ہونا چاہیے اور آپ جذبات کے اظہار کی ہر صورت کو انجوائے بھی کرسکتے ہوں۔
(8) بچے کی ہر خوبی اور کمی کو آپ قبول کریں ،اور اس کا احترام بھی کرتے ہوں تو بچہ بھی دوسروں کو ان کی خوبی اور خامی کے ساتھ قبول کرتا ہے اور دوسرے کے احترام کا فن بھی سیکھتا ہے ۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ٢٠٢٢