شرعی عذرکی وجہ سے چھوڑے گئے روزوں کی قضا
سوال:
ہر ماہ حیض (ماہ واری) کی حالت میں ہماری کچھ نمازیں چھوٹ جاتی ہیں۔ اسی طرح ماہِ رمضان المبارک کے کچھ روزے بھی چھوٹ جاتے ہیں۔ کیا ہمیں ان نمازوں اور روزوں کی قضا کرنی ہے، یا یہ معاف ہیں؟ براہِ کرم جواب سے نوازیں۔
جواب:
حیض ایک طبیعی (Physiological)حالت ہے، جس سے ہر بالغ لڑکی، عورت گزرتی ہے۔ یہ صحت کی علامت ہے۔ اگر بلوغت کے بعد حیض نہ آئے تو اس سے مرض کا پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ فوراً اس کا علاج کروانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
عورتوں کوحکم دیا گیا ہے کہ وہ حیض کی حالت میں نماز پڑھیں نہ روزہ رکھیں۔ پاکی حاصل کرنے کے بعد انھیں چھوٗٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہوگی، البتہ چھوٗٹی ہوئی نمازیں معاف ہیں، ان کی قضا کی ضرورت نہیں۔
حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے ام المومنین حضرت عائشہؓ سے سوال کیا: ’’کیا دورانِ حیض عورت کی جو نمازیں چھوٹ گئی ہوں، ان کی اسے قضا کرنی ہوگی؟‘‘ انھوں نے جواب دیا:’’ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے میں ہم عورتیں حیض سے ہوتی تھیں۔ ہماری جو نمازیں چھوٹ جاتی تھیں، آپؐ ہمیں ان کی قضا کا حکم نہیں دیتے تھے۔ دوسری روایت میں ہے کہ اس عورت نے سوال کیا: ’’آخر ایسا کیوں ہے کہ عورت کو حیض کی وجہ سے چھوٗٹ جانے والے روزوں کی قضا کرنی ہوگی، لیکن نمازوں کی قضا وہ نہیں کرے گی؟ ‘‘یہ سن کر حضرت عائشہؓ نے اسے ڈانٹا اور فرمایا:’’ کیا تم ’حروریہ ‘ ہو؟‘‘(حروریہ خوارج کا ایک ذیلی فرقہ تھا۔ یہ لوگ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کی دعوت دیتے تھے، لیکن احادیث کا انکار کرتے تھے۔)
اس خاتون نے کہا:
’’ نہیں، میں حروریہ نہیں ہوں۔ میں بس دونوں کے درمیان فرق کی وجہ جاننا چاہتی ہوں۔‘‘
حضرت عائشہؓ نے فرمایا:
’’ہم بس اتنا جانتے ہیں کہ ہم اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے میں حیض سے دوچار ہوتے تھے تو ہمیں صرف چھوٗٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنے کا حکم دیا جاتا تھا، چھوٗٹی ہوئی نمازوں کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔‘‘(بخاری۳۲۱:، مسلم۳۳۵:)
حافظ ابن حجر عسقلانی ؒنے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے:
’’علماء نے بیان کیا ہے کہ اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ دوران ِ حیض چھوٗٹ جانے والی نمازوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ ان کی قضا میں عورتوں کے لیے زحمت ہے۔ اس لیے انھیں قضا کا حکم نہیں دیا گیا۔ جب کہ دوران ِ حیض چھوٗٹ جانے والے روزوں کی تعداد کم ہوتی ہے، عورتیں آسانی سے ان کی قضا کر سکتی ہیں، اس لیے انھیں چھوٗٹے ہوئے روزوں کی قضا کا حکم دیا گیا ہے۔ (فتح الباری بشرح صحیح البخاری)
امام ترمذیؒ نے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’حضرت عائشہؓ سے متعدد روایتیں اس موضوع پر منقول ہیں کہ حائضہ عورت چھوٗٹ جانے والی نمازوں کی قضا نہیں کرے گی۔ یہ تمام فقہا کا قول ہے۔ ان کے درمیان اس معاملے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ حائضہ عورت چھوٗٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے گی، لیکن چھوٗٹے ہوئے روزوں کی قضا نہیں کرے گی۔‘‘

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ٢٠٢٢