لڑکیوں کی آپسی محبت کا حد سے تجاوز کرنا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
باجی! ہمیں آپ سے کچھ کہنا تھا،ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ کہیں بھی کہ نہیں۔ہمارے کانٹیکٹ میں ایک لڑکی ہے جو کہ 18 سال کی ہے ،اور عالمہ بھی ہے اور حافظہ قرآن بھی ۔ہمارے کچھ گہرے تعلقات نہیں ہیں، لیکن اس کے اسٹیٹس وغیرہ بڑے ہی عجیب ہوتے تھے۔
ہم نے اس سے بات کی ۔وہ بتاتی ہے کہ اسے ایک لڑکی سے ہی محبت ہے، جو کہ چار پانچ سال سے ہے۔جس سے محبت ہے،وہ بھی عالمہ ہے ۔ہمیں تو سمجھ ہی نہیں آرہا، ایسا کیسے ہوسکتا ہے !
جس سے محبت تھی ،اس لڑکی کی شادی ہوچکی ہے، اور اس کی بیٹی بھی ہوگئی ہے، لیکن پھربھی ان دونوں کی بات جاری رہی۔شاید اب کچھ وقفے سے بند ہے۔ ان لوگوں نے بھاگنے کی اور خودکشی کی بھی کوشش کی ۔
ہمارے کانٹیکٹ میں جو لڑکی ہے، وہ تو مسلسل بیمار اور سلائن پر ہوتی ہے۔ وہ خود جانتی ہے کہ یہ غلط اور بہت ہی ،بڑا گناہ ہے لیکن کہتی ہے خود پر بس نہیں۔
ہمیں اس لڑکی کے لیے فکر ہورہی ہے، وہ حافظہ قرآن ہے ۔کوئی راستہ ہے کیا اس سے نکلنے کا؟
براہ کرم اس سلسلے میں میری رہ نمائی فرمائیں!

رہ نمائی حاصل کرنے کے لیے نیچے کلک کریں:

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Abdullah

    *لڑکیوں میں ہم جنسیت کا بڑھتا ہوا رجحان کیسے روکا جائے؟*

    ڈاکٹر رضوان اسد خان…………..

    اپنی بچیوں کو ان کی سہیلیوں سے دوستی میں حد سے نہ گزرنے دیں.

    ان کے گھر رات گزارنے کی اجازت بالکل نہ دیں.

    اس قسم کے جملوں پر فوراً متنبہ ہو جائیں:

    .. میں تو اس سے اپنی جان سے بھی زیادہ محبت کرتی ہوں.

    .. میں تو اسکے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی.

    اسی طرح سہیلی کے حسن کی حد سے زیادہ تعریف پر بھی کان کھڑے کر لیں.

    حتی کہ ان کی استانیوں کی ان میں غیر معمولی دلچسپی پر بھی شک کریں. کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں استانیوں نے اپنی سٹوڈنٹ لڑکیوں کو ورغلا کر جنسی تعلق(sexual relation) قائم کیا.

    بالخصوص گرلز ہاسٹلز میں یہ وباء بہت عام ہو چکی ہے.

    بات یونیورسٹیوں اور کالجز سے ہوتی ہوئی اب سکولز تک آچکی ہے.

    بچیاں کون سا لٹریچر پڑھ رہی ہیں، ٹی وی، لیپ ٹاپ موبائل وغیرہ پر کیا دیکھ رہی ہیں، اس پر نظر رکھیں. ایسے طریقے موجود ہیں کہ آپ بچوں کے لیپ ٹاپ اور موبائل کی ہر خبر رکھ سکیں اور انہیں پتہ بھی نہ چلے۔

    ان طریقوں کو ماہرین سے سیکھیں. ٹیکنالوجی میں بچوں سے ایک سٹیپ آگے رہنے کی کوشش کریں. لیکن بچوں کو ہرگز علم نہ ہو کہ ان کی مانیٹرنگ ہو رہی ہے. بھاڑ میں گیا انگریزوں کا “پرائیویسی” کا درس. یہ خبیث بچوں کو پرائیویسی کے بہانے والدین سے الگ کرتے ہیں اور پھر اس پرائیویسی کے دوران ان کے ذہنوں میں اپنی کتابوں اور میڈیا کے ذریعے زہر انڈیلتے ہیں اور ہم جنسیت(homosexual ) کو ایک نارمل انسانی رویہ باور کرواتے ہیں۔

    آج کل ہر دوسرے بیسٹ سیلر ناول میں الحاد اور ہم جنسیت کی تعلیم ہے۔ ان دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے. کوئی بھی مذہب اس قبیح فعل کی اجازت نہیں دیتا. اسی لیے ہم جنسیت سے اگلا پڑاؤ الحاد ہے. ہم جنس پرستی(homosexuality) کفر نہیں لیکن کفر کی طرف لے جانے والا راستہ اور شیطان کا ہتھیار ضرور ہے۔

    اور میرے نزدیک ایک انقلابی تجویز یہ ہے کہ اگر آپ کسی وجہ سے کم عمری میں ان کی شادی کر کے ان پر یہ ذمہ داری نہیں ڈالنا چاہتے تو کم از کم ان کے نکاح میں تاخیر نہ کریں۔

    رخصتی بیشک نہ کریں/کروائیں…. پر انہیں ازدواجی تعلق قائم کرنے دیں. ٹھیک ہے کہ یہ طریقہ مناسب نہیں لیکن واللہ زنا اور ہم جنس پرستی سے بہت بہتر ہے.

    اپنے بچوں پر توجہ دیں، ان کی جان کی ہی نہیں بلکہ ان کے ایمان کی اور حیا کی بھی حفاظت کریں.

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ٢٠٢٢