السلام علیکم
گفت و شنید میں ہم نے اس بار جو موضوع لیا ہے وہ سماج کی اہم ضرورت میں سے ہے’’رشتہ و نسبت‘‘یعنی شادیاں طے کروانا ۔اس تعلق سے ہم دیکھیں کہ ہمارے سماج میں آج لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے رشتہ بہت ہی مشکل اور چیلنجنگ ہوتا جا رہا ہے۔ لوگوں کی طرح طرح کی ڈیمانڈز کی وجہ سے اچھے لڑکے لڑکیاں نایاب بلکہ کم یاب ہیں ۔اسی طرح لڑکوں کے لئے اچھی ،دین دار، سلیقہ مند، گھر کو چلانے والی اورامور خانہ داری میں ماہر لڑکیوں کی کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔
سماج میں بڑھتی ہوئی لوگوں کی خواہشات اور ماڈرنیٹی کے معیار نے لڑکوں اور لڑکیوں کی پسند کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ وہ کسی خانے میں فٹ نہیں ہوتے۔زندگی کی ٹھوس حقیقت اور سچائی کچھ اور ہوتی ہے۔مثلاََجب انسان عملی زندگی میں قدم رکھتا ہےتو بہت سی چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رشتے دار یاں، ذمہ داریاں، حقوق و فرائض سبھی کو نبھاناپڑتا ہے۔ ان کے ساتھ ہی ازدواجی زندگی کی گاڑی کو ٹریک پر چلانا ،یہ ایک ایسا گر ہے جس سے سماج کی لڑکیوں اور لڑکوں کو واقف ہونا ضروری ہے۔
رشتوںکے معاملے میں لوگوں کا صرف ظاہری معیارکو دیکھنااور اہمیت دینا۔زندگی کی نزاکتیں اپنے بچوں کو نہ بتانے سے سماج میں مختلف مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ایسے میں اچھے رشتے ملنا اور نبھانا کافی توجہ طلب موضوع ہے ۔ سب سے پہلے رشتوں کی تلاش میں اپنے معیار کو بہتر بنانا، اور دینداری کو فوقیت دینا ،نیزبچوں کے لئےایسے رشتے تلاش کرنا جو ان کی دینی و دنیاوی زندگی کو بہتر بناسکے،نہایت ضروری ہے۔یہ حدیث بھی ہے کہ’’ شادی کے لیے جو معیار ہے، اس میں مال ودولت ، حسب نسب ، خوبصورتی ،دینداری ؛4 چیزیں اہم ہیں، تو تم دینداری کو ترجیح دو۔‘‘لہذا،ہمیں اسی پر زور دینا چاہیے۔
آج ہم رشتہ و نسبت (شادیاں) کرانے والے گروپ چلانے والی خواتین سے گفتگو کریں گے ،اور یہ جانیں گے کہ آج کے دور کے کیا مسائل ہیں ؟اس کام میں انہیں کن چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ اب تک انہوں نےجو تجربات کیے اس پر اور مسائل کے حل پر لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟ اس پر گفتگو ہوگی۔
مکمل گفتگو سننے کے لیے نیچے کلک کریں:
0 Comments