’’ انما بعثت معلما ‘‘(میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔)
معلم، استاد طالب علموں کا رہبر ہوتا ہے ۔استاذ قوم کا معمار ہوتا ہے، جو طالب علموں کو اخلاقی برائیوں سے نکال کر پاکیزہ معاشرے کا مثالی فرد بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے دنیا کے ہر مذہب میں استاد کا مقام بلند اور واجب التعظیم ہے۔
چونکہ تعلیم معاشرے کی ترقی وارتقاء اور پاکیزہ معاشرے کی تشکيل میں اہم کردار ادا کرتی ہے، لہذا بہترین اساتذہ کا ہوناناگزیر ہے۔ لیکن جب ہم حالات حاضرہ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں نا اہل اساتذہ کے ہاتھ میںطالب علموں کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔اور نظام تعلیم بگاڑ کا شکار نظر آتا ہے ۔ ٹیچر بھرتی گھوٹالے کے ذریعہ طلبہ کے مستقبل پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ۔ بے انتہا محنت و لگن سے پڑھائی کرنے والے اور ایس ایس سی اور ٹی ای ٹی امتحان پاس کرنے والے ہزاروں افراد کے مستقبل کو روندتے ہوئے ، ان کے مستقبل کا خون کرتے ہوئے ، پیسے لے کر نا اہل افراد کی بھیڑ کو اسکولوں میں قوم کے معمار کی جگہ کھڑا کردیا گیا ۔
بعض تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اقربا پروری کی بنیاد پر نا اہل اساتذہ کے ہاتھوں قوم کے اس سرمائے کو برباد کر رہے ہیں۔ آج کے اس مادہ پرستانہ دور میں اساتذہ کی تنخواہ پر نظر ہوتی ہے ،جہاں سرکاری معلمین کی تنخواہ لاکھوں میں ہے،وہیں نان گرانٹ پر معمول سے کم تنخواہ بھی تعلیمی معیار کی گراوٹ کی وجہ ہے۔
حال ہی کی خبروں کے مطابق کلکتہ 23 جولائی ہفتہ کے روز ، ای ڈی نے مغربی بنگال کے وزیر صنعت و تجارت پارتھا چٹرجی کو ٹیچر بھرتی گھوٹالہ کے معاملے میں گرفتار کیا ہے ۔ چٹر جی کی گرفتاری کے بعد ان کی قریبی ساتھی ارپتا مکھر جی کو بھی گرفتار کیاگیا ۔جس کے بعد ان کے گھر سے 21 کروڑ سے زیادہ نقدپیسے برآمد کیے گئے ۔بتایا جارہا ہے کہ یہ دولت اس کاعشر عشیر بھی نہیں جو نا اہل افراد کو بطور ٹیچر بھرتی کرنے کے معاملے میں وصول کیا گیا۔
ابھی یہ معاملہ جاری تھا کہ 27 جولائی بروز بدھ، ایک اور خبر منظر عام پر آئی کہ ارپتا مکھرجی کے دوسرے فلیٹ پر ای ڈی کے چھاپہ مارنے پر وہاں سے نوٹوں کا انبار برآمد ہوا ہے۔
گھوٹالے کایہ معاملہ صرف ریاست بنگال تک محدود نہیں ہے، بلکہ بھارت کی کئی ریاستوں میں اس طرح کے معاملات سامنے آئے جس میں ریاست مہاراشٹر تھانے سے آئی اے ایس افسر سشیل کھوڈویکر کو ٹی ای ٹی گھوٹالہ معاملے میں گرفتار کیا گیا، جس میں 7800 نا اہل و ناکام افراد کو رقم لے کر امتحان پاس کرایا گیا ۔
معلم، استاد طالب علموں کا رہبر ہوتا ہے ۔استاذ قوم کا معمار ہوتا ہے، جو طالب علموں کو اخلاقی برائیوں سے نکال کر پاکیزہ معاشرے کا مثالی فرد بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے دنیا کے ہر مذہب میں استاد کا مقام بلند اور واجب التعظیم ہے۔
چونکہ تعلیم معاشرے کی ترقی وارتقاء اور پاکیزہ معاشرے کی تشکيل میں اہم کردار ادا کرتی ہے، لہذا بہترین اساتذہ کا ہوناناگزیر ہے۔ لیکن جب ہم حالات حاضرہ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں نا اہل اساتذہ کے ہاتھ میںطالب علموں کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔اور نظام تعلیم بگاڑ کا شکار نظر آتا ہے ۔ ٹیچر بھرتی گھوٹالے کے ذریعہ طلبہ کے مستقبل پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ۔ بے انتہا محنت و لگن سے پڑھائی کرنے والے اور ایس ایس سی اور ٹی ای ٹی امتحان پاس کرنے والے ہزاروں افراد کے مستقبل کو روندتے ہوئے ، ان کے مستقبل کا خون کرتے ہوئے ، پیسے لے کر نا اہل افراد کی بھیڑ کو اسکولوں میں قوم کے معمار کی جگہ کھڑا کردیا گیا ۔
بعض تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اقربا پروری کی بنیاد پر نا اہل اساتذہ کے ہاتھوں قوم کے اس سرمائے کو برباد کر رہے ہیں۔ آج کے اس مادہ پرستانہ دور میں اساتذہ کی تنخواہ پر نظر ہوتی ہے ،جہاں سرکاری معلمین کی تنخواہ لاکھوں میں ہے،وہیں نان گرانٹ پر معمول سے کم تنخواہ بھی تعلیمی معیار کی گراوٹ کی وجہ ہے۔
حال ہی کی خبروں کے مطابق کلکتہ 23 جولائی ہفتہ کے روز ، ای ڈی نے مغربی بنگال کے وزیر صنعت و تجارت پارتھا چٹرجی کو ٹیچر بھرتی گھوٹالہ کے معاملے میں گرفتار کیا ہے ۔ چٹر جی کی گرفتاری کے بعد ان کی قریبی ساتھی ارپتا مکھر جی کو بھی گرفتار کیاگیا ۔جس کے بعد ان کے گھر سے 21 کروڑ سے زیادہ نقدپیسے برآمد کیے گئے ۔بتایا جارہا ہے کہ یہ دولت اس کاعشر عشیر بھی نہیں جو نا اہل افراد کو بطور ٹیچر بھرتی کرنے کے معاملے میں وصول کیا گیا۔
ابھی یہ معاملہ جاری تھا کہ 27 جولائی بروز بدھ، ایک اور خبر منظر عام پر آئی کہ ارپتا مکھرجی کے دوسرے فلیٹ پر ای ڈی کے چھاپہ مارنے پر وہاں سے نوٹوں کا انبار برآمد ہوا ہے۔
گھوٹالے کایہ معاملہ صرف ریاست بنگال تک محدود نہیں ہے، بلکہ بھارت کی کئی ریاستوں میں اس طرح کے معاملات سامنے آئے جس میں ریاست مہاراشٹر تھانے سے آئی اے ایس افسر سشیل کھوڈویکر کو ٹی ای ٹی گھوٹالہ معاملے میں گرفتار کیا گیا، جس میں 7800 نا اہل و ناکام افراد کو رقم لے کر امتحان پاس کرایا گیا ۔
ٹیچرس ٹریننگ اداروں کی صورت حال بھی یہی کچھ ہے،جہاں صرف خانہ پری کی غرض سے اساتذہ کی تربیت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے ۔اساتذہ کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی غرض سے اساتذہ کی تربیت ہوا کرتی ہے، لیکن فی الحال دولت کے ذریعے ڈگری حاصل کرنے والے نا اہل اساتذہ کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے ۔
نا اہل و ناخواندہ افراد کا بطور اساتذہ اس طرح داخلہ صرف ایک گھوٹالہ ہی نہیں بلکہ طالب علموں اور قوم کے معماروں کی حق تلفی ، اور ان کے مستقبل اور ان کے خوابوں کا خون ہے اور ملک و قوم کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
اس صورت حال کے بعد ہمارے ذہنوں میں سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا اس طرح ہزاروں لاکھوں روپیے رشوت دے کر معلم بننے والے افراد واقعی ہم طالب علموں کی اس طرح شعوری و اخلاقی تربیت کرسکتے ہیں جس طرح کی تربیت ہمارا حق ہے ؟
کیا یہ معلمین ہماری کردار سازی اس نہج پر کرسکتے ہے کہ ہم طالب علم ایک مثالی معاشرہ تشکیل دے سکیں؟
نہیں،بالکل نہیں!بلکہ یہ معلمین قوم کو زوال کی جانب لے جاتے ہیں ۔
نا اہل و ناخواندہ افراد کا بطور اساتذہ اس طرح داخلہ صرف ایک گھوٹالہ ہی نہیں بلکہ طالب علموں اور قوم کے معماروں کی حق تلفی ، اور ان کے مستقبل اور ان کے خوابوں کا خون ہے اور ملک و قوم کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
اس صورت حال کے بعد ہمارے ذہنوں میں سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا اس طرح ہزاروں لاکھوں روپیے رشوت دے کر معلم بننے والے افراد واقعی ہم طالب علموں کی اس طرح شعوری و اخلاقی تربیت کرسکتے ہیں جس طرح کی تربیت ہمارا حق ہے ؟
کیا یہ معلمین ہماری کردار سازی اس نہج پر کرسکتے ہے کہ ہم طالب علم ایک مثالی معاشرہ تشکیل دے سکیں؟
نہیں،بالکل نہیں!بلکہ یہ معلمین قوم کو زوال کی جانب لے جاتے ہیں ۔
Comments From Facebook
0 Comments