اگست ٢٠٢٢

ملکی منظر نامہ

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما دروپدی مرمو کو بھارتی پارلیمنٹ اور ریاستی قانون سازوں نے پیر کو ہونے والی ووٹنگ میں منتخب کیا، جس سے وہ ملک کے قبائل سے منتخب ہونے والی پہلی صدر اور اس عہدے پر فائز ہونے والی دوسری خاتون ہیں۔دروپدی مرمو اڑیسہ کے میوربنج ضلع کے چھوٹے سے گاؤں بیداپوسی میں پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی وہ پڑھائی میں بہترین تھیں، چونکہ وہ ایک ایس ٹی خاندان سے تھیں، اس لئے انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
پسماندہ علاقوں میں رہنے کے باوجود تمام تر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے دروپدی خواتین کے کالج سے گریجویشن کرنے میں کامیاب ہوئیں،مرمو نے پہلے رائرنگ پور کے شری اروبندو انٹیگرل ایجوکیشن سینٹر میں اسکول ٹیچر کے طور پر خدمات انجام دیں اور بعد اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کی۔ سیاست میں اپنے کیریئر کی شروعات کرتے ہوئے 1997ءمیں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔اور پھر 1997 ءمیں ہی رائرنگ پور نگر پنچایت کی کونسلر منتخب ہو کر اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ بی جے پی کی قومی نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ پارٹی میں اچھا کام کرکے وہ آخرکار جھارکھنڈ کی پہلی قبائلی گورنربننے میں کامیاب ہوگئیں۔
دروپدی مرمو کا شمار سنتھالی قبیلے سے ہے جن کو ہندوستان میں علیحدہ قبیلے کی حیثیت حاصل ہے۔ دروپدی کا صدر بننا اس لیے اہم ہے کہ سنتھالی کمیونٹی ہمیشہ سے طبقاتی تقسیم کا شکار رہی ہیں،اور ہندوستان کو ذات پات میں جکڑا ہوا ملک سمجھا جاتا ہے۔
اس قبیلے کے افراد زیادہ تر جھارکھنڈ، آسام، بہار، اڈیسہ، مغربی بنگال اور نیپال میں رہتے ہیں۔صدارتی امیدوار دروپدی مرمو کا آبائی ضلع میور بھنج ان اضلاع میں سے ایک ہے جہاں سنتھالی لوگوں کی بہت زیادہ تعداد ہے۔ سنتھالی ہندوستان کی بڑی کمیونیٹیز میں سے ایک ہیں اور ان کا شمار ہندوستان کے قدیم ترین باشندوں میں ہوتا ہے۔ ہندوستان کی دوسری کمیونیٹیز کی نسبت سنتھالیوں میں شرح خواندگی زیادہ ہے۔ اس کے باوجود سنتھالی آج بھی اپنے قدیم رواجوں کے مطابق زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں۔
دروپدی مرمو خواتین کے لئے ایک زندہ مثال ہے،انہوں نے 2009 ء سے 2015ءتک 7سال کے عرصے میں اپنے شوہر،بیٹے، ماں اور ایک بھائی کو کھو دیا،جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن میں چلی گئیں لیکن عزم،محنت اور شاندار قائدانہ خصوصیات کے ساتھ، آج وہ جمہوریہ ہندوستان کی صدر ہیں۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ٢٠٢٢