اگست ٢٠٢٢
[Associate professorGovernment Unani Medical College, Bangalore]
خدا تعالیٰ کی عظیم شان ہے کہ اس نے ہر مخلوق کا جوڑا بنایا، اور ایک دوسرے پر انحصار کرنے کی ضرورت بھی پیدا کی۔ اسی طرح مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔ اسی لیے اللہ نے نکاح کا پاکیزہ نظام قائم کیا۔
جب نکاح کے ذریعہ ایک مرد اور عورت باہم ملتے ہیں تو اللہ تعالیٰ دونوں میں محبت، مودت و رحمت ڈال کر نیک اور صالح اولاد سے نوازتا ہے۔ مرد اور عورت کے باہم ملنے سے جو حمل قرار پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بچے کی پرورش کے سارے انتظامات بحسن و خوبی کرتے ہیں۔ انہیں میں سے ایک انتظام بچے کی پیدائش کے بعد اس کی غذا کا بندوست کرنا ہے، جس کے لئے خدا تعالیٰ ماں کے پستانوں یا چھاتیوں میں تبدیلی پیدا کرکے دودھ پیدا کرتے ہیں۔
حمل (Pregnancy) کے دوران 8-6ہفتے میں پستانوں (Breast) میں تبدیلی واقع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ پستانوں کی خون کی وریدیں(Veins) بھر جاتی ہیں۔ Nipples اور Areola ابھر کر رنگ بھی نکھر جاتا ہے اور اس پر Tubercles بنتے ہیں اور Nipple سے ایک پیلا پانی یا رس نکلنا شروع ہوتا ہے، جسے Clostrum کہتے ہیں جو حمل کے بارہویں ہفتہ میں بننا شروع ہوتا ہے۔ پھر پستان بڑے ہو جاتے ہیں اور ان کے اطراف چاندی کی لکیریں نظر آنے لگتی ہیں جو Striae کہلاتی ہیں۔ ان تمام تبدیلیوں کو رونما ہونے میں جسم کے Hormones اور Glands فعال ہو جاتے ہیں اور Endocrine Glands سے Prolactin نکلتا ہے جو ماں کی چھاتیوں میں دودھ بنانے کا کام کرتا ہے۔
جیسے ہی حمل کے 9 ماہ 10 دن پورے ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بچے کی پیدائش کا نظم کرتے ہیں اور Endocrine Glands سے Oxytocin hormone نکلتا ہے جو بچے کی پیدائش میں مدد کرتا ہے، اور پستانوں سے دودھ خارج کرتا ہےجیسے ہی بچہ اس دنیا میں آنکھ کھول کر رونا شروع کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ اسے ماں کی چھاتی سے دودھ پینا سکھا دیتے ہیں۔ بچہ ماں کی چھاتی سے دودھ چوستا ہے جو دودھ کو بنانے میں اور خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس دودھ کو پی کر بچہ اپنی بھوک مٹاتا ہے اور غذائیت پاتا ہے۔
ماں کے دودھ کی جو اہمیت ہے اس کا ذکر خود قرآن میں ہے۔ سورہ بقرہ آیت نمبر 233 کا ایک ٹکڑا جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’مائیں اپنے بچوں کو مکمل دو سال دودھ پلائیں۔‘‘ جس سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اس کی اہمیت مسلم ہے اور اسی میں بچے اور ماں کی صحت کا راز ہے۔
اسی طرح حدیث میں ذکر ہے ’’ماں کا درجہ حسن سلوک میں باپ سے تین درجہ افضل ہے۔‘‘ کیونکہ ماں بچے کو اپنے پیٹ میں 9 ماہ پالتی ہے، دردزہ سہ کر بچے کو پیدا کرتی ہے اور پھر دو سال تک اپنا دودھ پلاتی ہے۔ اسی کی وجہ سے ماں کو یہ مقام حاصل ہے کہ جنت اس کے قدموں کے نیچے رکھ دی گئی ہے۔
بچے کی تربیت و پرورش ماں کے پیٹ سے شروع ہو جاتی ہے۔ جب ماں حمل سے ہوتی ہے تو اس کے خیالات، جذبات، فکر، سوچ اور عمل ہر چیز بچے پر اثرانداز کرتی ہے اور تربیت کا حصہ بنتی ہے۔ اس لیے ماؤں کو بہت احتیاط کرنا ہے اور ہر چیز کا خیال رکھنا ہے تاکہ بچے کی تربیت و پرورش صحیح ہو سکے۔
اسی طرح جب ماں بچے کو دودھ پلاتی ہے تو صرف دودھ نہیں پلاتی بلکہ اسکے جذبات، احساسات، خیالات، فکر، سوچ سب کچھ بچے کو منتقل کرتی ہے۔ اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے اسلاف ہماری صحابیات اس خصوصیت کے ساتھ حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہ جب اپنے بچوں کو دودھ پلاتی تو باوضو ہو کر پلاتی، زبان پر تلاوت و ذکر جاری رہتا، ساتھ میں گھر کے کام کاج بھی کرتی رہتی۔ اسی تربیت و پرورش کی وجہ سے حضرت حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما)جیسے بہادر شیرخدا اور شہید تاریخ نے دیکھے۔
اسی طرح ہم ماؤں کو بھی اس کا پورا پورا خیال رکھنا چاہیے ،تاکہ ہماری اولاد بھی داعی الی للہ ،مجاہد، شیرخدا، ولی اللہ، نیک اور صالح بن سکے۔ یہ ماں کے دودھ کی اہمیت قرآن و حدیث اور اسلاف کی زندگیوں سے ثابت ہے۔
آئیے اب ہم دیکھتے ہیں Science اور W.H.O اس تعلق سے کیا کہتی ہے
• سائنس اور W.H.O نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ماں کا دودھ ہی بچے کے لئے بہترین غذا ہے۔
• ماں کا دودھ ہی صحت بخش اور غذائیت سے بھر پور غذا ہے۔
ماں کا دودھ ہی بچے کی حفاظت کرتا ہے اور ہر بیماری سے بچاتا ہے۔
ماں کے دودھ میں Antibodies ہوتی ہیں جو اس کی حفاظت کرتی ہیں اور نشونما دیتی ہیں۔
ماں کا دودھ ہی بچے کی قوت مدافعت (Immunity) کو بڑھاتا ہے۔ بچے کی نشوونما اور صحت کے لئے دودھ ہی بہترین غذا ہے جو بچے کو پہلے 6 ماہ میں100%غذائیت و طاقت بخشتا ہے، 1 سال میں جو غذا کی ضرورت ہوتی ہے اس کا آدھا حصہ ماں کا دودھ ہی فراہم کرتا ہے، 2 سال تک جو غذا اور طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اس کا 1/3rd حصہ ماں کے دودھ سے ہی بچے کو پہنچتا ہے۔
ماں کے دودھ سے جو پرورش پاتے ہیں وہی بچے ذہین (Intelligent)ہوتے ہیں۔
ماں کے دودھ سے جو پرورش پاتے ہیں وہی بچے صحت مند ہوتے ہیں، متوازی ہوتے ہیں، نہ دبلے ہوتے ہیں نہ موٹے ہوتے ہیں بلکہ صحت مند درمیانہ اوسط کے ہوتے ہیں۔
جو بچے ماں کے دودھ سے پرورش پاتے ہیں وہ ذیابیطس (Diabetes) کا شکار نہیں ہوتے۔
ماں جس بچے کو چھاتی کا دودھ 2 سال تک پلاتی ہے وہ سرطان پستان (Breast cancer) اور Ovarian cancer سے محفوظ رہتی ہے۔
دودھ کے اجزاء یہ ہیں :
1۔ چربی (Fat(3.5٪
2۔ حیاتین (Proteins(0.8-0.9٪
3۔شکریات (Carbohydrates – Lactose(6.9-7.2٪
4۔ نمکیات (Minerals(0.2٪
5۔ قوت (Energy(k cal/100ml 60-70
اس کے علاوہ Vitamin A, Vitamin D, Vitamin E, Vitamin K, Digestive enzymes, hormones, macrophages, stem cells, bioactive molecules
ہوتے ہیں۔
یہ تمام اجزاء بچے کو مکمل صحت، نشونما اور قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد گار ہوتے ہیں جس کا مقابلہ کوئی بھی مصنوعی دودھ یا جانور کا دودھ نہیں کر سکتا۔
Clostrum جو بچہ پیدا ہوتے ہی فوراً نکلتا ہے اس میں protein content زیادہ ہوتے ہیں اور carbohydrate content کم ہوتے ہیں، antibodies بہت زیادہ ہوتے ہیں، Vitamin A بھی کافی زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جس کی کمی کی وجہ سے Night blindness جیسی بیمری ہو سکتی ہے۔ Clostrum بچے کی صحت اور immunity کے لئے بے حد ضروری ہے اسی لئے مائیں لازماً اپنے بچوں کو Clostrum پلائیں اور مکمل 2 سال تک اپنا دودھ پلائیں۔
ماں کو دودھ پلانے کے زمانے میں یا ریاضت کے زمانے میں جس غذا کی ضرورت ہوتی ہے ان میں دودھ ، گوشت ، مرغی ، مچھلی، انڈے، مغزیات، بینس (Beans)، بھاجی، ترکاری اور گیہوں کا استعمال زیادہ کرائیں۔ غذا کا خاص خیال رکھیں تاکہ بچے کو اچھا دودھ بنے اور ماں اور بچے کی صحت بنی رہے۔
ماں کے دودھ کی اتنی اہمیت ہے تو لازماً مائوں کو دودھ پلانے کے لئے آگے آنا چاہئے تاکہ ماں اور بچے دونوں کی صحت برقرار رہ سکے۔ لیکن آج کل کی مائیں دودھ پلانے سے گریز کرتی ہیں، ان کی سوچ غلط رخ اختیار کر گئی ہے وہ سوچتی ہیں کہ دودھ پلانے سے ان کی نمائش ختم ہو جائیگی، ان کے کام میں خلل ہوگا، ان کا وقت ضائع ہوگا اس لئے بچے کو ڈبے کا دودھ اور بوتل تھما کر اپنی دنیا میں مگن اور اپنے کام میں لگ جاتی ہیں خصوصاً معاشی جدوجہد کرنے والی عورتیں (Working women)۔ حالانکہ اللہ نے عورت پر کوئی معاشی ذمی داری نہیں ڈالی۔ عورت کا مقدم کام گھر کو سنبھالنا، اولاد کی صحیح تربیت کرنا شوہر اور بچوں کی خدمت کرنا اور گھر کو جنت کا نمونہ بنانا ہے۔ اس کو پورا کرتے ہوئے اگر وہ اس قابل ہے کہ سماج کو فائدہ پہنچانے کے لئے کچھ کر سکتی ہے تو کرے ورنہ نہیں۔
اسی غلط روش، غلط سوچ اور غلط رخ کی وجہ سے بچے ناقص، کمزور، لاغر، کن ذہن، بیمار اور ذیابیطس(Juvenile diabetes) کے مریض بن رہے ہیں اور مائیں بھی Breast cancer, Ovarian cancer, Uterine cancer, Depression اور Melancholia کا شکار ہو رہی ہیں۔
عزیز بہنو! اس کا ایک ہی حل ہے اگر آپ Breast Feeding کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے اپنائیں تو آپ بھی صحت مند رہیں گی اور اپنی اولاد کو بھی صحت مند، عقل مند، ہوشیار اور قابل بنا سکیں گی
Conclusion:
اللہ کا دین ،دین اسلام فطری دین ہے اس کی ہر تعلیم حکمت سے پر ہے۔ اللہ نے انسانوں کی بھلائی کے لیے اس دین کو بھیجا ہے، جو کوئی بھی اسے اپنائے گا اتنا آخرت میں کامیاب ہوگا اور جو کوئی بھی دین کے احکامات سے انحراف کرے گا لازماً وہ اسکے عذاب کو دنیا اور آخرت میں بھگتے گا۔ آج ہم غیروں سے متاثر ہوکر دین کی تعلیمات کو بھلا کر جس راہ پر چل پڑے ہیں اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔
آئیے ہم یہ عہد کریں کہ ہم دیں کی تعلیمات پر مکمل پابندی کے ساتھ عمل کریں گی جن میں اولاد کو ماں کا دودھ 2 سال تک پلانا شامل ہے، تاکہ دونوں ماں بچے صحت مند رہیں اور سماج کے لئے کار آمد بھی ثابت ہوں اور اللہ کی خوشنودی بھی حاصل کریں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کے احکامات پر مکمل عمل کرنے کی توفیق دیں اور اپنے قول و عمل سے اسکی تعلیمات کو عام کرنے کی توفیق دیں۔ آمین!
ماں کا درجہ حسن سلوک میں باپ سے تین درجہ افضل ہے۔‘‘ کیونکہ ماں بچے کو اپنے پیٹ میں 9 ماہ پالتی ہے، دردزہ سہ کر بچے کو پیدا کرتی ہے اور پھر دو سال تک اپنا دودھ پلاتی ہے۔
اسی کی وجہ سے ماں کو یہ مقام حاصل ہے کہ جنت اس کے قدموں کے نیچے رکھ دی گئی ہے۔

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Dr. Aafreen

    Informative and wrapped up ?all the main points

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ٢٠٢٢