نئے دور میں لوگ جانےلگے ہیں
نئے خواب دل میں سجانےلگے ہیں
تلفظ، توجہ، تعلق، تقاضے
غزل میں یہ سب ہم بھی لانے لگے ہیں
مقدر میں جس کے لکھی تھی ترقی
مقدر وہ روشن بنانے لگے ہیں
ہیں جو نوجوانانِ ملت ہمارے
فقط فاختے وہ اڑانے لگے ہیں
جدا ہو کے جن کو کئی سال گزرے
”وہی پھر مجھے یاد آنے لگےہیں“
کیا جب بھی ایمان کا میں نےدعویٰ
فرشتے نظیر آزمانے لگے ہیں
Comments From Facebook
Bohat hi umdah..