غزل

نئے دور میں لوگ جانےلگے ہیں
نئے خواب دل میں سجانےلگے ہیں

تلفظ، توجہ، تعلق، تقاضے
غزل میں یہ سب ہم بھی لانے لگے ہیں

مقدر میں جس کے لکھی تھی ترقی
مقدر وہ روشن بنانے لگے ہیں

ہیں جو نوجوانانِ ملت ہمارے
فقط فاختے وہ اڑانے لگے ہیں

جدا ہو کے جن کو کئی سال گزرے
”وہی پھر مجھے یاد آنے لگےہیں“

کیا جب بھی ایمان کا میں نےدعویٰ
فرشتے نظیر آزمانے لگے ہیں

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Syeda kounain Imami

    Bohat hi umdah..

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

فروری ٢٠٢٢