وہ دونوں بہنیں حواس باختہ سی میرے کیبن میں آئیں۔دونوں کے چہرے پر ہوائیاں اڑرہی تھیں،اور ہاتھ میں میڈیکل فائل تھی ۔ چہرے اور لرزتے ہاتھوں سے اندازہ ہو گیا کہ کوئی سنگین مسئلہ ہے۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ ان کی چھوٹی بہن کی ڈلیوری کےبعد پستان میں ایک گلٹی بن گئ تھی ،جب علاج کے بعد کوئی افاقہ نہ ہوا تو انھیں Biopsy کا مشورہ دیا گیا ۔
’’ تو پھر کروائی آپ نے Biopsy ؟ ‘‘میں نے گہری سانس لے کر فا ئل پر نظرثانی کرتے ہوئے پوچھا ۔
’’نہیں میڈم! ہم نے گوگل پر معلوم کیا،یہ تو…یہ تو…‘‘وہ لوگ کینسر کا نام لینے سے بھی جھجک رہے تھے ،گویا نام لیتے ہی مرض چمٹ جائےگا۔
اس طرح کے کئی واقعات Practice کے دوران سامنے آتے ہیں۔جہاں ایک طرف امراض کو لیکر فکرمندی حد سے زیادہ ہے تو دوسری طرف سوشل میڈیا اور رشتہ داروں سے حاصل کردہ معلومات تشویشناک ہوتی ہیں۔ایسے میں مریض اور اس کے رشتہ داروں کی کاؤنسلنگ علاج کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کاؤنسلنگ اور سائیکو آنکولوجی(Psycho oncology)
Oncology کے اندر یہ ایک خاص شعبہ ہے،جو مریضوں اور دیکھ بھال کرنے والوں کو ان کے کینسر کے سفر کے دوران جذباتی اور نفسیاتی مسائل پرقابو پانے میں مددکرتاہے۔جب کسی مریض کوکینسر کا علم ہوتا ہے ،تو اسے اور اس کے قریبی رشتہ داروں کو لگتاہےزندگی جیسے تھم سی گئی ہے۔ ظاہر ہے اچانک افتاد کے لیےہر کوئی ذہنی طور پر تیار تو نہیں رہتا۔ ایسے میں کاؤنسلنگ ضروری ہوتی ہے۔ کاؤنسلنگ ڈاکٹر اور مریض یا اس کےمتعلقین کے درمیان ایک تعلق ہوتا ہے جسے ٹاکنگ تھراپی بھی کہا جاتا ہے۔
کاؤنسلنگ کس لیے؟
دراصل ہمارے ملک میں کینسر سے وابستہ بہت ساری ثقافتی اور سماجی غلط فہمیاں ہیں ۔کینسر کے مریضوں میں کچھ عام مسائل میں مالی بحران کی وجہ سے شدید نفسیاتی پریشانی، جسمانی مسائل ، ایڈجسٹمنٹ کےمسائل ،نفسیاتی جنسی مسائل شامل ہیں، جن کے بارے میں لوگ کھل کر بات بھی نہیں کرتے۔ یہ مسائل مریض کی صحت یابی کے لیےبہت اہم ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ علاج کے بارے میں فیصلہ کرنے میں تاخیر کا سبب بن سکتے ہیں ۔بعض صورتوں میں خاندان کے افراد کی طرف سے تشخیص کے وقت مکمل انکار بھی علاج میں شدید تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔کینسر کے نام سے ہی لوگ اتنے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ اس کے لیے درکار ضروری معائنہ کروانے کے لیے بھی تیار نہیں رہتے، اور نہ ہی کسی سے مشورہ کرنے اور معلومات حاصل کرنے کے حق میں ہوتے ہیں،لیکن جب مرض کی تشخیص ہو جاتی ہے تو مریض کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں پر ایک قسم کی بوکھلاہٹ طاری ہو جاتی ہے، وہ ایک طرح سے صدمہ کی کیفیت میں ہوتے ہیں،ایسے میں ذہن پر طاری ہونے والے سوالات اور افکار کی بوچھار کو کاؤنسلنگ کے ذریعہ بہتر طریقہ سے حل کیا جاتا ہے۔
ذہنی تناؤ بڑھانے والی غلط فہمیاںاور حقائق
-1کینسر ناقابِلِ علاج مرض ہے؟زیادہ تر لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ کینسر بالکل ہی ناقابلِ علاج ہے۔ کینسر ہو جانے کے بعد مریض کی موت یقینی ہے۔
یہ بالکل غلط ہے ۔کینسر کے چار اسٹیج ہیں، جن میں سے شروع کے دو اسٹیج میںاگر بر وقت تشخیص ہو گئی تو بہت مرض تیزی سے ٹھیک ہو جاتاہے، اور مکمل صحت یابی ممکن ہے ،جبکہ تیسرے اسٹیج میں بھی ایک سے زائد طریقہ ہائے علاج کا استعمال کرکے صحت یابی ممکن ہوجاتی ہے۔ جیسے: کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی ایک ساتھ دینے پر علاج ممکن ہے۔ چوتھے اسٹیج میں بھی اگر مریض کم عمر اور جسمانی لحاظ سے قوی ہو تو صحت یاب ہو سکتا ہے۔
-2کینسر کے علاج میں درکار معاشی مسئلہ: چونکہ کینسر کا علاج مسلسل اور کافی لمبے عرصے تک جاری رہتا ہے، اس دوران مختلف قسم کے معائنے، ادویات اور تھراپی میں رقم بہت زیادہ لگتی ہے ،جو متعلقین کے لیے فکر کا باعث ہوتی ہے۔
ہندوستان اور بیرونِ ممالک میں بھی کینسر کے علاج کے لیے بہت سارے اسپتال موجود ہیں، جو مکمل طورپر مفت علاج کرتے ہیں اوراس دوران کیے جانے والےمعائنے اور ادویات بھی مفت فراہم کرتے ہیں۔ اس کےعلاوہ کئی طرح کی سرکاری اسکیمیں بھی ہیں، جو مفت علاج فراہم کرتی ہیں ،جیسے: ہیلتھ منسٹرکینسر پیشنٹ فنڈ (hmcpf)، آیوشمان بھارت، پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (AB.pmjay) وغیرہ۔
-3کینسر کے مریض سے اس کے مرض کو چھپایا جانا:عام طور پر یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ اگر مریض کو اس کے مرض سے لا علم رکھ کر علاج کیا جائے تووہ خوش وخرم رہےگاور اس فکر میں متعلقین نہ صرف ہلکان ہوتے ہیں ،بلکہ شدید ذہنی تناؤ سے گزرتے ہیں۔ مریض سے چھپانے کے چکر میں وہ ایک طرح سے چوکیدار بن جاتے ہیں۔
مریض اگر ذی شعور ہے اور اچھی سوجھ بوجھ رکھتا ہے تو کھل کر اس سے اس کے مرض کے بارے میں بات کرنا ہی بہتر ہے،کیونکہ کینسر کا علاج لمبے عرصے تک جاری رہنے والا عمل ہے،اور آپ کے چھپانے اور خوف کی وجہ سے مریض بھی الجھن کا شکار ہو سکتا ہے،اور یہ ممکن ہے کہ حالات کو وہ زیادہ ہی بدتر سمجھے،جو علاج پر منفی اثر ڈالے گا۔ایسے میں بہتر ہے کہ مریض کو کاؤنسلر کے ذریعہ تمام حالات سے آگاہ کر وایا جائے ،اور وقتاً فوقتاً Talking therapy کے ذریعہ مثبت رجحانات پیدا کئے جائیں۔
-4کینسر لوہا لگنے سے بڑھ جاتا ہے:یہ بھی ایک بڑی غلط فہمی ہے کہ کینسر کے زخم کو اگر لوہا لگ جائے تو وہ تیزی سے بڑھنے لگتا ہے ،جس کی وجہ سے لوگ Biopsy کروانے سے ڈرتے ہیں۔
یہ بھی ایک غلط فہمی ہے۔ کوئی بھی دھات لگنے سے کینسر نہیں بڑھے گا انشاءاللہ۔ یہ اور اس طرح کی غلط فہمیاں کاؤنسلر دور کرکے علاج کے سفر کو آسان اور قابلِ برداشت بناتے ہیں۔ کاؤنسلر کو یہ تربیت دی گئی ہوتی ہے کہ وہ مسائل کی نشاندہی کرے اور انھیں جلد از جلد حل کرنے میں مدد کرے۔یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ کاؤنسلنگ مریض اور اس کےمتعلقین کی مجموعی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے۔
٭ ٭ ٭
یہ بھی ایک بڑی غلط فہمی ہے کہ کینسر کے زخم کو اگر لوہا لگ جائے تو وہ تیزی سے بڑھنے لگتا ہے ،جس کی وجہ سے لوگ Biopsy کروانے سے ڈرتے ہیں۔
یہ بھی ایک غلط فہمی ہے۔ کوئی بھی دھات لگنے سے کینسر نہیں بڑھے گا انشاءاللہ۔
0 Comments