تربیت

زندگی کچھ اور شےہے ، علم ہے کچھ اور شے
زندگی سوز جگر ہے ، علم ہے سوز دماغ

(علامہ اقبال)

تربیت، اس کا اصل مطلب ’’اصلاح‘‘اور انسان سازی کا فن ہے ۔ تعلیم کی کمی کو اچھی تربیت کہیں نہ کہیں ایک حد تک بہت خوبصورتی سے ڈھانپ لیتی ہے ،مگر تعلیم وتربیت کی کمی کے شگاف کو شاید کبھی بھی پورا نہیں کر پاتی ہے۔کسی کی پہچان علم سے نہیں، بلکہ ادب سے ہوتی ہے، کیونکہ علم تو ابلیس کے پاس بھی تھا ،لیکن وہ ادب سے محروم تھا،اس لیے زندگی جینے کا سلیقہ اور اصول انسان کی تربیت پر ہی منحصر ہوتی ہے۔
علم اور تربیت دونوں اچھی ہو تو زندگی کی خوبصورتی میں اضافہ کر دیتی ہے۔انسان خُلق اور خَلق سے مرکب ہوتا ہے ۔ خَلق کا مطلب انسان کا جسم اور خُلق مطلب انسان کےاخلاق ، عادات ، اطوار ، ذہنیت ، کردار و شخصیت۔خَلق تو کائنات کی ہر مخلوق کے پاس ہے، لیکن خُلق انسان کی تربیت کا ممتاز حصہ ہے اور زندگی کی خوبصورتی کا حصہ ہے ۔ دراصل انسان کی شناخت اس کی تربیت ہی سے ہے۔ دنیا میں اس کے مفید اور مضر ہونے اور آخرت میں اس کے کامیاب ہونے کا انحصار اس کی تربیت پر ہی ہے۔
تربیت، کردار سازی کا نام ہے جسے ہم دوسرے لفظوں میں انسان سازی بھی کہہ سکتے ہیں ۔

تربیت کے چند بنیادی اصول

تربیت ایک مسلسل عمل ہے، اس لیے ہمیں ہمارے والدین پہلے دن سے ہی عمدہ خُلق کی تعلیم دینا شروع کر دیتے ہیں ۔لوگ کہتے ہیں کہ گفتگو احتیاط سے کیا کیجیے، آپ کی باتیں آپ کے والدین کی تربیت کا عکس ہوتی ہیں ۔حالانکہ دیکھا جائے تو یہ بات بہت حد تک صحیح نہیں ہے ،کیونکہ سارے والدین ہی اپنے بچوں کی تربیت اچھی سے اچھی کرنے کی پوری کوشش کرتے رہتے ہیں، وہ اپنے طور سے تربیت میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے ہیں ،اس لیے کچھ عرصے بعد ہماری تربیت کے ذمہ دار ہمارے والدین نہیں ہوتے ہیں بلکہ ہماری تربیت ہم پرہی منحصر ہوجاتی ہے، اور ہم اپنی زندگی کو اپنے طور طریقے سے گزارنے لگتے ہیں،اس لیے ہمیں اپنی زندگی کے کچھ اصول بنانے چاہئیںاور اس کا پابند رہنا چاہیے ، تاکہ زندگی میں ایک اچھی تربیت کا عکس باقی رہ سکے اور ہم اپنی زندگی سے مطمئن رہیں۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ستمبر ۲۰۲۳