سپورٹ سسٹم

صلاحیت خدا کا ایک عظیم عطیہ ہے۔اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ اس نظام کو چلانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ دنیا میں مختلف گوناگوں صلاحیتیں پائی جائیں ۔ ماہرین علم و فن بھی ہوں اور صنعت کار و دستکار بھی ، انتظامی قابلیت رکھنے والے بھی ہوں اور سوچنے اور غور و تدبر کرنے والے بھی ۔ مختلف النوع صلاحیتوں کا حسین اور متوازن امتزاج ، اس وسیع و عریض دنیا کے نظام کو چلانے کے لیے ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مختلف افراد کو مختلف صلاحیتیں عطا کرتا ہے اور ہر فرد کو کسی نہ کسی خوبی کے ساتھ بھیجتا ہے۔
’’جہاں فرد کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی صلاحیت کا صحیح شعور حاصل کرے اور اس کے ارتقاء کے لیے سنجیدہ کوشش کرے ،وہیں سماج اور اجتماعیت کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے افراد کے لیے ایک ایسا ماحول بنائے جہاں افراد کی صلاحیتیں علم میں آئیں اور ترقی و ارتقاء کے بہترین مواقع ان کو ملیں ۔ مغربی معاشروں کی کامیابی کا ایک بڑا راز ان کی یہی خوبی ہے۔قرون اولی ٰمیں مسلمانوں کی کامیابی کا یہ بھی ایک اہم راز تھا کہ انھوں نے صدیق اکبر ، ابن خطاب ، علی بن ابی طالب ،ابن ولید اور ابو عبیدہ (رضی اللہ عنہم)جیسے نایاب جوا ہر کو نہ صرف بہچان لیا، بلکہ اپنے اپنے میدانوں میں اعلیٰ سے اعلیٰ ترین مقام تک پہنچنے کے لیے بہترین مواقع فراہم کیے۔‘‘(صلاحیتوں کا ارتقاء، از :محترم سید سعادت اللہ حسینی )
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بہترین مینیجمنٹ اور پلاننگ کے ماہر تھے۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو علم کا دروازہ کہا گیا ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بہترین کاتب رسول تھے ۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خیر کثیر کے مالک تھے،انھوں نے رسول اکرمﷺ کی احادیث کو تحریر کردیا۔حضرت خالد بن ولید بہترین جنگی صلاحیت کے مالک تھے۔حضرت سلمان فارسی نے غزوۂ خندق میں اپنے علم و مہارت سے رہ نمائی کی۔غرض رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ایسے بے شمار صحابہ تھے جو امیر بھی تھے غریب بھی ۔مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد تھے ۔
رسول اللہﷺ نے سب کو محبت سے اپنے قریب کیا، اجتماعیت سے وابستہ کیا ، ان کی دلچسپیوں اور صلاحیتوں کے مطابق ان سے کام لیا۔ محسن انسانیتﷺ نے سب کو سراہا۔ صدیق اکبر کے پورے مال کو بھی بخوشی قبول کیا، وہیں ایک معذور صحابی کے کھجوروں کو بھی اہمیت دی۔ کبھی بھی کسی بھی ایک ساتھی کا دوسرے سے موازنہ نہیں کیا، نتیجہ یہ ملا کہ سارے صحابہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہوگئے،اور باطل کا مقابلہ کیا ، پھر اسلام غالب آگیا۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

1 Comment

  1. مدیحہ عنبر

    ❤️❤️
    تو رازِ کن فکاں ہے اپنی آنکھوں پر عیاں ہوجا

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ستمبر ۲۰۲۳