پیاری ماں

باپ شفقت وارتا ہے، مامتا دیتی ہے ماں
نرم آغوشِ محبت میں سلا دیتی ہے
ماںباپ ہے جنت کا دروازہ تو ماں جنت مری
تربیت تعلیم میں خود کو گھلا دیتی ہے ماں
جب کبھی میں درد فرقت سے تڑپنے لگتی ہوں
نیند میں آکر گلے لگ کر دعا دیتی ہے ماں
یادِ والد میں مری بےچینیاں بڑھتی ہیں جب
اپنے دامان محبت سے ہوا دیتی ہے ماں
ویسی خدمت اور اطاعت کا سلیقہ دے خدا
جس توجہ سے سدا مجھ کو سجا دیتی ہے ماں
یہ خدا کی بیکراں رحمت کا ارضی روپ ہے
فضل ربی کیسا ہوگا یہ پتہ دیتی ہے ماں
حقِ خدمت بچوں سے ہرگز نہیں لیتی کبھی
بلکہ ان پر اپنا تن من دھن لُٹا دیتی ہے ماں
آج بھی امراض میں جب مبتلا ہو ساجدہ
گرم کھانا، نرم بستر اور دعا دیتی ہے ماں
میری ماں میری سہیلی اور مری ہمراز بھی
ساتھ مل کر گیت غزلیں گنگنا دیتی ہے ماں

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

1 Comment

  1. سمیرا شاہین

    ماں کی جگہ نہ کوئی لے سکتا ہے اور نہ کوئی لے پائے گا اللہ تعالی ہر کسی کی ماں کو سلامت رکھے امین امین

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ستمبر ۲۰۲۳