خواتین کی متوازن غذائیت اور بڑھتی لاپرواہی

صحت اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے۔اس نعمت کی قدر کریں، قبل اس کے کہ یہ ہم سے چھین لی جائے۔
’’صحت کو غنیمت جانو بیماری سے پہلے۔‘‘ (الحدیث)
سادہ اور جلد ہضم ہونے والی غذائیں ہی ہم کو صحت مند رکھ سکتی ہیں۔ زمانۂ قدیم سے یہ انسانی تجربہ رہا ہے کہ آدمی جس قدر سادہ غذا کھائے گا اتنا ہی زیادہ صحت مند رہے گا، جتنا زیادہ فطرت کے مطابق غذا اور طرز زندگی کو اپنائے گا اتنا ہی صحت مند رہے گا۔سادہ اور متوازن غذا کا استعمال اور زیادہ سے زیادہ جسمانی سرگرمیاں ، ورزش ، نیند اور وزن پر کنٹرول۔سننے میں یہ چیزیں بہت معمولی لگتی ہیں لیکن یہ صحت مند زندگی کے لیے بہت ہی اہم اور بے حد قیمتی اصول ہیں۔کم سے کم سوڈیم ڈائٹ کا استعمال، زیادہ پوٹاشیم کا استعمال، جسمانی سرگرمیوں کی زیادتی اور وزن پر کنٹرول؛ یہ ایسے اصول ہیں جو ہم کو ہائی بلڈ پریشر ،ہائی کولیسٹرول، شوگر، جگر کی چربی، پی سی او ڈی
( Pcod) اور دل کی بیماریاں اور دیگر تمام بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

سوڈیم

سوڈیم کی مقدار کو اپنی غذا میں کم کریں، یعنی کہ نمک میں سوڈیم زیادہ مقدار میں ہوتا ہے، اس کا زیادہ استعمال جسم میں پانی کی مقدار کو بڑھاتا ہے ،جس سے ہمارا بلڈ پریشر بڑھتا ہے ،جس کی وجہ سے فالج اور گردے کے امراض اوردل کے امراض پیدا ہوتے ہیں۔آیوڈین والا نمک تو ہمارے جسم کے لیے زہر کا کام کرتا ہے۔ہمیں چاہیے کہ اگر ممکن ہو تو ہماری غذا سے نمک ترک ہی کر دیں بنا نمک کا ہی کھانا کھائیں،اور اگر ممکن نہ ہو تو پتھر والا نمک یا ہمالیہ نمک ( پنک سالٹ) rock salt/pink salt استعمال کریں۔ نہ صرف ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے بلکہ آیوڈین والا نمک تمام ہی انسانوں کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہیں، اس کا استعمال ترک کریں اور اس کا متبادل پتھر والا نمک اپنی غذا میں استعمال کریں۔اس طرح بلڈ پریشر اور اس سے ہونے والی پیچیدگیوں سے ہم سب ہی بچ سکتے ہیں۔
ابن قیم فرماتے ہیں کہ جو شخص سمندری نمک کھاتا ہے، وہ اپنے اندر ان گنت بیماریوں کو بھر رہا ہے۔ سمندری نمک سے جوڑوں کا درد، ہڈیاں کمزور ہونا،بال گرنا ، بلڈ پریشر کا بڑھنا، دل کی بیماریاں اور بے شمار بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ سمندری نمک میں ایک بھی منرل (mineral)نہیں ہے جبکہ پتھر کا نمک (پنک سالٹ )میں 84 منرلز(minerals) ہیں۔
پریزرویٹو کھانے بھی اپنے غذا سے نکال دیں اس میں سوڈیم بنزاویرٹ ہوتا ہے، یہ بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، ہر طرح کے سوڈیم کو اپنی غذا میں کم سے کم لیں۔

پوٹاشیم

پوٹاشیم ہمارے جسم کے لیے بہت ہی اہم الیکٹرولائٹ ہے ،یہ ہمارے مسلز کو طاقت دیتا ہے اور ہمارے جسم میں انرجی یعنی توانائی پیدا کرتا ہے۔بلڈ پریشر والوں کے لیے تو یہ بہت ہی مفید ہوتا ہے، یہ تیزی سے بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے ،ایسی غذائیں زیادہ استعمال کریں، جن میں پوٹاشیم کافی مقدار میں پایا جاتا ہو، جیسے کہ کیلا ، avocado، مغزیات وغیرہ۔تازہ پھل اور سبزیوں میں بھی یہ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے۔پوٹاشیم ہمارے اعصابی نظام کے لیے بھی بہت مفید ہے ،یہ گردے میں ہونے والی پتھری سے بچاتا ہے، گردے کی حفاظت کرتا ہے، یہ سوڈیم کی مقدار کو بیلنس کرتا ہے اور ہارٹ اٹیک سے حفاظت کرتا ہے۔

وزن پر کنٹرول

جسم میں چربی کے جمع ہو جانے سے اگر اپ پہلوان لگ رہے ہوں تو خوش مت ہوئیے، بلکہ اپنی صحت کے متعلق فکر مند ہوئیے کہ موٹاپاکئی امراض کا سبب بن جاتا ہے۔مندرجہ ذیل چیزوں پر عمل کرکے موٹاپا پر کنٹرول کر سکتے ہیں :

اپنی غذا کو تبدیل کریں۔

 روغن والی غذائیں اور چربی والی غذائیں اپنی خوراک سے ترک کر دیں، زیادہ سے زیادہ کچی سبزیاں اور پھل کھائیں ،یعنی زندہ غذائیں زیادہ استعمال کریں ۔
سوچ سمجھ کر منظم طریقے سے اپنی ڈائٹ کو بیلنس رکھیں کہ دن بھر میں کتنی کیلوریز لینی ہیں اور ایکسرسائز یا ورزش کر کے کتنی کیلوریز جلانی ہیں۔
اپنی نیند پر خاص توجہ دیں، نیند کی کمی بھی موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔
متوازن غذا ،ورزش اور دیگر جسمانی سرگرمیاں اچھی نیند ،زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال، تیل اور روغنی چیزوں سے پرہیز، اپنی ڈائٹ سے نمک اور شکر کا پرہیز، ان چیزوں پر عمل کر کے آپ بہت جلد موٹاپے پر قابو پا سکتے ہیں۔

 ورزش

ورزش جسم کے لیے تمام دواؤں سے بہتر اور حیرت انگیز نُسخہ ہے ۔یہ نہ صرف جسم کو صحت مند اور چست رکھتا ہے بلکہ ہمارے دماغ کو بھی چست ، صحت مند اور تیز کرتا ہے۔ورزش اعصاب کو ،پٹھوں اور جوڑوں کو مضبوط بناتا ہے، اور کئی بیماریوں جیسے :شوگر، بی پی، ہارٹ اٹیک اور کینسر جیسی بڑی بڑی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔اِس کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ رگوں میں کولیسٹرول کو جمنے نہیں دیتا۔ اس سے ہاضمہ بھی بہتر ہوتا ہے ،بھوک بھی اچھی لگتی ہے،دورانِ خون اچھا ہوتا ہے اور پھیپھڑوں کی کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے ۔ غرض ورزش جسم کو تندرست اور توانا رکھتی ہے اور بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ورزش میں کم سے کم روزانہ 30 سے 40 منٹ کی چہل قدمی کی جائے تو یہ بھی صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوگی۔اچانک 30منٹ چلنا شروع نہ کریں، کچھ ہی دن میں آپ تھک کر چھوڑ دیں گے، چہل قدمی کی شروعات 5منٹ سے کریں ، ہر دن 5,5منٹ کا اضافہ کرتے ہوئے اس کو 30تا 40منٹ تک کریں۔چلنے سے جسمانی اور دماغی دونوں طرح کی ورزش ہوگی، دماغ کی طرف دوران خون تیز ہوگا ،جس سے دماغ تیز ہوگا۔صحت مند جسم کے لیے پیدل چلنا بہترین قسم کی ورزش ہے۔ لہٰذا، پیدل چلیں اور صحت مند رہیں۔
آج کل اسمارٹ فون اور اسمارٹ watches میں کئی apps کےاندر ہیلتھ مانیٹر موجود ہیں ،جس کی مدد سے آپ ڈائٹ کنٹرول، پانی پینے کی یاد دہانی، روزانہ چہل قدمی کتنی ہوئی؟ کتنی کیلوریز آپ نے گھٹائیں؟ان سب چیزوں کو مانیٹر کرکے اپنی صحت کی حفاظت کر سکتے ہیں۔غرض بہت ہی سادہ سے اصول ہیں، جنھیں اپنا کر ہم اچھی صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔غذا کی مقدار (quantity)پر نہ جائیں، بلکہ کوالٹی پر جائیں، کوالٹی والی اچھی غذا کھائیں۔کھانا پیٹ بھر کر کبھی نہ کھائیں بلکہ پیٹ کا ایک حصہ ہمیشہ خالی رکھیں۔کھانا کھانے کے دوران یا فوراً بعد پانی کا استعمال نہ کریں، یعنی ایک گھنٹے بعد پانی پئیں،بھرپور اور اچھی نیند لیں،پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں ۔صبح کے اور دوپہر کے کھانے میں پروٹین زیادہ استعمال کریں، اور رات کے کھانے میں پروٹین نہ لیں بلکہ کاربوہائیڈریٹ زیادہ لیں، کیونکہ دن بھر جسم کو محنت اور کام کرنے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، پروٹین ذہنی کارکردگی کو تیز کرتا ہے، اس لیے ناشتہ اور لنچ میں پروٹین زیادہ لیں، اور شام کے وقت کاربوہائیڈریٹ اس لیے زیادہ لیں کہ اس سے جسم نیند کے لیے تیار ہوتا ہے۔یاد رکھیں کہ یہ اصول عام لوگوں کے لیے ہے، شوگر کے مریض اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ڈائٹ لیں۔
خواتین اپنی صحت پر دھیان نہیں دیتیں ،انھیںچاہیے کہ وہ بھی اپنے
آ پ کو وقت دیں، اپنے جسم کی آ واز سنیں ،جب آرام کی ضرورت محسوس ہو ،آرام کریں۔ ہر ایک کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کی فکر خود کرے، جسم میں کچھ تبدیلی محسوس ہورہی ہو تو ہر 6 ماہ میں ایک مرتبہ ڈاکٹر سے رجوع کرے اور مناسب انویسٹیگیشن کروائے ۔صرف موٹے لوگوں کو ہی کالیسٹرول زیادہ ہو سکتا ہے، یہ غلط فہمی ہے۔ کولیسٹرول کسی کابھی زیادہ ہو سکتا ہے، اس کا بھی چیک اپ کرواتے رہیں ۔ہماری غلط فہمی ہے کہ کوئی بھی بیماری ہم صرف دواؤں سے ٹھیک کر سکتے ہیں، یہ بات بالکل غلط ہے۔ بیماری کو دور کرنے کے لیے اور صحت مند رہنے کے لیے دواؤں سے زیادہ متوازن اور صحت بخش غذا کا استعمال اور پرہیز لازم ہے، کیونکہ ایک مدت کے بعد دوائیں اپنا سائیڈ ایفیکٹس دکھانا شروع کر دیتی ہیں، جس سے الگ الگ قسم کے پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ کسی بھی بیماری کے ابتدائی دور میں ہی مناسب غذا اور مناسب پرہیز اور فطرت کے مطابق لائف سٹائل اپنا کر اسے جلدی دور کریں۔
اس کے علاوہ موذی امراض میں علاج کے ساتھ ساتھ، مالک حقیقی پر کامل یقین اور صدقات کو اپنا ہتھیار بنائیں، کیونکہ صدقات کا اثر بیماری میں اکسیر اور کرشماتی و معجزاتی ہوتا ہے۔ ماہرین نفسیات بھی یہ کہتے ہیں کہ خیراتی کاموں میں حصہ لینے سے انسان کو نفسیاتی سکون ملتا ہے۔ میڈیکل سائنس کے بھی بعض تجربے سامنے آرہے ہیں، جس میں بتایا جا رہا ہے کہ رضاکارانہ خیراتی کاموں میں شرکت کرنے والوں کی جسمانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ باتیں تو موٹیویشن کے لیے ہو سکتی ہیں مگر ایمانی جذبات سے سرشار انسان جو کچھ کرتا ہے اس کے اثرات حصار و شمار میں نہیں آتے۔وہ دونوں جہاں میں اپنی نیکیوں کے فیوض و برکات سمیٹتا ہے۔جو لوگ رفاہی کاموں میں اور سماج کے تعمیری کاموں میں مصروف رہتے ہیں،معاشرے کےاصلاحی امورمیں مشغول ہوتے ہیں، اور جو لوگوں سے زیادہ ملتے جلتے ہیں،ایسے لوگوں میں منفی خیالات کم ہوتے ہیں اور ان کا دماغ ہمیشہ مثبت سوچتے رہتا ہے، جس سے وہ صحت مند رہتے ہیں۔
مثبت سوچ، صحت مند دماغ اور صحت مند جسم بناتا ہے ۔اپنے آپ کو اکیلا نہ رکھیں، بلکہ معاشرتی کاموں میں خود کو مصروف رکھیں، یہ عمل خود کے لیے بھی مفید ہے اور دوسروں کے لیے بھی ۔صحت کے لیے تمام ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ انسان کی باطنی کیفیات بھی بہت اہمیت رکھتی ہیں،ہم کیا کھاتے پیتے ہیں ؟ہمارا لائف سٹائل ،ہمارے سونے جاگنے کا انداز ، محنت اور آرام پر ہمارا عمل کیسا ہے؟ ان سب عوامل کے ساتھ اس کی بھی بہت اہمیت ہے کہ ہماری سوچ و فکر کیسی ہے ؟ملنے جلنے کا انداز کیسا ہے؟ہمارا مزاج کتنی ،خوش خوئی کاہے ؟اور حسد ،کینہ، بغض سے ہم کتنی احتیاط کرتے ہیں؟منفی سوچ سے کتنا پرہیز اور مثبت سوچ سے کتنی رغبت ہے؟ لوگوں کو معاف کرنے میں کیا معاملہ ہے؟ غرض جسم کی صحت کے ساتھ روح کی صحت بھی بہت ضروری ہے، روح جتنی پاکیزہ اور صحت مند رہے گی، جسم بھی اتنا ہی صحت مند رہے گا۔ہمیں چاہیے کہ اپنی جسمانی غذا کے ساتھ ساتھ روحانی غذا کا بھی خاص اہتمام کریں ،اور جسمانی و روحانی طور پر صحت مند رہیں۔

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Naziya tabassum

    Mashallah bht hi knowledgeable article hai

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ستمبر ۲۰۲۳