دسمبر٢٠٢٢

الحمدللہ آل انڈیا ھادیہ حسنِ قرأت مقابلے کی پانچویں کڑی ریاست اتر پردیش میں پا یۂ تکمیل کو پہنچی۔ ملک کی فضاؤں میں حسنِ قرأت کے مسابقے خواتین وطالبات میں قرآن کریم سے قوی تعلق کا ذریعہ بن رہے ہیں اور خواتین و طالبات بڑھ چڑھ کر ان مسابقوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ اگر خواتین و طالبات میں قرآن کریم سے شغف اس قدر بڑھ جائے کہ وہ ایک دوسرے سے حسد کرنے لگیں تو اس حسد کو ہم کیا کہیں گے؟
قارئین اس سلسلے میں نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خوبصورت حدیث پیش خدمت ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ عَلَّمَهُ اﷲُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَاللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ فَسَمِعَهُ جَارٌ لَهُ، فَقَالَ: لَيْتَنِي أوْتِيتُ مِثْلَ مَا أوْتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ. وَرَجُلٌ آتَاهُ اﷲُ مَالًا فَهُوَ يُهْلِکُهُ فِي الْحَقِّ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَيْتَنِي أوْتِيْتُ مِثْلَ مَا أوْتِي فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ.
(متفق عليه وهذا لفظ البخاري.)

(حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حسد (رشک) تو بس دو آدمیوں سے ہی کرنا جائز ہے: پہلا وہ شخص جسے اﷲ تعالیٰ نے قرآن (پڑھنا و سمجھنا) سکھایا تو وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت کرتا ہے، اس کا پڑوسی اسے قرآن پڑھتے ہوئے سنتا ہے تو کہہ اٹھتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی مثل قرآن عطا کیا جاتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جس طرح یہ کرتا ہے؛ اور دوسرا وہ شخص جسے اﷲ تعالیٰ نے مال بخشا ہے اور وہ اسے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں صرف کرتا ہے۔ دوسرا شخص اسے دیکھ کر کہتا ہے: کاش مجھے بھی اتنا مال ملتا جتنا اسے ملا ہے تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔)
پس معلوم ہوا کہ قرآن کریم کے سلسلے میں حسد کیا جاسکتا ہے ،تاکہ ہم ایک دوسرے سے نیکیوں میں سبقت لے جانے والے بن جائیں۔ریاست اترپردیش کے قرأت مقابلے کے نتائج کی تقریب 20 نومبر 2022 ءکی شام آن لائن منعقد کی گئی ،جس میں تقریباً 56 خواتین و طالبات نے حصہ لیا۔ اس تقریب میں مہما نان خصوصی ھادیہ کی چیف ایڈیٹر محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ اور ایڈیٹر محترمہ خان مبشرہ فردوس صاحبہ موجود تھیں ۔
واضح رہے کہ ہمیشہ کی طرح یہ مقابلہ دو گروپس پر مشتمل تھا۔ گروپ A میں 10 تا 18 سال کی طالبات نے حصہ لیا اور گروپ B میں 19 تا 30 سال کی خواتین و طالبات نے حصہ لیا۔ پیاری وافعہ بی نے دلنشیں آواز میں تلاوت کلام پاک سے پروگرام کی ابتداء کی۔ پروگرام کی نظامت کر رہیں محترمہ زیبا ابرار صاحبہ نے افتتاحی کلمات کے لیے محترمہ خان مبشرہ فردوس صاحبہ کو دعوت سخن دی۔ محترمہ خان مبشرہ فردوس صاحبہ نے ھادیہ ای میگزین کے مشن کو رواں دواں رکھتے ہوئے بڑی خوبی کے ساتھ میگزین کا تعارف پیش کیا، جس میں سب سے پہلے محترمہ نے اپنی اسکرین پر ھادیہ کے لوگو کو متعارف کروایا، جو ایک تاج کی مانند ہے اور اس کے نگینے تعلیم، تدبیر اور تعمیر ہیں۔ جو افراد اس میگزین سے فیض حاصل کرتے ہوں وہ بخوبی ان نگینوں کی چمک کو محسوس کرتے ہوں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ تاج ملکاؤں کا گہنا ہے اور اس کا پہننا باعث عزت، باعث زینت اور باعث فخر ہے۔ نیز ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو خواتین اسے اپنے اوپر سجارہی ہیں وہ حقیقتاً Empower ہوتی چلی جارہی ہیں ۔
دراصل واقعہ یہ ہے کہ ھادیہ ای میگزین خواتین کے ذریعے خواتین کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لیےاور ان کے مسائل پر گفتگو کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے ۔ الحمدللہ اب تک اس کے 22 شمارے منظر عام پر آ چکے ہیں۔محترمہ نے بڑی تفصیل کے ساتھ ھادیہ کے زمرہ جات پر روشنی ڈالی،جہاں خواتین ہی کے قلم کے شاہکار چہار سو بکھرے ہوئے تھے۔یہی نہیں بلکہ جو خواتین اپنی مصروفیات کے باعث میگزین پڑھنے سے قاصر ہیں ان کے لیے خواتین ہی کی آواز میں Voiceover بھی موجود ہیں ۔یہ بات ھادیہ کو دوسرے میگزینز سے ممتاز بنا دیتی ہے۔ محترمہ نے فرمایا کہ یہ میگزین ہر جہت میں اپنے نام ہی کی طرح خواتین کی رہنمائی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔درس قرآن ،درس حدیث ،معاشرتی ونفسیاتی الجھنیں، بچوں کی تربیت،اسی طرح خواتین اپنی کارکردگی معاشرتی استحکام کے سلسلے میں تجارتی میدان میں کس طرح بہتر بنائیں، Network Marketing کی دنیا میں پیش آنے والے فقہی مسائل اور ان کے حل، کیس اسٹڈی جس میں خواتین کے مسئلوں کا حل خواتین ہی کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے، معمار جہاں تو ہے، بولتی تصویریں، خواتین کی صحت و صلاح، سیاسی منظر نامہ( اس میدان کو بھی خواتین ہی سر کر رہی ہیں)، ادبی فن پارے بھی آپ ان آبگینوں ہی کے قلم سے افسانے اور ناول کی صورت میں پڑھ سکتے ہیں۔تدابیر و تراکیب ، بچوں کا صفحہ جس کے قرطاس بچوں کی تحاریر سے رنگین بھی ہیں اور ان کی آوازوں سے مزین بھی۔ غرض ہر عمر کی خواتین اس میگزین سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ آج اللہ رب العزت کے لطف و کرم سے ھادیہ ای میگزین نے 1.1 ملین قارئین تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ چلتے چلتے محترمہ نے ھادیہ کے خصوصی مجلہ ’’نقوشِ ہادیہ‘‘ کا ذکر کیا۔ حال ہی میں محترم امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی کے ہاتھوں اس مجلے کا اجرا عمل میں آیا۔ یہ مجلہ خاص طور سے ان خواتین کی فرمائش پر منظر عام پر لایا گیا ہے جو ھادیہ کو Devices پر نہیں پڑھ پا تیں۔یہ مجلہ ابتداء سے اب تک شائع ہونے والے منتخب مضامین پر مبنی ہے۔اخیر میں محترمہ نے ھادیہ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شیئر کرنے کی اپیل کی اور زمرہ قاری کی رائے میں اپنی رائے کو پیش کرنے پر ابھارا تا کہ ھادیہ کی دلکشی میں مزیداضافہ کیا جا سکے۔
پروگرام کا اگلا مرحلہ قارئین کے تبصروں پر مشتمل تھا۔ جس میں سب سے پہلے منعمہ عبید الحق نے ھادیہ کے رواں ماہ کے شمارے پر اپنا تبصرہ پیش کیا ۔ محترمہ نے رب العالمین کے شکر کے ساتھ اپنی بات کا آغاز کیا اور کہاکہ میں نے ھادیہ ای میگزین کو زندگی کے ہر شعبے کی رہنمائی کے لیے مخلص پایا۔ یہ میگزین سیاسی و سماجی، ازدواجی و معاشرتی اور خواتین کی زندگی سے متعلق تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ محترمہ نے ھادیہ کے مختلف زمرہ جات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس کے ہر گوشے سے علم و آگہی کی کرنیں پھوٹتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اس کا ہر مضمون اپنے اندر ایک سبق لیے ہوئے ہے، نیز یہ رسالہ زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ محترمہ نے مزیدکہا کہ یہ میگزین قرآن و حدیث، فقہ، حالات حاضرہ، بچوں کی تعلیم و تربیت، خواتین کی الجھنیں اور ان کے حل، شعر و ادب اور بہت سارے مفید لوازمات سے پُرہے۔
محترمہ نے ھادیہ ای میگزین کو اسلامی معاشرے کی تعمیر نو کی جانب ایک انقلابی قدم گردانتے ہوئے بتایا کہ میگزین میں درس قرآن و درس حدیث کی توضیح و تشریح کا سلسلہ معاشرے کی اہم ضرورت ہے،جہاں درس قرآن قارئین میں قرآن کریم سے شغف کا ذریعہ بنتا ہے وہیں درس حدیث ہمارے اعمال کو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے مطابق ڈھالنے میں کارگر ثابت ہوتا ہے۔ منعمہ صاحبہ کو ماہ نومبر کے شمارے میں عکسِ ھادیہ کے تحت خواتین کا معاشی استحکام( خان مبشرہ فردوس) بہت پسند آیا۔ محترمہ نے کہا کہ یہ مضمون خواتین کو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں ایک مثبت کردار ادا کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اللہ رب العزت نے گھر کی معاشی ذمہ داری مرد پر ڈالی ہے، عورت کو اس چیز کا ذمہ دار نہیں بنایا لیکن عورت اپنی زندگی کو بہتر بنانے اور بچوں کی دیگر ضروریات کی تکمیل کے لیے حصول معاش کی آزادی رکھتی ہے۔اس نکتے کو مضمون نگار نے عہد رسالت کی خواتین کے حوالوں کے ذریعے سمجھانے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔اسی طرح محترمہ کو منتخب مضمون ’’لوگ کیا کہیں گے‘‘ بہت خاص محسوس ہوا۔آج مسلم سماج میں پھیلی کئی برائیوں کی جڑ یہی ایک فقرہ ہے’’لوگ کیا کہیں گے۔‘‘
محترمہ کو ھادیہ کی Voiceover اور Videos کی سہولیات بے حد پسند ہیں ۔
یہ میگزین خواتین سے متعلق مختلف موضوعات کا گلدستہ ہے، جسے پڑھ کر علم و آگہی اور تجسس و اشتیاق میں اضافہ ہوتاچلاجاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ بچوں کے صفحات کو ان کے شوق اور ان کی پسند و نا پسند کو ملحوظ رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کالم ننھے آرٹسٹ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بہترین قدم ہے۔ محترمہ نے ھادیہ کو تعاون دینے کے سلسلے میں اسے اپنی گفتگو کا موضوع بنانےاور لوگوں میں اسے عام کرنے جیسے مشوروں سے نوازا، نیز ھادیہ اور ٹیم کو پرخلوص دعائیں دیتے ہوئے اپنی بات ختم کی۔
اگلا تبصرہ محترمہ شہانہ مظفر صاحبہ نے پیش کیا جس میں انہوں نے ھادیہ کی اس خاصیت کو آشکارا کیا کہ یہ میگزین خواتین کو دین کے دائرے میں رہتے ہوئے ایمپاور بنانا چاہتا ہے۔ محترمہ نے ماہ نومبر کے شمارے کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ زمرہ النور کی کرنوں سے میں نے سورۃ البلد کو حد درجہ آسانی سے سمجھا۔ یہ سلسلہ خواتین و طالبات میں قرآن کریم کی تعلیمات کو عمل میں لانے کے لیے بے حد مؤثر ہے ۔اسی طرح محترمہ ماریہ سعید فلاحی صاحبہ کی درس حدیث صلہ رحمی کے بارے میں تھی جس میں انہوں نے فرمایا کہ صلہ رحمی کی بنیاد مذہب نہیں ہے بلکہ رشتہ داری اور قرابت ہیں۔ رشتہ دار چاہے غیر مسلم کیوں نہ ہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے۔ آج کے دور میں ہر طرف قطع رحمی نظر آتی ہے، اس لحاظ سے بھی یہ موضوع اہمیت کا حامل ہے ۔اسی طرح محترمہ کو معاشی تنگی سے دوچار خواتین کے لیے محترمہ خان مبشرہ فردوس صاحبہ کا مضمون’’ خواتین کا معاشی استحکام‘‘ بہت پسند آیا۔ مضمون میں ایڈیٹر صاحبہ نے مختلف ذرائع معاش کی تجاویز پیش کیں جو محترمہ کو واقعی کار آمد لگیں۔ بچوں کے صفحہ میں’’نعمتوں کی قدر‘‘ از عائشہ عثمان صاحبہ ،تحریر پڑھ کر یوں محسوس ہو رہا تھا گویا یہ سب ایک پروگرام کی شکل میں نظروں کے سامنے ہو رہا ہو۔ بہت ہی خوبصورت اور دلچسپ انداز میں رائٹر نے بچوں کو نعمتوں کی قدر کرنا سکھایا۔ محترمہ نے مشورہ دیا کہ اس مضمون کے ذریعے بچوں کے اسکول یا مدرسوں میں بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں محترمہ نے زمرہ خبر پر نظرمیں’’مہ جبین صدیقی کا شوبز سے حجاب اور اسلام کی طرف سفر‘‘کو ان تمام خواتین کے لیے قابل تقلید عمل بتایا ہے جو کسی نہ کسی سطح پر اس جھوٹی اور فریبی چکاچوند والی دنیا سے متأثر ہیں۔ بہن مہ جبین کو اللہ رب العزت استقامت نصیب فرمائے اور ہماری خواتین و طالبات اپنے لیل و نہار رضائے الہی میں گزاریں، نا کہ ان فلموں اور ڈراموں کی نذر کریں۔ پس معلوم ہوا کہ یہ میگزین مسلم خواتین کی دین و دنیا کی فلاح و بہبود کے لیے بے حد مفید و کارآمد ہے۔ محترمہ نے ھادیہ کے تعلق سے اپنا ذاتی تجربہ شیئر کیا، وہ کہتی ہیں کہ ھادیہ ای میگزین ہے اس لیے بہ نسبت دوسرے رسالوں کے ھادیہ کو پڑھنا زیادہ آسان ہے اور اگر یہ بھی نہ ہو پائے تو Voiceover سے تو ہم ہر حال میں مستفید ہو سکتے ہیں۔محترمہ نے ھادیہ اور اس کی ٹیم کے حق میں دعائے خیر کرتے ہوئے اپنی بات کو ختم کیا۔
اس پروگرام کا آخری تبصرہ محترمہ اشفیہ یزدانی نے پیش کیا۔ محترمہ ھادیہ سے بہت زیادہ متأثر نظر آرہی تھیں۔ نہایت ہی پرجوش انداز میں انھوں نے اپنا تبصرہ پیش کیا۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ خواتین سے متعلق کوئی ایسی بات نہ رہی جس تک ھادیہ کی رسائی نہ ہوئی ہو۔ ھادیہ نے خواتین کو ہر میدان میں Empower بنانے کا گویا بیڑا اٹھایا ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک عورت کو اللہ تعالی نے بہت سارے کرداروں کے ساتھ پیدا کیا ہے، اور ہم نے ھادیہ سے یہ سیکھا کہ وہ ماں، بیٹی، بہن، بیوی،ساس،نند ہر کردار کو کس طرح بخوبی نبھائے۔ علاوہ ازیں خواتین کو درپیش مسائل کے اطمینان بخش حل ھادیہ کے پاس موجود ہیں۔ آج مسلم خواتین کو زمانے کے ساتھ چلتے ہوئے بےپناہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ وہ کس طرح دائرۂ دین میں رہتے ہوئے ان میدانوں میں اپنے قدموں کو جما سکیں، ھادیہ سے جڑی خواتین ان تمام مسائل کو ھادیہ کے سپرد کر دیتی ہیں اور الحمدللہ ھادیہ کے پاس ان کے تسلی بخش جوابات موجود ہوتے ہیں۔ محترمہ نے ھادیہ اور ٹیم کو ڈھیروں دعائیں دیں۔
قارئین کے ان گراں قدر تبصروں کے بعد وہ وقت بھی آن پہنچا جس کے لیے یہ محفل سعید منعقد کی گئی تھی۔ جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں قرأت مقابلے کے نتائج کے اعلانات کی، جس کا بے صبری سے تمام امیدواران اور ان کے متعلقین انتظار کر رہے تھے۔ انتظار کا بھی اپنا مزہ ہوتا ہے، جوں جوں وقت قریب آتا ہے دھڑکنیں تیز ہونے لگتی ہیںاور جب اچانک سماعت سے اپنا نام ٹکرا جائے تودل گویا اچھل کر حلق میں پہنچ جاتا ہے۔ کچھ ایسی ہی کیفیت اس محفل کے امیدواران کی تھی۔اس دلکش پروگرام کی Event Organiser محترمہ نصرت شبیر صاحبہ نے حسنِ قرأت مقابلے کے کامیاب امیدواران کو فرداً فرداً پکارا۔
گروپ A میں اول، دوم اور سوم آنے والی طالبات کے نام بالترتیب وافعہ بی سید شاہ نواز (رامپور)، اقصیٰ فیضان احمد (اعظم گڑھ) اور مصفیٰ فرحان احمد شمسی (رامپور) ہیں۔اسی طرح گروپ B میں اول آنے والی امیدوار سمیہ محمد ایوب (کانپور)، دوم آنے والی امیدوار منعمہ عبید عبید الحق (مرادآباد) اور سوم آنے والی امیدوار عائشہ ابواللیث (بلیریا گنج اعظم گڑھ) ہیں۔
دونوں گروپس کے اول دوم اور سوم امیدواران کو 2000 ، 1500 اور 1000 روپے نقد دئیے گئے، ای سرٹیفکیٹ اور دونوں گروپ کی بیسٹ قاریہ کو فائنل راؤنڈ میں شرکت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ نیز ان کامیاب امیدواران کو ھادیہ کے خصوصی مجلہ ’’نقوشِ ھادیہ‘‘ سے بھی نوازا جائے گا۔
یہ تقریب اب اپنے آخری مراحل سے گزر رہی تھی اور شرکاء چاہتے تھے کہ ہم زاد راہ کے طور پر محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ کے اختتامی کلمات کو سماعت کریں۔ دریں اثناء پروگرام کی کنوینر بہن زیبا ابرار نے محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ کو نہایت ادب و احترام کے ساتھ اختتامی کلمات کے لیے مدعو کیا۔ محترمہ نے اپنی بات کا آغاز رب تعالیٰ کے شکر سے کیا اور ان تمام حسنِ قرأت کی امیدواران کو دلی مبارکباد پیش کی جنہوں نے اس مقابلے میں حصہ لیا تھا،نیز انھیں دعائیں دیں کہ اللہ رب العزت آپ تمام کو اس حسنِ قرأت کے ساتھ ساتھ قرآن کریم پر غور و فکر کرنے والا، اس کی تعلیمات کو عمل میں لانے اوراسے آگے پہنچانے والا بنائے،آمین۔
محترمہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور اس کے نفع و نقصان سے ہم اچھی طرح واقف ہیں۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والی خواتین و طالبات کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ کس طرح اپنے آپ کو اس کے مضر اثرات سے محفوظ رکھیں، کیونکہ اس پلیٹ فارم پر شر بغیر کسی کوشش کے دستیاب ہے لیکن خیر پانے کے لیے جدوجہد درکار ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ خواتین معاشرے کا نصف ہیں۔ خواتین کو خیر کی جانب رخ دینا تمام معاشرے کو خیر کی جانب گامزن کرنے کے مترادف ہے۔ ان حالات میں خیر کی جانب ھادیہ کی دعوت ایک غیر معمولی پہل ہے۔ یہ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والا پہلا ای میگزین ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے گویا اندھیری اماوس کی رات میں کسی نے ایک قندیل روشن کر دی ہو ،جو بطور خاص خواتین کی رہنما ہے، جسے ایک بہترین متبادل بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے خواتین جہاں اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھا سکتی ہیں ،وہیں یہ ان کے علم میں اضافے کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ میگزین خواتین کی صلاحیتوں کو صحیح رخ دینے والا اور انہیں حالات حاضرہ سے باخبر رکھتے ہوئے اپنی، اپنے بچوں کی اور اپنے افراد خانہ کی اسلامی تعلیمات کے مطابق رہنمائی کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔ الحمدللہ اس پروگرام میں ہماری بہنوں کے تأثرات ان ہی خیالات کی نشاندہی کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ تبصروں میں ہماری قاری بہنوں نے ھادیہ کےلیے اپنا تعاون خود بھی پیش کیا اور سامعین کو بھی اس بات کی دعوت دی کہ وہ اس میگزین کو زیادہ سے زیادہ عام کریں، نیز اسے سبسکرائب کروائیں۔’’تعاونوا علی البر والتقوی ‘‘ علاوہ ازیں جو بہنیں ھادیہ کے مخصوص زمرہ جات کے تحت لکھ سکتی ہیں وہ ضرور اپنے قلم کو حرکت دیں، یہ بھی ھادیہ کے حق میں ان کا تعاون ہوگا ۔ میگزین کے زمرہ جات ہر عمر کے قاری کو اپنی جانب کھینچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قرآن و حدیث سے متعلق، بچوں سے متعلق، طالبات سے متعلق، تعلیم سے متعلق، تجارت، معیشت، حالات حاضرہ، طب و صحت،امور خانہ داری، بزرگوں سے متعلق غرض زندگی کا کوئی ایک گوشہ نہیں جسے ھادیہ کے قلم کاروں نے چھوڑا ہو، الحمدللہ۔اور امید کی جاتی ہے کہ مستقبل میں اس کے ستارے آسمان کی وسعتوں پر نظر آئیں گے ان شاءاللہ ۔
پروگرام کے آخر میں محترمہ اسماء امتیاز صاحبہ نے اظہارِ تشکر کے کلمات ادا کیے- جس میں انہوں نے پروگرام کی آرگنائزنگ ٹیم ،ججز، ایڈیٹراور چیف ایڈیٹر صاحبہ کا شکریہ ادا کیا اور تمام امیدواران کو دعاؤں کے سائے میں الواع کرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر٢٠٢٢