دسمبر٢٠٢٢
میرین ایل ہیمر (Marine El Himer) کا کہنا ہے کہ خوشی اور جذبات کی شدت کا اظہار کرنے کے لیے میرے پاس اتنے مضبوط الفاظ موجود نہیں ہیں۔
میرین ایل ہیمر فرانسیسی ماڈل اور ریئلٹی ٹی وی اسٹار ہیں۔ میرین ایل ہیمر نے اسلام قبول کرنے کےبعد کہا ہے کہ یہ لمحات ان کی زندگی کے ’’خوشگوار دن‘‘ ہیں۔ہیمر نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کرنے کے دو دن بعد ہفتے کے روز مکہ میں اسلام کے مقدس ترین مقام کعبہ کے قریب حجاب میں اپنی تصاویر شیئر کیں۔انھوں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کیا کہ:
’’اس لمحے میں محسوس ہونے والی خوشی اور جذبات کی شدت کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس اتنے مضبوط الفاظ نہیں ہیں۔ یہ ایک روحانی سفر ہے۔ میں امید رکھتی ہوں کہ اس سفر میں میری ترقی اور رہنمائی جاری رہے گی، ان شاءاللہ۔‘‘
انھوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ :
’’یہ روح، قلب اور وجہ کا انتخاب ہے۔‘‘
ہیمر کو فرانس میں ریئلٹی ٹیلی ویژن شو’’ لیس پرنسز ایٹ لیس پرنسس ڈی ایل امور‘‘ (محبت کی شہزادے اور شہزادیاں) میں دکھایا گیا۔ان کے فالوورس اور دیگر مشہور اثر و رسوخ نے ان کی حمایت کی اور ہمت افزائی کر کے ان کا ساتھ دیا۔ ایل ہیمر نے ان کی مہربانی اور حمایت کا شکریہ ادا کیا۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق رپورٹ ہے کہ ہیمر اپنے سوتیلے والد کے ساتھ پلیںبڑھیں، وہ اپنے حقیقی والد کے بارے میں ایک طویل عرصے سے کچھ تحقیقات کر رہی تھیں کہ وہ اصل میں کہاں سے آئے تھے، اور اسی عرصے میں ایل ہیمر اسلام سے متاثر ہوئیں اور انھوں نے اسلام قبول کیا۔ایل ہیمر نے انسٹاگرام پر اس بڑی خبر کا اعلان کیا اور ساتھ ہی سعودی عرب کے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کی تصاویر شیئر کیں۔ انھوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں انھوں نے اسلامی عقیدے کا اعلان شہادت یعنی کلمہ پڑھ کر اللہ کے ایک ہونے کا اقرار کیا اور اس بات کی گواہی دی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مہینوں پہلے مسلمان ہوئی تھیں،لیکن آج تک اس نے کبھی یہ بات لوگوں کو نہیں بتائی۔
میرین، بورڈو (Bordeaux) میں مراکشی والد اور ایک فرانسیسی ماں کے یہاں پیدا ہوئیں۔ اگرچہ اسلام ان حصوں میں غالب مذہب ہے، تاہم میرین ابھی ابھی مسلمان ہوئی ہیں۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق ان کے سوتیلے والد نے ان کی پرورش کی، لیکن انھوں نے اپنے حقیقی والد کی تلاش جاری رکھی جنھوں نے ان کو اسلام سے متعارف کرایا۔ایل ہیمر نے اسلام قبول کرنے کے بعد عمرہ کیا اور اس دن کو اپنی زندگی کا سب سے خوشگوار دن قرار دیا۔ وہ اسلام پر گذشتہ سال سے ’’فخر اور آزادی ‘‘سےعمل کر رہی ہیں۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگ جو چاہیں کریں۔ اپنے بنیادی حقوق کو استعمال کرنا عوام کا حق ہونا چاہیے، میرین ایل ہیمرنے مزید کہا کہ کسی دوسرے مذہب کو قبول کرنا کوئی شرم کی بات نہیں ہے۔ایل ہیمر کی پرستاروں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اسلامو فوبیا سے بھرے فرانسیسی معاشرے پر اس کے اثرات کیا ہوںگے۔ فرانس کی آبادی 68 ملین ہے، اس میں سے صرف 5 ملین آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ پھر بھی فرانس مغربی دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑے فیصد والا ملک ہے۔ یہ الجزائر، لیبیا، مراکش، گھانا، نائجیریا، اور مشرق وسطیٰ جیسے قریبی ممالک سے ہجرت کر کے آنے والوں کی وجہ سے اتنی آبادی رکھتا ہے۔ مجموعی طور پر فرانس کی کل آبادی کا% 5 مسلمان ہیں۔ اکثر مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی خبریں آتی رہتی ہیں،اس لیے امید ہےکہ میرین ایل ہیمر جیسی ماڈل کا اسلام قبول کرنا بہت کچھ بدل سکتا ہے۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر٢٠٢٢