جولائی ٢٠٢٢

جوفقیری میں میر ہوتے ہیں
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
درد جب تک دوا نہ ہو جائے
قیس ، مجنوں نہ ہیر ہوتےہیں
عقل سےبھی کبھی کبھی دل کے
فیصلے ناگزیر ہوتے ہیں
صرف کردار کی تجلی سے
دل نصیحت پذیر ہوتے ہیں
اپنا خود احتساب کر رکھنا
لوگ منکرنکیر ہوتے ہیں
کرب کتنا ہے جانیےصاحب
اشک دل کے سفیر ہوتے ہیں
جب کوئی آسرا نہیں ہوتا
حوصلے دستگیرہوتے ہیں
یاد ہے وہ نہیں وفا پیشہ
لوگ پھر بھی اسیر ہوتے ہیں
ان کے ادنی غلام بھی بزمیؔ
رشک شاہ و وزیر ہوتے ہیں

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جولائی ٢٠٢٢