ایڈز [AIDS] (Acquired immuno deficiency syndrome)
ایڈز ایک متعدی،شدید اور خطرناک مرض ہے۔جو جسم انسان کی قوت مناعت کو کم زور اور ختم کر دیتی ہے۔اس طرح انسانی جسم میں بیماریوں سے بچنے کی قوت مدافعت ختم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان مختلف جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو کر فوت ہو جاتا ہے۔ چوں کہ اب تک اس کا شافی علاج موجود نہیں ہے، لہٰذا اموات کثرت سے ہو رہی ہیں۔
ایچ-آئی-وی کا سببِ محرک :
پوری دنیا کے ممالک ایچ آئی وی۔HIV
(Human Immunodeficiency Virus) کے جراثیم سے خوف زدہ ہیں۔یہ ہرروز عالمی مصیبت بن رہا ہے۔موجودہ وقت میں 4کروڑ بالغ اور بچے ایڈز کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔اب تک دنیا بھر میں 2کروڑ 25لاکھ افراد اس بیماری کی وجہ سے فوت ہو چکے ہیں۔
یہ ایک لا علاج، لیکن قابلِ حفاظت بیماری ہے۔
اس کے پھیلنے کے اسباب:
غیر محفوظ جنسی تعلقات،ہم جنسیت،ملاوٹی خون کا چڑھایا جانا،آلودہ سوئیوں اور سرینج کا استعمال کرنا اور کسی جراثیم زدہ کا حاملہ ماں سے اس کے بچے کےحفظ ما تقدم وغیرہ ہیں۔ ایڈز کے مریض کا خون کسی دوسرے شخص کو نہیں دینا چاہیے۔اس طرح کے مریضوں سے جنسی تعلق سے گریز کیا جائے یا محفوظ ذرائع کا استعمال کیا جائے۔اسی طرح ایڈز کی مریضہ کو حاملہ ہونے سے روکا جائے اور مشکوک مریضوں کو ایڈز مرکز بھیج کر تعدیہ کی تصدیق کرائی جائے۔
یوں تو دنیا اس مرض سے دو دہائیوں پہلے واقف ہوئی ہے۔لیکن قرآن مجید اور دوسری آسمانی کتابوں میں ہزاروں سال پہلے ہی نوع انسان کو جنسی بد فعلیوں کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا گیا تھا اور دور رہنے کی تنبیہ کی گئی تھی۔ایڈز کو مغرب کے کھلے معاشرے کی دین بھی کہا جا سکتا ہے۔جس سے آج انسان کی بقا کوشدید خطرہ لاحق ہوگیا ہےاور دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔لیکن اس کے باوجود بیش تر افراد اس کے اسباب اور روک تھام کے طریقوں سے ناواقف ہیں۔

س کے بچاؤ کے لیے پوری دنیا میں ہر سال یکم دسمبر کو ’ولڈ ایڈز ڈے ‘ منایا جاتا ہے۔سال 1999میں ملک میں ایڈز سے ہونے والی اموات کی تعداد 74000تک پہنچ گئی تھی، لیکن اس کے بعد سے اس میں کمی آئی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق گزشتہ سال 26000افراد ایڈز وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اموات میں کمی کی وجہ بڑی تعداد میں چلائی جانے والی آگاہی مہمات ہیں اور ساتھ ہی ساتھ مختلف ادویات کی فراہمی بھی، جو اس وائرس کو بڑھنے سے روکتی ہیں۔ ملک عزیز میں 13 لاکھ افراداس وائرس سے متأثر ہیں، جن میں سے 70فیصد افراد وہ ادویات استعمال کرتے ہیں، جو مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ ایچ-آئی-وی کا علاج تشخیص کے فوراً بعد ہی شروع ہو جانا چاہیے۔ جلدی علاج سے ہمیں کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ مثلاً کسی دوسرے شخص میں اس وائرس کی منتقلی رک جاتی ہے، زندگی کے دورانیے میں اضافہ ہوتا ہے اور مریض کو آخری مرحلے کے ایڈز تک پہنچنے بچانا ممکن ہوپاتا ہے۔

ایچ-آئی-وی کس طرح ایڈز میں تبدیل ہوتا ہے؟
اس کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کو اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی کا نام دیا جاتا ہے۔ ایچ-آئی-وی ایک ریٹرووائرس ہے، جس کی بنا پر علاج کا نام اینٹی ریٹرووائرل تھراپی ہے۔ تاحال ایڈز ایک لا علاج مرض ہے۔لیکن اس بیماری سے ہونے والے اثرات کوبہتر علاج سے سنبھالا جا سکتا ہے۔ اینٹی ریٹرووائرل تھراپی ہمارے جسم میں موجود وائرس کی تعداد کو کم اور سی ڈی فور سیلز کی تعداد کو زیادہ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس تھراپی کے مضر اثرات میں قے اور متلی آنا، چکر آنا، جسم پر تھکاوٹ رہنا شامل ہیں۔ ادویات کو باقاعدگی اور ہدایت کے مطابق استعمال کرنا انتہائی اہم ہے۔ ادویات کے چھوڑنے یا ناغے کرنے کی صورت میں بیماری بہت جلد خطرناک مرحلے تک پہنچ سکتی ہے۔
اس کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کو اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی کا نام دیا جاتا ہے۔ ایچ-آئی-وی ایک ریٹرووائرس ہے، جس کی بنا پر علاج کا نام اینٹی ریٹرووائرل تھراپی ہے۔ تاحال ایڈز ایک لا علاج مرض ہے۔لیکن اس بیماری سے ہونے والے اثرات کوبہتر علاج سے سنبھالا جا سکتا ہے۔ اینٹی ریٹرووائرل تھراپی ہمارے جسم میں موجود وائرس کی تعداد کو کم اور سی ڈی فور سیلز کی تعداد کو زیادہ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس تھراپی کے مضر اثرات میں قے اور متلی آنا، چکر آنا، جسم پر تھکاوٹ رہنا شامل ہیں۔ ادویات کو باقاعدگی اور ہدایت کے مطابق استعمال کرنا انتہائی اہم ہے۔ ادویات کے چھوڑنے یا ناغے کرنے کی صورت میں بیماری بہت جلد خطرناک مرحلے تک پہنچ سکتی ہے۔
جدید دور میں ایچ-آئی-وی کے مریض کو صحیح طورزندگی گزارنا نا ممکن نہیں ہے۔ ورزش، صحت مندانہ خوراک، ادویات کا باقاعدگی سےاستعمال اور آرام سے یہ ممکن ہے۔ اس بیماری سے لڑنے کے لیے جو جذباتی قوت درکار ہے، وہ بھی انسان اچھی صحبت اختیار کر کے آرام سے حاصل کر سکتا ہے۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر ٢٠٢١