تصور حقوق انسانی اوراسلام
سماج میں رہتے ہوئے ایک بہتر اور خوشگوار طرز زندگی گزارنے کے لیے انسان کو چند بنیادی حقوق کی ضرورت ہوتی ہے،ایسے حقوق جو ہر انسان کو زندگی میں مساوی مواقع فراہم کرسکیں۔ چناں چہ ہر دور میں حقوق انسانی کے متعلق بحث و تکرار سامنے آتی رہی لیکن بظاہر انسانیت کا علم بردار کہلائے جانے والا کوئی بھی گروہ آج تک پوری دنیا کے انسانوں کو یکساں حقوق فراہم نہیں کرسکا ۔ اس کے برعکس جب اسلام کی طرف نظر کی گئی تو یہاں ہر چھوٹے سے چھوٹے اوربڑے سے بڑے ،ہر قوم اور ہر مذہب ،رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے لیے لازمی حقوق پہلے ہی متعین کردیے گئے ہیں۔ اسلام نے انسانی حقوق کا ایسا عالم گیر پیغام دیا ہے جو انسانی حقوق کے کسی بھی عالمی ادارے نے نہ تو اب تک دیا ہے اور نہ ہی دے سکتا ہے۔اسلام ابتدا میں ہی تمام انسانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے اور اس اخوت و محبت کے رشتہ کا احساس دلاکر ان کو ایک دوسرے کے حقوق و فرائض ادا کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ارشاد ہوا ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍوَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءًوَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ الله كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًاO(القرآن، النساء :1)

’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی، پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا، پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا، اور ڈرو اس اﷲ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو، اور قرابتوں (میں بھی تقویٰ اختیار کرو)، بے شک اﷲ تم پر نگہبان ہے۔‘‘
اور فرمایا:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللهَ عَلِيمٌ خَبِي

(القرآن، الحجرات، 49:13)

’’اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور ہم نے تمھارے طبقات اور قبیلے بنا دیے تاکہ ایک دوسرے کو پہچان سکو بے شک اللہ کے نزدیک تو تم سب میں عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو، بے شک اللہ سب کچھ جانتا باخبر ہے‘‘ ۔
اسلام کا تصور حقوق انسانی:
اسلام نے انسانیت کی بنیاد پر زندگی کے مختلف شعبوں میں ہر فرد کے لیے علاحدہ حقوق فراہم کیے ہیں۔جیسے:
مساوات کا حق:
اسلامی تعلیمات ہر انسان کو رنگ ،نسل ، ذات کی اونچ نیچ سے اوپر اٹھا کر ایک دوسرے کے برابر قرار دیتی ہیں۔خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ؐنے پوری دنیا کے انسانوں کو اسی بات کا پیغام دیا تھا:
’’اے لوگو! خبردار ہوجاؤ کہ تمھارا رب ایک ہے اور بےشک تمھارا باپ
(آدم علیہ السلام) ایک ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ کسی سفید فام کو سیاہ فام پر اور نہ سیاہ فام کو سفید فام پر فضیلت حاصل ہے سوائے تقویٰ کے۔‘‘
اسلام اس بات کو واضح کرتا ہے کہ انسان رنگ و نسل یا زبان کے فرق سے ایک دوسرے سے برتر نہیں قرار دیا جاسکتا۔بلکہ اس کی افضلیت اس کے نیک عمل اور تقویٰ کی بنیاد پر دیکھی جائے گی۔
جان و مال ،عزت و آبرو کے تحفظ کا حق :
ہر انسان کو اپنی جان اور مال دونوں ہی عزیز ہوتے ہیں ۔اور ان کے تحفظ کی خاطر وہ بے انتہا مشکلات اٹھاتا ہے۔لہٰذا اسلام انسانوں کو ایک دوسرے کی جان،و مال کے تحفظ کی ذمہ داری سونپتا ہے۔خواہ وہ حالت امن میں ہوں یا جنگ میں،سفر میں ہوں یا حضر میں،اسلام سکھاتا ہے کہ تمام انسان کس طرح ایک دوسرے کے تحفظ کا کام انجام دیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَآ أَحْيَا ٱلنَّاسَ جَمِيعًا ۚ۔( سورۃ المائدۃ:32)

اس کے سبب ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے بدلے کے بغیر کسی شخص کو قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کردیا اور جس نے کسی ایک جان کو (قتل سے بچا کر) زندہ رکھا اس نے گویا تمام انسانوں کو زندہ رکھا ۔
اسی طرح مال کے تحفظ کے تعلق سے فرمایا گیا:

وَلَا تَاْكُلُوٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوْا بِهَآ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِيْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْـمِ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ ۔(سورۃ البقرۃ:188)

اور ایک دوسرے کے مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ، اور انھیں حاکموں تک نہ پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ سے کھا جاؤ، حالاں کہ تم جانتے ہو۔
اسلام کسی شخص کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ دوسرے شخص کی عزت و آبرو کو مجروح کرنے کی کوشش کرے یا اس کو اپنے عمل سے نقصان پہنچائے۔چناں چہ سورۃالحجرات میں اللہ رب العزت نے واضح انداز میں لوگوں کو ایک دوسرے کا مذاق اڑانے ،ایک دوسرے کو برے القاب سے پکارنے اور پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کرنے سے منع فرمایا ہے۔
عدل و انصاف کا حق:
جس طرح انسانی مساوات کا اسلام نے درس دیا ہے اسی طرح انسانوں کے درمیان ہرمعاملے میں انصاف کرنے کی تعلیم بھی دی ہے۔ اور اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ خواہ کسی معاملے میں تمھیں نقصان اٹھانا پڑے لیکن انصاف اور راستی کو ہی اختیار کرو۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا كُـوْنُـوْا قَوَّامِيْنَ لِلّـٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَـاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓى اَلَّا تَعْدِلُوْا ۚ اِعْدِلُوْا هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى ۖ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ خَبِيْـرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ (سورۃالمائدۃ:08)

اے ایمان والو! اللہ کے واسطے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ، اور کسی قوم کی دشمنی کے باعث انصاف کو ہرگز نہ چھوڑو، انصاف کرو کہ یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ اس سے خبردار ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا حق :
ظالموں پر روک لگانے او رمظلومو ں کو ان کا حق دلوانے کے لیے اسلام نے کھلے طور پر ہر انسان کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائے۔چاہے وہ کسی بھی طبقہ سے تعلق رکھتا ہو۔قرآن صاف اعلان کرتا ہے:

فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ وَاعْلَمُوٓا اَنَّ اللّـٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ ۔(سورۃالبقرۃ:194)

پھر جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر زیادتی کرو جیسی کہ اس نے تم پر زیادتی کی، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
عورتوں، بچوں ،اور کمزوروں کے حقوق:
آمد اسلام سے پہلے عورتوں کی جو تذلیل و تحقیر کی جاتی تھی اسلام نے اس کی پوری طرح بیخ کنی کردی اور عورت کو ماں ،بیٹی ،بہن اور بیوی کے روپ میں ایک عزت کا مقام و مرتبہ عطاکیا۔رسول اللہؐ کا فرمان ہے :تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے لیے سب سے بہتر ہیں۔

  اسلام نے عورت کو جہاں معاشرے میں امتیازی مقام عطا کیا وہیں وراثت اور نان و نفقہ کا حق بھی اسے فراہم کیا۔ساتھ ہی مرد کو یہ ذمہ داری دی کہ وہ عورتوں کی کفالت و دیگر ضروریات کی تکمیل کرے اور اس کو تحفظ فراہم کرے۔
اولاد کے متعلق لوگوں کو اس بات کی تاکید کی گئی کہ وہ اپنی اولاد کو تنگ دستی کے ڈر سے قتل نہ کریں ۔اس کے علاوہ غلاموں اور یتیموں کے حقوق کے متعلق بھی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔
رسول اللہؐ کا ارشاد ہے:تمھارے یہ غلام تمھارےے بھائی ہیں۔تو ان کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ کرو ۔ان سے مدد لو ان کا موں میں جو تم نہ کرسکو اور ان کا ہاتھ بٹاکر ان کی مدد کرو ان کاموںمیں جو یہ خود نہ کرسکیں۔
اسی طرح فرمایا:مسلمانوں میں سب سے اچھا گھر وہ گھر ہے جس میں کسی یتیم کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔اور مسلمانوں میں سب سے برا گھر وہ گھر ہے جس    میں ایک یتیم کے ساتھ بد سلوکی کی جائے۔
غرض یہ کہ اسلام نے زندگی کے ہر شعبہ میں انسانوں کا ایک دائرہ کار مختص کردیا ہے ۔اور بلا تفریق مذہب و ملت ہر ایک کو یکساں حقوق عطا کردیے ہیں۔اسلام کے فراہم کردہ حقوق انسانی کے اس مختصر سے معالعہ سے ہی یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں بنیادی حقوق کا تصور انسان کے احترام اور اس کی عزت و وقار پر مبنی ہے۔اور یہی حقوق انسانی ایک پر امن معاشرے کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔بشرط کہ ان پر پابندی سے عمل پیرا ہونے کی کوشش کی جائے۔

اے ایمان والو!
اللہ کے واسطے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ، اور کسی قوم کی دشمنی کے باعث انصاف کو ہرگز نہ چھوڑو، انصاف کرو کہ یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ اس سے خبردار ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر ٢٠٢١