بیٹیاں خدا کی رحمت
بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
گھر جو اللہ کو پیارا ہے وہاں ہوتی ہیں

اسلام میں بیٹیوں کو بہت اہمیت حاصل ہے۔بیٹیاں جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہیں وہیں والدین کے لیے جہنم سے نجات کا باعث اور جنت کے حصول کا ذریعہ بھی ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت و بادشاہت صرف اللہ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے گو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے۔ جس کے لیے جو مناسب سمجھتا ہے وہ اس کو عطا فرما دیتا ہے۔(سورۂ الشوریٰ)
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ایسا نظام قائم کیا ہے کہ مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔نہ ہی مرد عورت کے بغیر مکمل ہے اور نہ ہی عورت مرد کے بغیر کامل ہے۔ یعنی یہ دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں مگر ہم اللہ تعالیٰ کی حکمت اورمصلحت کے برعکس سوچتے ہیں اور اپنا اظہار کرتے ہیں ۔جب کسی کے گھر میں بیٹا پیدا ہوتا ہے تو خوشیوں سے جھوم اٹھتے ہیں ،مٹھائیاں بانٹتے ہیں،نذرونیاز کرتے ہیں مگر جب اسی گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو پورے خاندان میں خاموشی طاری ہو جاتی ہے اور سب کے ماتھے پر شکن پڑ جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے گھر میں کوئی پیدا نہیں ہوا بلکہ کسی کی موت واقع ہوئی ہے۔ کئی خاندان ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس معاملے پر رشتے توڑتے ہیں۔ شوہر اپنی بیوی کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور اس سب کا قصور وار اپنی ہی بیوی کو گردانتا ہے۔
بیٹیاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کی گئی رحمتیں ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے اور ان رحمتوں کے ساتھ کبھی بھی کھلواڑ نہیں کرنا چاہیے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے محروم ہو جائیں۔حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا’’ جس باپ کی بھی دوبیٹیاں بالغ ہو جائیں اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے، آداب سکھائے ،اچھی تعلیم فراہم کرے جب تک وہ بیٹیاں اس کے ساتھ رہیں یا باپ ان بیٹیوں کے ساتھ رہے تو یہ بیٹیاں اسے ضرور جنت میں داخل کروائیں گی(سنن ابن ماجہ)۔ بیٹی کی مسکراہٹ ویران گھر کو بھی خوشیوں سے بھر دیتی ہے۔ بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں اور جب یہ پھول دوسرے چمن میں بھی اگتا ہے تو وہ چمن بھی خوبصورت اور خوشبو سے مہکتا ہے۔
آج کے اس مادہ پرستی کے دور میں لوگ سمجھتے ہیں کہ بیٹیاں باپ پر بوجھ ہیں جب کہ یہ ان کا خرافاتی ذہن ہوتا ہے کیوں کہ جس گھر میں بیٹیاں ہوتی ہیں ،وہاں رحمت برستی رہتی ہے اور بیٹی جب خاندان میں ہوتی ہے تو دلوں پر راج کرتی ہے۔ بہن بھائی کے لیے سچی اور مخلص دوست بن کر رہتی ہے ، ماں کا بازو بن کر رہتی ہے، بیوی بن کر ہمیشہ ساتھ نبھانے والی ہوتی ہے اور جب ماں بنتی ہے تو اس کا رتبہ اتنا بلند ہوتا ہے کہ خدا جنت کو لاکر اس کے قدموں ڈال دیتا ہے ۔اسی لیے میرا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے بیٹوں کی طرح اپنی بیٹیوں کی پرورش بھی بڑی دھوم دھام سے کرنی چاہیے۔ انھیں اچھے آداب سکھانے چاہئیں، انھیں بہترین تعلیم فراہم کرنی چاہیے تاکہ بیٹی آخرت میں ہمارے لیے نجات کا باعث بنے۔ہمیں بیٹی کی پیدائش پر مغموم نہیں ہونا چاہیے بلکہ فخر سے یہ کہنا چاہیے کہ میرے گھر میں اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوئی ہے۔
کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بیٹیاں بڑی ہوکر دوسرے کا اثاثہ بنتی ہیں اور انھیں تعلیم وغیرہ فراہم نہیں کرنی چاہیے۔ ان کی یہ سوچ بھی منفی ہے کیوں کہ جب ہم اپنی بیٹی کو دوسروں کا اثاثہ سمجھ کر تعلیم فراہم نہیں کریں گے تو دوسرا اپنی بیٹی کو، جو ہماری بہو بنے گی، کیوں کر تعلیم دے گا اور ہم کیسے یہ کہہ سکیں گے کہ ہماری بہو کتنی تعلیم یافتہ ہے؟زمانہ جہالت کی طرح آج بھی عورت ظلم و ستم کی چکی میں پسی ہوئی ہے اور لوگ بیٹیوں کی پیدائش کو اپنے لیے عار سمجھتے ہیں۔ اگرچہ مختلف ممالک میں عورت کی عزت وتکریم اور انھیں حقوق دلانے کے لیے بہت سارے قوانین بنائے ہیں وہیں ان قوانین کی دھجیاں بھی اڑائی جارہی ہیں۔
روز اول سے اسلام نے عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، قانونی، آئینی اور انتظامی کردار کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی ہے۔
جہاں تک معاشرے میں خواتین کے کردار کا تعلق ہے تو یہ حقیقت عیاں ہے کہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی عورتوں پر مشتمل ہے اور بقائے نسل انسانی کے لیے بچوں کی تربیت اور نگہداشت کے لیے اولاد کی بہترین تعلیم وتربیت جیسے اہم افعال کے لیے عورت کا کردار بحیثیت ماں بہت ہی اہمیت کا حامل ہے ۔یعنی عورت دنیا کی بقا کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے ۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کے احترام کا خاص خیال رکھیں اور انھیں بہترین تربیت فراہم کریں ۔اگر ایک عورت دین دار ہوتی ہے تو پورا معاشرہ دین دار بن جاتا ہے۔ اگر عورت باکردار ہوتی ہے تو اولاد بھی باکردار ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم دین اسلام پر عمل کرکے اپنی بیٹیوں کو عزت واکرام دیں اور خود کو جہنم کا ایندھن بننے سے بچائیں۔اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔

Comments From Facebook

2 Comments

  1. نکہت اقبال

    Mashallah bahut achi Tahrir hai
    Allah ne awrat ka her roop khubsurat banaya hai
    Or Quran mai us k tamam haquq ko bhi byan krk rakh diya hai

    Reply
  2. Noor us saba

    MashaAllah shukriya

    Reply

Trackbacks/Pingbacks

  1. بیٹیاں خدا کی رحمت – Young Minds - […] Also read at: https://haadiya.in/betiya-khuda-ki-rehmat-haadiya-emagazine/ […]

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر ٢٠٢١