مصنوعی خوبصورتی ایک تجارت
شریعت ہماری رہ نمائی کرتی ہے کہ کسی عربی کو عجمی پر، کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت نہیں ہے، مگر تقویٰ کی بنیاد پر۔ اللہ تعالیٰ ہمارے چہروں اور جسموں کو نہیں دیکھتابلکہ وہ ہمارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس آج ہم نے انسانوں کے درمیان رنگ، نسل،اسٹیٹس اور مختلف طرح کے معیارات متعین کر لیے اورگورے اور کالے کی تفریق قائم کر لی۔ انسانوں کو انسانوں کے درمیان احساس کمتری اور احساس محرومی کا شکار بنادیا۔میک انڈسٹریاں آباد کردیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق عالمی سطح پر 445 بیلن ڈالر رقم صرف میک اپ انڈسٹری پر خرچ ہوتا ہے اور بھارت کی’’بیوٹی اینڈ کاسمیٹکس انڈسٹری‘‘ نے 950ملین ڈالر کا بزنس کیا ۔ 2020 میں بھارت کا ’’بیوٹی اور پرسنل کئیر مارکٹ‘‘ 26.1بیلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
میک اپ اور فیشن کے نام پر ہم نے مصنوعی دنیا اور فیشن کا جہاں آباد کر لیا، معیار زندگی کی بلندی کو ہم نے اہمیت دی اور انسانیت کو مشکلات میں مبتلا کر دیا۔بہت سمجھدار سمجھے جانے والے افراد بھی دانستہ و نادانستہ ناک نقشہ، رنگ،مال و دولت اور خاندان ہی کی وجہ سے رشتوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں نے مصنوعی خوبصورتی کے بناؤ سنگار کو مقصدِ زندگی بنالیا ہے۔
یہ ہم ہی تو ہیں، جنہوں نے سرمایہ داروں کو امیر سے امیر تر بنادیا اور مظلوموں کی آہیں، بھوکے پیٹ پلنے والے بچوں کی سسکیاں، غریب کی آہ و فغاں حتی کہ مسکین کے آنکھوں کی حسرتیں تک ہم نہیں پہنچتی ۔ انسانوں کی ایک دوسرے کے درمیان بلند سمجھے جانے کی ریس لگی ہوئی ہے ۔یاد رکھیں انسان کی ساخت، رنگ، نسل اور معیار سب کچھ اللہ رب العالمین کی جانب سے ہے۔ ہم اپنی قابلیت، صلاحیت، نرم دلی اور نیک اعمال ہی کی بنیاد پر لوگوں سےتعلقات استوار کریں ۔دنیا اور اس میں جو کچھ ہے، سب فنا ہونے والا ہے، باقی رہنے والی ذات صرف اللہ رب العالمین کی ہے۔وَّ یَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِۚ۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر ٢٠٢١