خواتین گھر بیٹھے کیسے بزنس کریں؟
آج کے ترقی پذیر دور میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اب کسی کام میں پیچھے نہیں ہیں۔ گھر چلانے سے لے کر کاروبار کرنے تک کوئی بھی کام ہو، خواتین اپنا کردار بہت اچھے سے ادا کر رہی ہیں۔بزنس کرنے کے لیے خواتین کے لیے آن لائن اور آف لائن بہت سارے ذرائع ہیں، جس سے وہ گھر بیٹھے پیسے کما سکتی ہیں۔ایسے بہت سے بزنس ہیں، جن میں کم وقت صرف ہوتا ہے اور منافع اچھا ہوتا ہے۔اس مضمون میں ہم بتائیںگے کہ گھریلو خواتین کے لیے کون سے ذرائع ہیں،جن کے ذریعے خواہش مند خواتین آسانی سے اپنا کاروبار شروع کر سکتی ہیں۔
1۔سلائی اور کڑھائی کا کام(Embroidery work)
اگر آپ اچھی سلائی کڑھائی جانتی ہیں تو آپ آسانی سے یہ کاروبار شروع کر سکتی ہیں۔ سلائی ایک ایسا فن ہے، جس کی ہر نسل کے لوگوں کو ضرورت ہے۔ اس کے لیے آپ کو شروع میں تھوڑی بہت مارکیٹنگ کرنی پڑے گی۔ انہیں اپنے فن کے بارے میں بتانا پڑے گا۔ اسی طرح لوگوں کو آپ کے کام کے بارے میں معلوم ہو جائے گا۔ اس کے بعد آپ کے پاس آرڈر آنے لگیں گے اور اس طرح آپ اپنے کاروبار کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔خواتین کے لیے گھر بیٹھے پیسہ کمانے کے لیے یہ سب سے اچھا بزنس ہے۔
2۔ کوکنگ کلاسس(Cooking Classes)
اگر آپ مختلف قسم کے کھانے اچھی طرح پکا سکتی ہیں تو آپ کوکنگ کلاس شروع کر سکتی ہیں۔ آپ کلاسس کو اپنے گھر کےکسی کمرے یا کچن میں بھی شروع کر سکتے ہیں۔ کوکنگ کلاس میں آپ ان پکوانوں کوزیادہ سکھائیں جو ریستوران وغیرہ میں ملتے ہیں، جیسے پاستا، چائنیز ڈش، پیزا اور مختلف قسم کی گریوی وغیرہ۔ ہر کوئی کھانے پینے کا شوقین ہوتا ہے، لوگ آپ کے پاس مختلف پکوان سیکھنے ضرور آئیں گے۔ اس کے علاوہ آپ سیزن کے مطابق کچھ خاص کلاسز بھی شروع کر سکتے ہیں، جیسے اسپیشل آئس کریم، پلس کیک، گریوی کلاس، اسنیک کلاس، شیک اسپیشل وغیرہ۔ ان کلاسز کو ویک اینڈ میں رکھنا چاہیے،تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ سیکھنے کے لیے آئیں۔
3۔بوٹیک (Boutique)
خواتین یا لڑکیاں گھر سے اپنا بوٹیک کا بزنس شروع کر سکتی ہیں۔ بوٹیک میں آپ جدید فیشن ڈریسز اور لڑکیوں کے مختلف قسم کے کپڑے رکھ سکتی ہیں۔ آپ خواتین کے لیے جدید ترین فنکی جیولری، ساڑیاں بھی رکھ سکتی ہیں۔ اس کے لیے آپ گھر کے کسی چھوٹے حصے کو مخصوص کر لیں۔اچھا رسپانس ملنے کے بعد آپ اسے مزید بڑھا سکتی ہیں۔
4۔ چوڑیاں اور مصنوعی زیورات (Artificial jewelry)
آج کے دور میں آرٹیفیشل جیولری کی مانگ بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ فیشن کی دنیا میں خواتین اپنے لباس سے ملتے جلتے جیولری اور دیگر متعلقہ سامان وغیرہ پہننا پسند کرتی ہیں۔ آپ کم قیمت پر گھر بیٹھے مصنوعی زیورات کا کاروبار کر سکتی ہیں۔ ساتھ ہی ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ خواتین کو چوڑیوں کا جنون بہت زیادہ ہے۔ کوئی بھی فنکشن ہو، چوڑیاں اور کپڑے سبھی خواتین کے لیے بنیادی چیز سمجھے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر آپ یہ کاروبار شروع کریں تو آپ اس میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ شہر میں رہتے ہیں تو آپ یہ کاروبار بہ آسانی کر سکتی ہیں۔ اگر یہ کام آپ نے مستقل مزاجی اور لگن سے کرلیا تو مستقبل میں آپ ایک کامیاب بزنس ویمن بن سکتی ہیں۔
5۔گھر کےسجاوٹ کی اشیاء (Home decoration items)
بہت سی خواتین آرٹ کرافٹ میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہ مشغلے کے طور پر گھر میں طرح طرح کی چیزیں جیسے برتن، گلدان، ہینگنگ آئٹمز، سیندری، اسکرٹنگ، بیڈ شیٹس، ٹیبل کور اور اس طرح کے دیگر آئٹمز بناتی ہیں۔ اگر آپ کو بھی اس سے دل چسپی ہے تو آپ بھی انہیں بنا کر بیچ سکتی ہیں۔ آپ ان اشیاء کو اپنےآس پڑوس کے لوگوں کو مارکیٹنگ کے ذریعے فروخت کر سکتی ہیں، یا آپ اپنے شہر، بازار یا کسی مخصوص مقام پر اسٹال لگا کر فروخت کر سکتی ہیں۔ اس سے آپ اچھے پیسے کما سکتی ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو ان اشیاء کی کلاسس بھی شروع کر سکتی ہیں۔ بہت سی لڑکیاں اس طرح کے کام میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ آپ انھیں آسانی سے گھر بیٹھے شروع کر سکتی ہیں۔
6۔ہوم ٹیوشن (Home tuition)
اگر آپ کسی تعلیمی فن مین مہارت رکھتی ہیں، مثلاً فلسفہ، ریاضی سائنس وغیرہ تو آپ گھر بیٹھے ٹیوشن کلاس کھول سکتی ہیں۔ جس بھی مضمون میں آپ کی اچھی گرفت ہے، آپ اس مضمون کی کلاس لے سکتی ہیں۔ آپ اپنے فن کے مطابق چھوٹے یا بڑے بچوں کی کلاسیس لیں اور اسی کے مطابق آپ فیس بھی طے کر سکتی ہیں۔ اگر آپ بڑے بچوں کو مضامین پڑھاتی ہیں تو آپ ہر مضمون کے 1500سے لے کر2000 روپے تک لے سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ چھوٹے بچوں کو پڑھا رہی ہیں تو آپ 800سے لے کر1500 روپے فی بچہ لے کر اچھی کمائی کر سکتی ہیں۔ اس وقت اکثر اسکول، کالج اور کوچنگ کلاسز کورونا کی وجہ سے بند ہیں۔ بعض اسکولوں میں آن لائن کلاسز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں آپ بچوں کو گھر بلا کر بھی پڑھا سکتی ہیں۔
۷۔آن لائن بزنس(Online Business)
اگر آپ کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا تھوڑا بھی سا علم ہے تو آپ اپنا آن لائن کاروبار کئی طریقوں سے ترتیب دے سکتی ہیں۔ جیسے بلاگنگ، یوٹیوب، فری لانسنگ اور مضامین لکھنا وغیرہ۔یہ کچھ ایسے کاروبار ہیں جن کے لیے آپ کو زیادہ پیسہ بھی خرچ نہیں کرنا پڑتا۔ آپ کو بس کچھ وسائل کی ضرورت ہے، جو آج کل ہر کسی کے پاس پہلے سے دستیاب ہیں۔ جیسے :موبائل یا لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی سہولت۔ آپ یہ آن لائن کاروبار کیسے کر سکتے ہیں۔مثلاً:
(1) بلاگنگ:
بلاگنگ کا مطلب ہے کچھ ایسا مواد (پوسٹ، مضمون یا تحریر) اپنے تجربے یا علم کی بنیاد پر اپنی ویب سائٹ یا بلاگ بنا کر لکھنا، جسے لوگ انٹرنیٹ پر سرچ کرتے ہیں اور آن لائن پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ اس طرح آپ بھی ایسے تحریریں لکھ سکتی ہیں اور اس سے پیسے کما سکتی ہیں۔ ایک اور بات یہ ہے کہ بلاگنگ کے لیے آپ کو اپنے خیالات کو سادہ اور آسان الفاظ میں لکھناہوگا کہ ہر کوئی اسے آسانی سے پڑھ اور سمجھ سکے۔
(2) یوٹیوب:
یوٹیوب بھی آن لائن پیسہ کمانے کا ایک بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اس کے لیے آپ کو اپنے موبائل یا کیمرے سے ویڈیوز بنا کراپلوڈ کرنا ہوگا۔ آپ یہاں کسی بھی قسم کی ویڈیوز بنا کر بہت پیسہ کما سکتے ہیں۔ بہت سی خواتین مختلف قسم کے پکوان بنانے کی ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر اپلوڈ کرتی ہیں، جنھیں کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں۔ اس طرح وہ مشہور بھی ہوجاتی ہیں اور وہ ان کے لیے انکم کا ذریعہ بھی ہوتا ہے۔
(3) فری لانسنگ:
آج کل ایسے بہت سے آن لائن پلیٹ فارم موجود ہیں جہاں آپ کسی کی ضرورت کا ڈیجیٹل طریقے سے کام کر کے پیسے کما سکتی ہیں۔مثال کے طور پر، اگر آپ فوٹو ایڈیٹنگ، لینگویج ٹرانسلیٹنگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، لوگو ڈیزائننگ، کنٹینٹ رائٹنگ، ویب ڈیزائننگ وغیرہ میں مہارت رکھتی ہیں تو آپ فری لانس بن کر بھی پیسے کما سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو آپ کے کام کے معیار کے مطابق پیسہ ملتا ہے ۔
یہاںپر گھر بیٹھے پیسے کمانے کے صرف بعض آسان ذرائع کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ وگرنہ تو خواتین کے لیے بے شمار ذرائع اور مواقع موجود ہیں۔ بس ضرورت ہمت، حوصلے اور لگن کی ہے۔ اگر آپ نے اپنے اندر ان تینوں چیزوں کو جمع کر لیا تو آپ کو کام یاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا، ان شاء اللہ۔
بزنس کرنے کے لیے خواتین کے لیے آن لائن اور آف لائن بہت سارے ذرائع ہیں، جس سے وہ گھر بیٹھے پیسے کما سکتی ہیں۔ایسے بہت سے بزنس ہیں، جن میں کم وقت صرف ہوتا ہے اور منافع اچھا ہوتا ہے۔
Comments From Facebook

2 Comments

  1. Sidra

    Me tuision ka kam krna chahti hun

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دسمبر ٢٠٢١