۲۰۲۲ اکتوبر
السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ
پیاری و معزز ایڈیٹر صاحبہ اور ٹیم ھادیہ!
امید ہے بخیر ہوں گی۔ اللہ سے آپ کی بلندی و ترقی مطلوب ہے۔
ستمبر کی پہلی تاریخ کو ’’ھادیہ‘‘ ویب سائٹ پر جلوہ افروز ہوا۔ آپ کی یہ عادت ہمیں بہت پسند ہے۔ وقت اور دن کی پابندی، ماشاءاللہ!
یہ ایک ایسی طاقت ہے، جو انسان کے لئے کامیابیوں کے دروازے بےجھجھک کھولتی ہے، ترقی کے وسیع آسمان عطا کرتی ہے، جب رسالے کو’’اوپن‘‘ کیا تو سب سے پہلے قرآنی آیات مع ترجمہ پڑھ کر دل خوش اور روح معطر ہوگئی ۔ہم جیسے بھی مسلمان ہوں، لیکن اللہ نے ہماری روحوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کی محبت بھردی ہے ،اسےہمارا سکون بنایا، الحمدللہ!
مشمولات مجھے بے حد پسند ہیں۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے اس میں بس ایک کلک پر آپ مضمون یو ٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں۔ آج کل ڈیجیٹل دور ہے اور ای میگزین میں یہ آن لائن سہولت بھی بہت خوب ہے۔
خطوط نے بہت دل موہ لیا۔ ماصفہ ترنم صاحبہ کا خط پڑھ کر لگا کہ آج کی نئی نسل میں ابھی بھی کتابوں کا شوق باقی ہے۔ جہاں بچے واٹس ایپ ، انسٹاگرام ،فیس بک سے فرصت نہیں پاتے ،وہیں یہ معصوم سی بچی خود بھی ھادیہ سے استفادہ کرتی ہے ،اپنی سہیلیوں کو بھی متوجہ کرتی ہے۔ دوسرے خطوط بھی قابل تعریف ہیں۔
’’ بھارتی خواتین کے ضمیر کی عدالت میں ‘‘ اس عنوان کو پڑھ کر آنکھیں بھر آئیں۔ خواتین کے ساتھ جنسی تشدد ، ایذا رسانی، ذہنی تشدد گھناؤنے جرم ہیں۔ ہم وطنی بہنوں کا مذہب ، ذات پات ، دھرم اور ہر علاقے سے بلقیس بانو کا ساتھ دینا، ایک قابل فخر اور قابل تحسین عمل ہے ،اس بات کی خوشی بھی ہے کہ مسلم خواتین اکیلی نہیں ہیں ۔
درس قرآن میں’’ ہم پیکر تدریس کو محراب لکھیں گے ‘‘میں ،درس حدیث میں’’عیادت ‘‘، امید کے دئیے میں ’’مثبت خبریں ‘‘، عکس ھادیہ میں ’’مسلم لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم: مشکلات اور حل‘‘، منتخب مضامین میں’’ عالمی امن: ایک نامکمل خواب ‘‘؛بہت عمدہ و بہترین عنوان رہے۔
فاخرہ صاحبہ سے ایک تفصیلی ملاقات کے بعد ہم بھی ان کے ’’فین‘‘ بن گئے ہیں ۔ان کا انٹرویو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ مکمل پردہ نے زیادہ متاثر کیا۔ انہوں نے یہ مثال قائم کی ہے خواتین کے لیے کہ پردہ میں رہ کر سب کچھ کرنا کتنا آسان اور سہل ہے۔
مشہور عالم دین ، مفکر ، داعی ، محقق، مولانا سید جلال الدین عمری صاحب کی دختران کی گفتگو نے دل کو سوگوار کردیا۔ وہیں اگلے صفحے پر’’ امی کا باورچی خانہ ‘‘نظم نے آنکھیں نم کردیں، ماں کی عظمت کو سلام، ماں اور بیٹی کا رشتہ دنیا کا خوبصورت رشتہ، یہ دونوں سب سے اچھی دوست ہوتی ہیں ؛ہم راز ، ہم نوا ، غمگسار،ہم راز ماں تو بیٹی کی کائنات ہوتی ہے ۔
’’ جذبہ‘‘ عنوان والی کہانی میں جو ڈاکٹر رضوانہ کا کردار رہا، ویسے کردار اکثر معاشرے میں دیکھنے کو مل جاتے ہیں، لیکن میں اپنے تجربے سے کہہ رہی ہوں، ڈاکٹر رضوانہ نے جو جملہ کہا
’’یہاں آنے والا ہر دوسرا مریض غریب ہونے کا بہانہ کرتا ہے ۔‘‘
یہ بھی معاشرے کا ایسا کڑوا سچ ہے جسے ہمیں قبول کرنا ہوگا ۔تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ ایسے صاحب حیثیت لوگ جو علاج کا خرچ اٹھا سکتے ہیں، مگر علاج کروا کر ان غریب لوگوں کا حق دبا لیتے ہیں ۔
ایک پہلو سے دیکھا جائے تو ڈاکٹرز معاشرے کے سب سے مصروف ترین افراد ہیں ،جنہیں کئی دفعہ وقت پر کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا۔ یہ خلق کی خدمت کا ایسا ذریعہ ہے، جس میں وہ جان، مال اور اپنی زندگی کے قیمتی سال لگا دیتے ہیں۔ منفی عنوان پوسٹ کرنے سے پہلے مثبت معلومات بھی حاصل کرنی چاہئیں۔ دنیا میں دو طرح کے انسان ،اچھے یا برے دونوں ہیں، پھر ڈگریوں سے کون سافرق ہونا ہے؟کرپشن کس فیلڈ میں نہیں ہے؟
’’ وہ میرا برگد‘‘ پڑھ کے بہت اچھا لگا۔ بیٹیاں تو ہوتی ہی ہیں اپنے والد کی ننھی پریاں اور بیٹیوں کے لیے ان کے والد ایک مضبوط سہارا ہوتے ہیں ۔’ ’’جنگ ‘‘،’’قلب مومن‘‘ عنوان بھی بہت اعلیٰ معیار کے ہوئے۔
’’ لمحہ فکریہ، خودکشی کا بڑھتا رجحان ‘‘ نے عمدہ رہنمائی کی۔ نئی نسل کو سمجھنا، انہیں صبر و تحمل، استقلال اور سکون صرف والدین سے میسر ہو سکتا ہے ۔آئے دن ایسی خبریں ملتی ہیں، دل مسوس کر رہ جاتا ہے۔ کئی خواتین اپنے بچوں سے حق بات کہنےسے اس لئے ڈرتی ہیں کہ کہیں وہ’’ ڈپریسڈ‘‘ نہ ہو جائے۔ زندگی اتنی سستی اور بے مول ہوگئی ہے ،کئی جگہ تعلیم تو کئی جگہ نو عمری کو عشق، کہیں غربت تو کہیں امیری نے ان جانوں کو ختم کیا ہے۔ مسئلہ جو بھی ہو، صبر و تحمل سے ہر مسئلہ کا حل نکالنا ہی بہادری ہے۔
تحقیقی مقالہ میں’’ طلبہ میں بڑھتا ذہنی دباؤ اور خودکشی کا رحجان‘‘بھی ایک قابل تعریف مضمون رہا۔ بہت اہم پوائنٹس کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔
کیس اسٹڈی میں’’ نسبتی بہن‘‘، سچی کہانی میں معاشرے کے ایک تاریک پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ’’معمار جہاں ہے تو‘‘ کے تینوں عنوانات اعلیٰ ترین رہے۔’’ اپنے دل کی دستک سنو‘‘ اور ’’مکافات عمل ‘‘ایک سبق ہے ،جسے ہر مومن کو اپنانا چاہیے، اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ دنیا اور آخرت کے لئے بے حد عمدہ پیغام ہے۔’’ پاگل‘‘ کہانی بہت عمدہ لکھی گئی، یہ ایسی حقیقت ہے جس سے ہم آنکھیں نہیں چرا سکتے ۔
’’بچوں کو نظم وضبط کا عادی…‘‘بہت اعلیٰ معیار کا عنوان ہے۔ بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت والدین کا اولین فرض ہے۔ بہت عمدہ ٹاپک کو آسان انداز میں سمجھایا ہے۔ بچوں کا صفحہ ننھے آرٹسٹ بھی بہت بہترین رہے ۔
’’بہنیں پوچھتی ہیں‘‘ میں جو سوال کیا گیا ہے ،وہ آج کل کے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی وہاں یہ حق بھی انہیںفراہم کرنا ہوگا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ سے دل کی گہرائیوں سے دعا ہے کہ اس رسالہ کو دن دوگنی ترقی نصیب کرے۔ اس میگزین کو شہرہ آفاق شہرت حاصل ہو۔ آمین ثم آمین!
وعلیکم السلام
ایمن صاحبہ! آپ کا سلسلہ پناہ گاہ ” ھادیہ کی زینت ہے ۔ہمیں خوشی ہے کہ آپ نے دیگر رائیٹرز کی بھی بنام زمرہ جات ھمت افزائی کی ہے ۔ کبھی قاری کا خط بھی اتنی عمدگی سے لکھا جاتا ہے کہ دیگر قارئین کو میگزین کی سیر کروادیتا ہے آپ کا خط بھی اسی نوع کا ہے ۔
ھادیہ ٹیم آپ کی ممنون ہے امید ہے آپ ھادیہ کو دامے درمے سخنے تعاون دیتی رہیں گی ۔جزاک اللہ
ایڈیٹرھادیہ ای ۔میگزین
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۲ اکتوبر