انٹرویل ختم ہو چکا تھا ۔بچے جلدی جلدی ٹفن کھا کر خوشی خوشی کلاس روم میں پہنچ چکے تھے ، کیوں کہ آج سب کی پسندیدہ ٹیچر مس جویریہ کا ڈرائنگ کا پیریڈ تھا ۔ تمام بچے ایکسائیٹیڈ تھے۔ دیکھیں آج مس کیا ڈرا کرنے کےلیے کہتی ہیں۔مس کلاس میں مسکراتے ہوئے داخل ہوئیں اور بچوں کو سلام کیا۔ ’’السلام علیکم پیارے بچو!‘‘
’’وعلیکم السلام ڈیر مس !‘‘بچوں نے لہک کر ایک ساتھ جواب دیا۔
’’مس آج کیا بنانا ہے؟‘‘ بچوں نے سوال کیا۔
’’آج کچھ نیا کرتے ہیں۔ سب کے لیے الگ الگ ڈرائنگ۔کیسا رہےگا؟‘‘ اب کی بار مس نے سوال کیا۔
’’وہ کیسے؟‘‘سب بچے حیران تھے۔
’’آپ سب کے گھروں میں کوئی نہ کوئی پالتو جانور یا پرندہ ہوگا، آپ اس کی تصویر بنائیے۔‘‘سب بچے خوشی خوشی ڈرائنگ کرنے لگے۔کسی نے بلی کی تصویر بنائی ، کسی نے کبوتروں کی اور کسی نے خرگوش اتارا۔مس نے دلچسپی سے دیکھتے ہوے سب کے ڈرائنگ پیپر جمع کیے۔
’’کیا آپ میں سے کوئی جانتا ہے کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے جانوروں کے تعلق سے کیا کہاہے؟‘‘ مس جویریہ نے کلاس پر طائرانہ نظر ڈالی۔ایک ننھا سا ہاتھ اوپر اٹھا۔
’’ ہاں آپ بتائیے عمر!‘‘مس نے اجازت دی۔
’’پیارے نبیﷺ نے فرمایا، ہر جاندار کے ساتھ رحیمانہ سلوک پر ثواب ملتا ہے۔‘‘ننھا عمر بول پڑا۔
’’ میں وہ Story سناؤں؟‘‘
’’ باتونی کلثوم نے پوچھا، اور ٹیچر کے اجازت دینےسے پہلے ہی سنانا شروع کردیا۔
’’ پیارے نبیﷺ کے ساتھی کہیں جارہے تھے، جنگل میں انہوں نے لال چڑیا دیکھی، اس کے دو ننھے ننھے بچے بھی تھے۔ پیارے نبیﷺ کے ساتھیوں نے چپکے سے بچوں کو چادر میں پکڑ لیا۔چڑیا پر کھول کر ان کے سر پر منڈلانے لگی۔پیارے نبی ﷺ نے دیکھا تو ساتھیوں پرناراض ہوئے۔ فرمایا: ماں سے بچوں کو جدا نہ کرو، انہیں آزاد کردو۔‘‘مس جویریہ مسکرا پڑیں۔
’’ واہ بہت خوب! آب کو یہ سب کس نے بتایا؟‘‘
’’ہماری مما نے۔‘‘ کلثوم اور عمر بیک وقت بول پڑے۔مس نے دونوں کو سراہا۔
’’ پیارے بچو! ہمارے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف انسانوں پر ہی نہیں، جانوروں پر بھی بہت مہربان رہتے تھے۔ اسی لیے اللہ میاں نے آپ ﷺ کو رحمۃ للعالمین کہا ہے۔ ‘‘
’’وعلیکم السلام ڈیر مس !‘‘بچوں نے لہک کر ایک ساتھ جواب دیا۔
’’مس آج کیا بنانا ہے؟‘‘ بچوں نے سوال کیا۔
’’آج کچھ نیا کرتے ہیں۔ سب کے لیے الگ الگ ڈرائنگ۔کیسا رہےگا؟‘‘ اب کی بار مس نے سوال کیا۔
’’وہ کیسے؟‘‘سب بچے حیران تھے۔
’’آپ سب کے گھروں میں کوئی نہ کوئی پالتو جانور یا پرندہ ہوگا، آپ اس کی تصویر بنائیے۔‘‘سب بچے خوشی خوشی ڈرائنگ کرنے لگے۔کسی نے بلی کی تصویر بنائی ، کسی نے کبوتروں کی اور کسی نے خرگوش اتارا۔مس نے دلچسپی سے دیکھتے ہوے سب کے ڈرائنگ پیپر جمع کیے۔
’’کیا آپ میں سے کوئی جانتا ہے کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے جانوروں کے تعلق سے کیا کہاہے؟‘‘ مس جویریہ نے کلاس پر طائرانہ نظر ڈالی۔ایک ننھا سا ہاتھ اوپر اٹھا۔
’’ ہاں آپ بتائیے عمر!‘‘مس نے اجازت دی۔
’’پیارے نبیﷺ نے فرمایا، ہر جاندار کے ساتھ رحیمانہ سلوک پر ثواب ملتا ہے۔‘‘ننھا عمر بول پڑا۔
’’ میں وہ Story سناؤں؟‘‘
’’ باتونی کلثوم نے پوچھا، اور ٹیچر کے اجازت دینےسے پہلے ہی سنانا شروع کردیا۔
’’ پیارے نبیﷺ کے ساتھی کہیں جارہے تھے، جنگل میں انہوں نے لال چڑیا دیکھی، اس کے دو ننھے ننھے بچے بھی تھے۔ پیارے نبیﷺ کے ساتھیوں نے چپکے سے بچوں کو چادر میں پکڑ لیا۔چڑیا پر کھول کر ان کے سر پر منڈلانے لگی۔پیارے نبی ﷺ نے دیکھا تو ساتھیوں پرناراض ہوئے۔ فرمایا: ماں سے بچوں کو جدا نہ کرو، انہیں آزاد کردو۔‘‘مس جویریہ مسکرا پڑیں۔
’’ واہ بہت خوب! آب کو یہ سب کس نے بتایا؟‘‘
’’ہماری مما نے۔‘‘ کلثوم اور عمر بیک وقت بول پڑے۔مس نے دونوں کو سراہا۔
’’ پیارے بچو! ہمارے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف انسانوں پر ہی نہیں، جانوروں پر بھی بہت مہربان رہتے تھے۔ اسی لیے اللہ میاں نے آپ ﷺ کو رحمۃ للعالمین کہا ہے۔ ‘‘
آڈیو:
Comments From Facebook
میں اس کہانی کے قلمکار کی مشکور ہوں جنہوں نے یوم حیوانات کے لئے اس خوبصورت حدیث کا چناؤ کیا ہم دیکھتے ہیں کہ آج کل بچے لو برڈ کو پالنے کے شوقین ہوگئے ہیں پرندوں کو گھروں میں پنجروں میں قید کرنا معاشرے میں کلچر بنتا جا رہا ہے صرف اپنے اسٹیٹس کو دکھانے کے لئے معصوموں کیا آہیں لینا کہاں کی عقلمندی ہے بچوں میں اس چیز کے شعور کو جگانے کی بڑی عمدہ پہل ہے….
آپ کی بات بلکل سحىح ہے
Mashallah bcho k liye umda nasihat