نومبر٢٠٢٢
عالمی منظر نامہ:
ایران کی 22سالہ نوجوان لڑکی ماہسا امجد امینی کی موت نے ساری دنیا کا رخ اپنی جانب کر لیا ہے۔ واقعہ یوں شروع ہوتا ہے کہ ماہسا امینی اپنے گھر والوں کے ہمراہ اپنے کسی رشتہ دارسے ملنے اپنے گھر سے تہران شہر کی طرف نکلتی ہے، راستہ میں انہیں ملک ایران کی مخصوص پولیس جسے مورالٹی پولیس(Morality police) کہتے ہیں ،وہ روک لیتی ہے۔یہ پولیس محکمہ ،حکومت کی جانب سے خاص طور پر ایرانیوں کے اخلاقیات پرزور دیتاہے، یہ محکمہ ہر وقت ایرانی عورتوں کے حجاب، رہن سہن، وضع قطع اور آداب کی درستگی کا کام انجام دیتا ہے۔اسی مورالٹی پولیس نے ماہسا امینی کو حجاب صحیح طورپر نہ پہننےکی وجہ سے گرفتار کر لیا۔یہ کہہ کرکہ ماہسا امینی کے حجاب سے بال نظر آرہے ہیں اور انہیں مزید اخلاقیات(Morales)سکھانے کے لیےگرفتار کیا جارہا ہے۔
کچھ دن کی گرفتاری کے بعد 16/ستمبر کو ماہسا امینی کا انتقال ہوگیا۔پولیس کے مطابق ہارٹ اٹیک ہونے سے ماہسا امینی کی موت ہوئی تھی،لیکن ماہسا کے گھر والوں نے موت کی وجہ سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ پولیس کے تشدد کی وجہ سے ماہسا امینی کی موت ہوئی ہے، اور یہ صاف طور پر قتل کا معاملہ ہے۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ماہسا امینی کے گھر والوں سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے یہ ہمت دلائی ہے کہ جلد از جلد اس معاملے کو حل کیا جائے گا، اور سچ کو سب کے سامنے لاکر ماہسا امینی کو انصاف دلایا جائے گا،ماہسا امینی کی موت نے پہلے ایران کو اور پھر پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
ماہسا کی موت کے دن سے ہی ایران میں مظاہرے کی شروعات ہوئی، جو پہلے صرف حکومت سے انصاف کی مانگ کررہا تھا لیکن مظاہروں نے تیزی سے اپنا رخ انصاف سے ہٹا کر حجاب سے آزادی مانگنے پر کرلیا،اور اب ایران میں
( Anti Hijab Protest) حجاب کے خلاف مظاہرے جاری ہیں.
ایران کی عورتیں سڑکوں پر آکر حجاب پہننے سے آزادی مانگ رہی ہیں۔آنچ جلا کر عورتیں اپنے اپنے دوپٹے اور حجاب جلا رہی ہیں۔ایرانی حکومت سے آزادی کی مانگ کررہی ہیں۔ایران اور دیگر ممالک کی عورتیں اپنے بال کاٹ کر سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز ارسال کر رہی ہیں،عورتیں نعرہ بازی کررہی ہیں کہ
Death to the dictator#
women life freedom#
امریکہ،یونائیٹیڈ نیشن اور دیگر انٹرنیشنل این جی اوز بھی مزید تحقیقات کی مانگ کررہے ہیں۔ماہسا کے والد امجد امینی نے بیان دیا ہے کہ اپنا اسلام لو اور نکل جاؤ۔پوری دنیا کی مشہور و معروف شخصیات، مرد و خواتین اس حادثہ پر اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں.
لیکن
ان سب سے ہمیں کیا؟
ایرانی لڑکی سے ہمارا کیا تعلق؟
ہم حکومت سے بغاوت کیوں کریں؟
اس میں ہمارا کیا فائدہ اور کیا نقصان؟
جس کا معاملہ ہے وہی نمٹائے تو ہی بہتر ہے!
اس سے ہمارا بالراست تعلق ہےکیسے؟
تو ایسے!
تعلق بحیثیت عورت
تعلق بحیثیت مسلمان
تعلق بحیثیت انسان
تعلق بحیثیت حقوق انسانی
آج یہ مسئلہ تمام انسانوں اور بالخصوص عورتوں کا مسئلہ ہے، کیو نکہ چند مفادپرست اور انا پرست انسان اپنی بے وقعت ہوس کی تسکین کے لیے عورتوں کو نشانہ پر لا کر چالبازیاں کر رہے ہیں۔
لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہوشیار رہیں۔ایک طرف ایران میں عورت کے حجاب نہ پہننے پر ظلم و جبر کیا جارہا ہے تو دوسری طرف انڈیا میں حجاب نہ پہننے پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ہر صورت میں استعمال و استحصال تو صرف عورت کا ہی ہورہا ہے ناں!
براہ کرم اپنے حقوق کو پہچانیں اور ان کا صحیح وقت پر استعمال کیا کریں۔اپنے معاملات میں غیروں کو مداخلت کی اجازت ہرگز نہ دیں۔منافقوں اور مومنوں، رہبر و رہزن کے فرق کو سمجھیں۔اس میں ہم اور ہمارے اپنے ؛دونوں محفوظ رہیں گے۔
اس حادثہ میں سب سے بڑا خسارہ امت مسلمہ کا ہوا ہے۔منافقین کو ایک بار پھر موقع مل گیا اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کا اور مسلم عورتوں کے ذریعہ ہی قوم و ملت کی تذلیل کا۔ہر صاحب عقل یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ اسلام ابتداء سے کبھی تلوار(ظلم و جبر) کے زور پر نہیں پھیلایا گیا،اور اسلام کے معنی ہی سلامتی کے ہیں، لیکن اس حادثے اور ایرانی حکومت کے جبری رویے کے سبب یہ منفی پیغام عوام تک پہنچا،اور لوگوں کے ذہن میں یہ منفی سوچ پیدا ہو گئی کہ اسلام عورتوں کو تحفظ فراہم نہیںکرتا، بلکہ عورتوں کو آزادی سے محروم کردیتا ہے،جو کہ سراسر غلط ہے۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

نومبر٢٠٢٢