نومبر٢٠٢٢
قرآن کریم کا کس قدر خوبصورت تعارف ہے !
یوں لگتا ہے اسے بار بار پڑھوں اور اللہ کے دسترخوان کی مہمان بنوں۔ قارئین!آپ بھی اس تعارف کو پڑھ سکتے ہیں اور اللہ کے چنے ہوئے دسترخوان کے مہمان بن سکتے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن مجید کا خوبصورت تعارف کروایا:
’’ یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے،اس کے دسترخوان پر جس قدر حاضری دے سکو ضرور دو،بلاشبہ یہ قرآن اللہ کی رسی ہے،چشم کشا روشنی ہے،فائدے سے بھرپور شفا ہےجو اسے تھام لے اس کے لیے سامان حفاظت ہے،جو اس کی پیروی کرے اس کے لیت وسیلۂ نجات ہے، اس میں کہیں غلطی نہیں ہے کہ معذرت خواہی کی ضرورت پڑے،اس میں کہیں ٹیڑھاپن نہیں ہے جسے درست کرنا پڑے،اس کے انوکھے خزانے کبھی ختم نہیں ہوں گے،اور بار بار پڑھنے سے اس میں بوسیدگی نہیں آئے گی۔‘‘( طبرانی کبیر) قارئین! چونکہ ہم ھادیہ قرأت مقابلے کی بات کر رہے ہیں، اس لحاظ سے یہ حدیث قرآن کے پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حد درجہ اہمیت کی حامل ہے۔الحمدللہ اس قرأت مقابلے کے طفیل ملک بھر کی خواتین و طالبات میں قرآن کریم کے تئیں شغف بڑھتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ الحمدللہ آج ہم چوتھے ای قرأت قرآن مقابلے کامنظردیکھیں گے، جس میں تقریباً 160 خواتین و طالبات نے حصہ لیا ۔یہ مسابقہ بہار اور جھارکھنڈ میں کروایا گیا۔ ہمیشہ کی طرح یہ مقابلہ دو گروپس پر مشتمل تھا ۔گروپ A میں 10 تا 18 سال کی طالبات نے حصہ لیا ،اور گروپ B میں 19 تا 30 سال کی خواتین وطالبات نے حصہ لیا۔اس طرح 21 اکتوبر 2022 ءکی شام ھادیہ ای قرأت قرآن مقابلے کے نتائج کی تقریب رہی، جس کا بے صبری سے تمام امیدواران کو انتظار تھا۔
امۃ اللہ سمیہ کی خوبصورت آواز کے ذریعہ پروگرام کا آغاز ہوا، جس میں انہوں نے سورۃ البلد کی قرأت پیش کی۔ محترمہ کی قرأت نے قا ری عبدالباسط کی یاد تازہ کردی۔ اس پروگرام میں محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ (چیف ایڈیٹر: ھادیہ ای میگزین و آل انڈیا سکریٹری حلقۂ خواتین:جماعت اسلامی ہند) اور محترمہ ڈاکٹر خان مبشرہ فردوس صاحبہ (ایڈیٹر: ھادیہ ای میگزین) بطور مہمان خصوصی شامل تھیں۔
محترمہ خان مبشرہ فردوس صاحبہ نے افتتاحی کلمات پیش کیے، جس میں انہوں نے ھادیہ کا جامع اور خوبصورت تعارف پیش کیا۔محترمہ نے تمام زمرہ جات کا ذکر کرتے ہوئے زمرہ’’ امید کے دیے ‘‘کے تعلق سے فرمایا کہ اس زمرے کے تحت ہمارے اطراف میں ہونے والی چھوٹی چھوٹی مثبت خبروں کو قارئین تک پہنچانے کی سعی کی جاتی ہے، تاکہ لوگوں کے اندر ایک مثبت سوچ پنپ سکےاور اس کے نتیجے میں ایک مثبت معاشرہ وجود میں آئے۔ اسی طرح زمرہ Tea Time میں طلبہ کو ہلکی پھلکی اسٹڈی کے لیے مواد فراہم کیا جاتا ہے۔ محترمہ نے ماہ اکتوبر کے شمارے کا خصوصی ذکر کیا، جس میں زمرہ گفت و شنید میں محترم امیر جماعت کا انٹرویو مہم’’رجوع الی القرآن‘‘ کے تعلق سے موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس شمارے میں مولانا رضی الاسلام ندوی صاحب اور مولانا فاروق خان صاحب کے بھی انٹرویوز شامل ہیں۔
زمرہ ’’سخن سرا پا‘‘ کے لیے محترمہ نے ان خواتین کو دعوت دی جو شعرگوئی اور نظم و غزل کے میدان میں طبع آزمائی کرتی ہوں، وہ اپنا کلام ھادیہ کو بھیج سکتی ہیں۔محترمہ خان مبشرہ صاحبہ کے مطابق آج ہندوستان کے طول و عرض سے تقریبا ًپانچ سو خواتین تصنیفی میدان میں سرگرم عمل ہیں، یہ ایک بہت بڑا اثاثہ ہے اور ھادیہ ان خواتین کو ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ محترمہ نے ھادیہ کے سفر کی کامیابی وکامرانی اور اس کے لمبے سفر کی دعا کے ساتھ اپنی بات ختم کی۔
ہمیشہ کی طرح پروگرام کا اگلا مرحلہ قارئین کے تبصروں پر مشتمل رہا، جس میں سب سے پہلے زر نگار دلکش صاحبہ نے اپنا تبصرہ پیش کیا۔ محترمہ نے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئےکہا کہ یہ میگزین خواتین کے افکار و نظریات،جذبات و نفسیات اور ان کے خیالات کو ذہن میں رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے، اور ایسا کیوں نہ ہو؟ کیونکہ اسے خواتین نے ہی ڈیزائن کیا ہے۔ یہ خواتین کے لئے بڑے فخر کی بات ہے۔ محترمہ نے ھادیہ کے تمام مضامین کی تعریف کرتے ہوئےکہا کہ ھادیہ کے کچھ مضامین اپنے آپ میں بے نظیر ہوتے ہیں۔انہوں نے’’سوچ کا غلبہ‘‘ اور’’قرآن سیکھنا سکھانا ایمان کا تقاضا ہے‘محترم محی الدین غازی صاحب کی تحریر کو بے مثال قرار دیا۔ محترمہ نگار صاحبہ نے ھادیہ کے ای میگزین ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ آج کل خواتین و طالبات کا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر صرف ہوتا ہے، اس لحاظ سے یہ ایک مثبت کارکردگی ہوگی،اگر وہ اپنے سوشل میڈیا کے اوقات ھادیہ کی نذر کریں۔ کیوں کہ یہ میگزین جہاں بہت ساری معلومات کا ذریعہ ہے ،وہیں خواتین گھر بیٹھے ہر فیلڈ میں ھادیہ کے ذریعہ مہارت حاصل کر سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں محترمہ نےگذشتہ شماروں کے مضامین کا ذکر کیا۔ محترمہ نے مضامین کی آڈیو ریکارڈنگ کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ھادیہ کی اس خوبی نے مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔ وہ ھادیہ کو اپنے ہر چھوٹے بڑے سفر کا رفیق قرار دیتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ کتابیں سنبھالنا مشکل کام ہے، لیکن موبائل تو ہر وقت ہم اپنے پاس رکھتے ہیں اور جب چاہیں تب ہم ھادیہ کو اپنا رفیق سفر بنا سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے بھی وہ ھادیہ کو ای میگزین کی صورت میں پسند کرتی ہیں۔ محترمہ نے اپنا فرض جانتے ہوئے ھا دیہ کو بہت سارے لوگوں سے متعارف کروایا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ھادیہ کی ٹیم اس قدر جانفشانی سے ھادیہ کو بلندیوں تک پہنچانے میں دن رات لگی ہوئی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس بیش بہا خزانے سے امت کی بیٹیوں کی جھولی بھر دیں۔
دوسرا تبصرہ شفق ناز تنویر صاحبہ کا تھا۔محترمہ نے ھادیہ کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کہاکہ یہ رسالہ خواتین میں دینی شعور ہی بیدار نہیں کرتا، بلکہ موجودہ دور کے لحاظ سے خواتین و طالبات کی بہترین رہنمائی بھی کرتا ہے، اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا کام بھی کرتا ہے۔ محترمہ نے ماہ اکتوبر کے شمارے کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ اس ماہ کے تمام ہی زمرہ جات قابل قدر ہیں۔جہاں’’ ادراک‘‘ سے ہمیں یہ ادراک ہوا کہ خاندانی نظام کی تعمیر میں قرآن ہمیں کیا تعلیم دیتا ہے، اسی طرح ’’گفت و شنید‘‘ میں محترم امیر جماعت نے ’’مہم رجوع الی القرآن‘‘ کے ضمن میں جو گراں قدر رہنمائی فرمائی ہے وہ بھی یہاں قابل ذکر ہے،جس میں انہوں نے فرمایا کہ قرآن کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس پر غوروفکر کریں،اپنی زندگی کے معاملات میں قرآن کی جانب رجوع کریں اور ساتھ ہی قرآن کے عظیم پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ بنیں۔ محترمہ نے ھادیہ کے نئے کا لم’’ ٹی ٹائم‘‘ کا بڑے شوق سے ذکر کیا۔’’ٹی ٹائم‘‘ کالم کے ذریعہ دیے گئے ٹپس بیٹیوں کے سلسلے میں انہیں بہت پسند آئے۔ اسی طرح خان مبشرہ صاحبہ کی بچوں سے متعلق رفع حاجت کی تربیت پر لکھی گئی تحریر بے انتہا کارآمد ہے۔ غرض یہ کہ ھادیہ معاشرے کے ان تمام معاملات پر گفتگو کرتا ہے جہاں مسلم خواتین کو ایک دوست،ہمدرد اور اچھے استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ آخر میں محترمہ نے خلوص دل کے ساتھ ھادیہ اور اس کے ٹیم ممبران کو دعاؤں سے نوازا۔
ان تبصروں کے بعد امیدواران کے صبر کو اور نہ آزماتے ہوئے نتائج کے اعلانات کیے گئے۔ یہ اعلانات محترمہ قاضی زہرہ فاطمہ صاحبہ( سب ایڈیٹر: ھادیہ ای میگزین) کے ذریعہ کیے گئے۔ گروپ A میں اول دوم اور سوم آنے والی طالبات کے نام بالترتیب آسیہ عالیہ محمد ارشاد (بہار)،مطہرہ جبین عثمان غنی (بہار)اور گل افشاں مغفور عالم (بہار) ہیں۔اسی طرح گروپ B میں اول آنے والی امیدوار امۃاللہ سمیہ مستقیم ندوی (بہار)، دوم آنے والی امیدوار بشری ٰممتاز اشرف (بہار) اور سوم آنے والی امیدوار عائشہ بشری پرویز عالم (بہار) ہیں۔
دونوں گروپس کے اول دوم اور سوم امیدواران کو 2000, 1500 اور 1000 روپیے نقد ،ای سرٹیفیکٹ دئیے گئے،ساتھ ہی دونوں بیسٹ قاریات کو فائنل راؤنڈ میں شرکت کا موقع فراہم کیا جائے گانیز انہیں ھادیہ کے خصوصی مجلہ سے بھی نوازا جائے گا۔ دستور کے مطابق اگلا مرحلہ اختتامی خطاب کا تھا۔ مہمان خصوصی محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ نے سب سے پہلے کامیاب ہونے والی تمام طالبات اور خواتین کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کی اور ساتھ ہی تمام قرأت قرآن کے مبارک سفر کے مسافروں کو اس راستے کے انتخاب پر بھی مبارکباد دی، اور دعا دی کہ اللہ رب العزت دنیا و آخرت کی کامیابیوں سے تمام امیدواران کو ہم کنار کرے۔ محترمہ نے فرمایا کہ تقریبا 160 طالبات و خواتین نے اس مسابقہ میں حصہ لیا ۔انہوں نے مزید فرمایا کہ ہماری اس کاوش کا مقصد قرآن کریم سے معاشرے کو منور کرنا ہے اور ایک ایسی فضا کا قیام جہاں افراد قرآن کریم کو حسن قرأت سے پڑھنے والے ہوں، اس میں غور و فکر کرنے والے ہوں اور اس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اس کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرنے والے ہو ں۔ بخدا اسی وقت ہم قرآن کریم کا حق ادا کرنے والے بنیں گے۔ انہوں نے امت کی بیٹیوں کو خصوصی طور پر مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کتاب ’’ھدی للناس اور ھدی للمتقین ‘‘ہے۔ ہمیں چاہیےکہ ہم اس کی عربی سیکھیں ،اس کی تعلیمات پر غور و فکر کریں اور اصل مدعا تک پہنچنے کی کوشش کریں۔محترمہ نے قرآن کریم کو ہماری زندگی کے سفر کا GPS قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح ہم اپنے سفر میں GPS کے ذریعہ مطلوبہ منزل تک پہنچتے ہوئے بھٹکتے نہیں ہیں ،اسی طرح جس کی زندگی کے سفر کا GPS قرآن کریم بن جائے، وہ حشر کی منزل تک بغیر بھٹکے بآسانی پہنچ جائے گا، ان شاءاللہ۔ ہمیں قرآن کریم سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنی دنیا و آخرت کی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے قرآن کی جانب رجوع کرنا بےحد ضروری ہے۔ دراصل قرآن کریم ہمیں روحانی غذا فراہم کرتا ہے اور یہ کتاب ہمارے لیے نعمت عظمی کی حیثیت رکھتی ہے۔ہمیں ہر وقت اس بات کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں زندگی گزارنے کے لیے اس قدر خوبصورت تحفے سے نوازا ہے۔
موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے، اس کا صحیح استعمال دنیا و آخرت کی فلاح کا ضامن ہے۔ ہماری خواتین اور طالبات کو یہ بات سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیے۔ محترمہ نے ھادیہ کے وسیع وعریض پلیٹ فارم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جہاں ھادیہ کے تمام زمرہ جات خواتین و طالبات کی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب ہیں، وہیں یہ زمرے تحریری صلاحیت رکھنے والی خواتین و طالبات کے لیےروشن مستقبل کے دریچوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ محترمہ نے زمرہ’’ اولاد کا مستقبل آپ کے ہاتھ ‘‘کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری خواتین کا اولاد کے بہتر مستقبل کے لیے حالات حاضرہ سے اور دیگر دینی و دنیاوی علوم سے لیس ہونا ضروری ہے۔ گویا ھادیہ ہماری خواتین کو ایم پاور بنانے میں معاون و مدد گار ثابت ہو رہا ہے، الحمدللہ۔
اس طرح محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ نے اپنے پراثر خطاب کے ذریعہ اس محفل میں جان ڈال دی۔اس پروگرام کی نظامت محسنہ شیخ صاحبہ نے کی، جب کہ ایونٹ آرگنائزر محترمہ نصرت خان شبیر صاحبہ تھیں۔محترمہ زیبا آفتاب صاحبہ نے اظہار تشکرکیا،اورپر اثردعا پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
Comments From Facebook

2 Comments

  1. Shafaque naz tanweer

    رپورٹ ماشاءاللہ بہت بہترین ہے.جزاکم اللہ خیراکثیرا

    Reply
  2. Shakera tabassum

    ماشاءاللہ ھادیہ ای مگزین کا حسن قرات مقابلہ قابل ساتئش ہے ,

    گویا یوں محسوس ہورہا کے ان احادیث پر عمل ہورہا .

    “زینواالقران باصواتکم ” بخاری

    “خیرکم من تعلم القُرآن وعلمہ ”

    یہ بھی رجوع الی القران کی شاخ ہے ,

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

نومبر٢٠٢٢