سو لفظوں کی کہانی
رشتے
وہ سیانا جب ہماری بستی پہنچا تو سب نے خوب آؤ بھگت کی۔اسے کسی نے بتایا کہ بستی کے بیش تر گھرانے پر یشان ہیں۔اس نے دریافت کیا:’’پریشانی کی وجہ کیا ہے؟‘‘
میں نے بتایا: ’’ہماری بہنوں کی عمر یں نکلی جارہی ہیں ، رشتے نہیں آرہے ۔‘‘
اس نے مجھ سے پوچھا: ’’تم چالیس سال کے ہو گئے،شادی کیوں نہیں کی؟‘‘
میں نے کہا:’’پہلے بہن کی ہوجائے،پھر کروں گا ۔‘‘
سیانے نے کہا:’’ پہلے تم کسی کی بہن بیاہ لاؤ تا کہ وہ کسی کی بہن بیاہ لے۔ اسی طرح سب کی شادیاں ہوں گی، ور نہ سب بیٹھے رہ جائیں گے۔‘‘
مبشر علی زیدی
بہن
عربی کہاوت
انتخاب:بشریٰ سلمان(رانچی،جھارکھنڈ)
تضاد
ریچرڈ بریٹین، برطانوی مصنف ہیں۔فیس بک پر ان کی کتاب پر ایک اسکاٹ لینڈی لڑکی نے تبصرہ کیا، موصوف کو پسند نہیں آیا، تقریبا چار سو کلومیٹر سفر کرکے اسکاٹ لینڈ گئے، ایک ہفتے تک اس لڑکی کو تلاش کرتے رہے، جب ملی تو اس کے سر پر شراب کی پوری بوتل پھوڑ دی جس سے لڑکی کی یادداشت چلی گئی۔نتیجۃً گرفتار ہوئے اور ڈھائی سال کی قید کاٹی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کی ایک کتاب ہے ’’The World Rose‘‘،جس کے مقدمے میں لکھتے ہیں:
’’اس دنیا میں کوئی چیز ایسی ہے ہی نہیں جس کی وجہ سے غصہ ہوا جائے۔‘‘
یاسر اسعد
اسلام علیکم رحمت اللہ
ماشاءاللہ بہت خوب ہے۔سو لفظوں کی کہانیاں
بہت پسند آیا یہ کالم
مختصر مگر پر اور
تمنا فردوس
حیدراباد