ہادیٔ اعظم حضرت محمد ﷺ کی حیات مبارکہ کے بارے میں نہ صرف اردو بلکہ کئی زبانوں اور کئی ادوار میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ کبھی کتابی شکل میں اور کبھی چھوٹے موٹے آرٹیکل کی صورت میں، بلکہ بعض اہلِ قلم سیرت پہ کتابوںاور تصانیف کے انبار لگا چکے ہیں۔ آپ ﷺ کے رہن سہن سے لے کر بول چال، کھان پان تک، پہننےاوڑھنے سے لے کر تمام معمولات اورہر کام کے انداز و اطوار تک، اخلاقیات و دیگر شعبے کے معاملات و غزوات تک ؛لکھاریوں نے اپنے مضامین کا مختلف پہلوؤں سے حصہ بنایا ہے۔
حیات مبارکہ کا ایک ایک پہلو اور گوشہ توجہ کا مستحق ہے ۔ہر پہلو کی تصویر کشی اس کتاب کے البم میںکی گئی ہے۔ یوں تو اس البم میں بےشمارتصاویر آویزاں ہیں، جنہیںموصوف نے نہایت ترتیب سے رکھا ہے۔ ہر تصویر کے مطالعے کے بعد جب ساری تصویریں اکٹھی کی جائیں تو آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو واضح ہوتا چلا جاتا ہے۔
نبی ﷺ رسول تھے خدا تعالیٰ کے بھیجے ہوئے پیغمبر تھے۔آپﷺ کے پاس اللہ کا پیغام تھا، اس کی وحدانیت بیان کرنے کا مشن تھا، اور اسی مشن کو پورا کرنا آپ ﷺ کی زندگی تھی۔ یعنی آپ ﷺ کی زندگی رسالت و دعوت کی تصویر ہے۔ یہ حیات مبارکہ کا انتہائی زریں اور تابناک پہلو ہے، جسے خرم مراد نے اپنی کتاب کی چند تصویروں کا حصہ بنایا ہے۔ انہوںنے تبلیغ کے لیے نبی ﷺ کی جدو جہد سے قبل دو آیات کا ذکر کیا ہے، پہلے پہلو میں سورۂ علق سے اقرأ کا ذکر کیا ہے، کہ جب پہلی وحی نازل ہوئی، تب اقرٔا کا پیغام لائی،اور جب دوسری وحی اتری تو ’’قم فانذر‘‘ یعنی کھڑے ہو جاؤ اور متنبہ کرو کا حکم لائی۔مطلب پڑھنے کے بعد کھڑے ہو کر ان لوگوں کو جو ہمارے گردوپیش، ہمارے شہر محلے، ہمارے کالج و یونیورسٹی اور اسکولوں میں، گھر خاندان اور پڑوس میں ہیں اور ساتھ کام کرنے والوں تک اللہ کا پیغام پہنچا کر آخرت کی پکڑ سے بری الذمہ ہوجانا ہے۔
چونکہ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں، بلکہ اس کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ لامحالہ آپ ﷺ کے بعد آپ کی متبع ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری امت مسلمہ کےافراد پر عائد ہوتی ہے کہ وہ رب کے بندوں کو رب کے پیغام سے روشناس کرائیں۔
سیرت کے البم میں موجود چند تصاویر میں سے آپﷺ دعوت کے اسی پہلو پراس کتاب میں زور دے کر تصویر کشی کی گئی ہے۔ چند تصویروں میں انہوں نے نبی ﷺ کے اوصاف و اخلاق کا نقشہ کھینچ کر ۴۸ صفحات میں تصویریں مکمل کی ہیں ، لیکن ان تصویروں کی تصویر کشی کی ذمہ داری ہم پر بھی لازم ہے۔ یوں تو یہ کتابچہ قاری کے دلوں تک دعوت کے لیے لگن، اللہ کے حضور جواب دہی کا احساس، خالق کی مخلوق سے محبت، بندگی و سادہ زندگی اور انصاف کا پیغام پہنچاتی ہے۔
خرم مراد نے محمد ﷺ کے شب و روز کی مدد سے دعوت، داعی اور مخاطب کے رشتے اور اس کے تقاضوں کو نہایت خوش اسلوبی سے بیان کیا ہے۔ تحریر پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ گویا سب کچھ نگاہوں کے سامنے ہو۔ دل کی بصارت ان خوشنما، دلکش اور جاں گداز مناظر اور تصویروں کو بالکل اسی طرح دیکھ سکتی ہے،جس طرح اپنے اطراف کی رنگینیوں کو دیکھتی اور محسوس کرتی ہے۔ اس کتاب کی ہر تصویر اپنا مختلف انداز لیے قاری کے دل میں جگہ بنالیتی ہے۔ چونکہ مارکیٹ میں نبی ﷺ کی سیرت پر کئی کتابیں، رسالے اور کتابچے دستیاب ہیں ، لیکن اس کتاب کا انداز نہایت منفرد رہا ہے، جو قاری کو مسحورکرجاتا ہے۔
حیات مبارکہ کا ایک ایک پہلو اور گوشہ توجہ کا مستحق ہے ۔ہر پہلو کی تصویر کشی اس کتاب کے البم میںکی گئی ہے۔ یوں تو اس البم میں بےشمارتصاویر آویزاں ہیں، جنہیںموصوف نے نہایت ترتیب سے رکھا ہے۔ ہر تصویر کے مطالعے کے بعد جب ساری تصویریں اکٹھی کی جائیں تو آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو واضح ہوتا چلا جاتا ہے۔
نبی ﷺ رسول تھے خدا تعالیٰ کے بھیجے ہوئے پیغمبر تھے۔آپﷺ کے پاس اللہ کا پیغام تھا، اس کی وحدانیت بیان کرنے کا مشن تھا، اور اسی مشن کو پورا کرنا آپ ﷺ کی زندگی تھی۔ یعنی آپ ﷺ کی زندگی رسالت و دعوت کی تصویر ہے۔ یہ حیات مبارکہ کا انتہائی زریں اور تابناک پہلو ہے، جسے خرم مراد نے اپنی کتاب کی چند تصویروں کا حصہ بنایا ہے۔ انہوںنے تبلیغ کے لیے نبی ﷺ کی جدو جہد سے قبل دو آیات کا ذکر کیا ہے، پہلے پہلو میں سورۂ علق سے اقرأ کا ذکر کیا ہے، کہ جب پہلی وحی نازل ہوئی، تب اقرٔا کا پیغام لائی،اور جب دوسری وحی اتری تو ’’قم فانذر‘‘ یعنی کھڑے ہو جاؤ اور متنبہ کرو کا حکم لائی۔مطلب پڑھنے کے بعد کھڑے ہو کر ان لوگوں کو جو ہمارے گردوپیش، ہمارے شہر محلے، ہمارے کالج و یونیورسٹی اور اسکولوں میں، گھر خاندان اور پڑوس میں ہیں اور ساتھ کام کرنے والوں تک اللہ کا پیغام پہنچا کر آخرت کی پکڑ سے بری الذمہ ہوجانا ہے۔
چونکہ اس دین کو ماننے والوں کے لئے صرف یہی ضروری نہیں کہ وہ اس دین کو نظریاتی طور پر مان لیں، بلکہ اس کا عملی زندگی میں اطلاق بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ دین کا عملی زندگی میں اطلاق صرف یہی تقاضانہیں کرتا کہ اس پر خود عمل کیا جائے بلکہ یہ بات بھی دین کے تقاضے میں شامل ہے کہ اس دین کو دوسروں تک پہنچایا بھی جائے اور ایک دوسرے کی اصلاح کی جائے۔ لامحالہ آپ ﷺ کے بعد آپ کی متبع ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری امت مسلمہ کےافراد پر عائد ہوتی ہے کہ وہ رب کے بندوں کو رب کے پیغام سے روشناس کرائیں۔
سیرت کے البم میں موجود چند تصاویر میں سے آپﷺ دعوت کے اسی پہلو پراس کتاب میں زور دے کر تصویر کشی کی گئی ہے۔ چند تصویروں میں انہوں نے نبی ﷺ کے اوصاف و اخلاق کا نقشہ کھینچ کر ۴۸ صفحات میں تصویریں مکمل کی ہیں ، لیکن ان تصویروں کی تصویر کشی کی ذمہ داری ہم پر بھی لازم ہے۔ یوں تو یہ کتابچہ قاری کے دلوں تک دعوت کے لیے لگن، اللہ کے حضور جواب دہی کا احساس، خالق کی مخلوق سے محبت، بندگی و سادہ زندگی اور انصاف کا پیغام پہنچاتی ہے۔
خرم مراد نے محمد ﷺ کے شب و روز کی مدد سے دعوت، داعی اور مخاطب کے رشتے اور اس کے تقاضوں کو نہایت خوش اسلوبی سے بیان کیا ہے۔ تحریر پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ گویا سب کچھ نگاہوں کے سامنے ہو۔ دل کی بصارت ان خوشنما، دلکش اور جاں گداز مناظر اور تصویروں کو بالکل اسی طرح دیکھ سکتی ہے،جس طرح اپنے اطراف کی رنگینیوں کو دیکھتی اور محسوس کرتی ہے۔ اس کتاب کی ہر تصویر اپنا مختلف انداز لیے قاری کے دل میں جگہ بنالیتی ہے۔ چونکہ مارکیٹ میں نبی ﷺ کی سیرت پر کئی کتابیں، رسالے اور کتابچے دستیاب ہیں ، لیکن اس کتاب کا انداز نہایت منفرد رہا ہے، جو قاری کو مسحورکرجاتا ہے۔
ویڈیو :
آڈیو:
Comments From Facebook
ماشاءاللہ پیش کرنے کا انداز بہت اچھا ہے ایک دو جگہ زبان کو بہتر کیا جا سکتا ھے۔لکھنے والوں نے انبار لکا دیا ھے یا لکھاری/لکھاڑی جیسے الفاظ سیرت کے موضوع کی مناسبت سے کان کو ناگوار گگتے ہیں ۔