آئیے!صراط مستقیم پر چلنے کا عزم کرتے ہیں کہ مسلمان ہونا ہی اس راستے پر رہنا سمجھا جاتا ہے۔
آئیے! اس راستے پر اسلام ہی نہیں ایمان کے بھی ساتھ رہیں،یہ ایمان کے اس راستے کی منزل اللہ ہے۔ اللہ صحیح راستے کی ہدایت کا کہلواتا ہے، منزل کی نہیں، کیونکہ منزل طے ہے۔ راستہ جو بھی ہو، پہنچنا وہیں ہے۔ وہیں پہنچ کر راستے کے مطابق فیصلہ ہوگا۔منزل نہیں بدلنی۔
منزل اللہ ہے ۔وہ تو راستہ ہے جو بدل جاتا ہے۔کہیں ضروریات، سہولیات اور آسائشوں پرتو کہیں حرام، فواحش اور منکرات پر یہ اس راستے کے موڑ اور نشیب و فراز ہیں۔
اس راستے پر ہر کوئی اپنے ایمان کے لیول کے مطابق سفر کر رہا ہے۔ کوئی اپاہج ہے اور خود کو گھسیٹتا چل رہا ہے، کوئی پیدل ہے، تو کسی کی رفتار موٹر سائیکل جیسی ہے۔ کہیں بس کی طرح ایک ساتھ کئی لوگ ایک رفتار سے سفر کر رہے ہیں، تو کہیں کسی کی رفتار بہت زیادہ ہے۔ اس راستے سے پہلے اندھیرا ہے۔
آئیے!اپنی لائٹس کو روشن کرلیں، کہ ہم اپنی ایمان کی مشعلیں جلالیں
اندھیروں سےلڑائی کایہی احسن طریقہ ہے
تمہاری دسترس میں جو دیا ہو وہ جلا دو
اس راستے پر بہت بھیڑ ہے۔
آئیے!اس بھیڑ میں اللہ کو نمایاں نظر آ جائیں، اسپیڈ بریکرز ہیں۔
آئیے! ان پر رفتار دھیمی کرلیں، کہ آزمائشوں پر صبر کریں۔پتھر پڑے ہیں۔ آئیے! انہیں ہٹا دے کہ خود بھی گزر جائیں اور بعد آنے والے بھی، کہ برائی کے مقابلے کچھ بھلائی کر جائیں۔اس راستے پر چلتے ہوئے تقویٰ میں بڑھ جائیںاپنے ایمان کو معراج بخشیں۔
آئیے!اس راستے پر سفر کریں، جیسے کیا جاتا ہے۔
اسفل السافلین کے موڑ کو چھوڑ کر، احسان تقویم کے ساتھ ظلمات سے نکل کر، نور کی طر ف،نفس امارہ کو روند کر، نفس لوامہ کے ساتھ اصحاب شمال کی سائیڈ بدل کر، اصحاب الیمین کے ساتھ فجار کے نشیب سے نکل کر، ابرار کے فراز کی طرف تو آئیے!اک عزم کرتے ہیں’’ سبیلا‘‘ پر چلتے ہیں۔
پھر صراط مستقیم کو اپناتے ہیں۔
نفسانی خواہشات کو روندتے ہیں اور تقویٰ میں بڑھ جاتے ہیں تو آئیے!یہ ایک عزم کرتے ہیں۔.
آئیے! اس راستے پر اسلام ہی نہیں ایمان کے بھی ساتھ رہیں،یہ ایمان کے اس راستے کی منزل اللہ ہے۔ اللہ صحیح راستے کی ہدایت کا کہلواتا ہے، منزل کی نہیں، کیونکہ منزل طے ہے۔ راستہ جو بھی ہو، پہنچنا وہیں ہے۔ وہیں پہنچ کر راستے کے مطابق فیصلہ ہوگا۔منزل نہیں بدلنی۔
منزل اللہ ہے ۔وہ تو راستہ ہے جو بدل جاتا ہے۔کہیں ضروریات، سہولیات اور آسائشوں پرتو کہیں حرام، فواحش اور منکرات پر یہ اس راستے کے موڑ اور نشیب و فراز ہیں۔
اس راستے پر ہر کوئی اپنے ایمان کے لیول کے مطابق سفر کر رہا ہے۔ کوئی اپاہج ہے اور خود کو گھسیٹتا چل رہا ہے، کوئی پیدل ہے، تو کسی کی رفتار موٹر سائیکل جیسی ہے۔ کہیں بس کی طرح ایک ساتھ کئی لوگ ایک رفتار سے سفر کر رہے ہیں، تو کہیں کسی کی رفتار بہت زیادہ ہے۔ اس راستے سے پہلے اندھیرا ہے۔
آئیے!اپنی لائٹس کو روشن کرلیں، کہ ہم اپنی ایمان کی مشعلیں جلالیں
اندھیروں سےلڑائی کایہی احسن طریقہ ہے
تمہاری دسترس میں جو دیا ہو وہ جلا دو
اس راستے پر بہت بھیڑ ہے۔
آئیے!اس بھیڑ میں اللہ کو نمایاں نظر آ جائیں، اسپیڈ بریکرز ہیں۔
آئیے! ان پر رفتار دھیمی کرلیں، کہ آزمائشوں پر صبر کریں۔پتھر پڑے ہیں۔ آئیے! انہیں ہٹا دے کہ خود بھی گزر جائیں اور بعد آنے والے بھی، کہ برائی کے مقابلے کچھ بھلائی کر جائیں۔اس راستے پر چلتے ہوئے تقویٰ میں بڑھ جائیںاپنے ایمان کو معراج بخشیں۔
آئیے!اس راستے پر سفر کریں، جیسے کیا جاتا ہے۔
اسفل السافلین کے موڑ کو چھوڑ کر، احسان تقویم کے ساتھ ظلمات سے نکل کر، نور کی طر ف،نفس امارہ کو روند کر، نفس لوامہ کے ساتھ اصحاب شمال کی سائیڈ بدل کر، اصحاب الیمین کے ساتھ فجار کے نشیب سے نکل کر، ابرار کے فراز کی طرف تو آئیے!اک عزم کرتے ہیں’’ سبیلا‘‘ پر چلتے ہیں۔
پھر صراط مستقیم کو اپناتے ہیں۔
نفسانی خواہشات کو روندتے ہیں اور تقویٰ میں بڑھ جاتے ہیں تو آئیے!یہ ایک عزم کرتے ہیں۔.
Comments From Facebook
ماشاءالله آپ نے بہت ہی مختصر . جامع اندازمیں صراط
مستقیم کے بارے مین . لکھا بہہت اچھا لگا
zabardast andaz masha Allah
بہتر ین راستے کی طرف رہنمائی فرمائی اور بہت بہترین طریقے سے،انداز بیاں اس سے بہترین ہو ہی نہیں سکتا ۔اللہ ہم سب کو اسی راستے کی طرف گامزن کردےجو سیدھا جنت پہ جا کر ختم ہوتا ہے ۔آمین۔
“اللھم اھدناالصراط المستقیم ”
آمین یارب العالمين