مر یم تھکی ہاری اسکول سے گھر آئی اور گھر میں داخل ہوتے ہی زور زور سے چلانا شروع کر دیا۔
’’امی! جلدی سے کھانا دیں۔آپ نے آج کیا پکایا ہے؟ بتائیں مجھے سخت بھوک لگ رہی ہے۔‘‘
امی نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا:
’’مریم کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو سلام بھی کرتے ہیں ،اور تم نے چلانا شروع کر دیا ہے اور آج تو سب چیز یں بھی ادھر ادھر پھینک دی ہیں، پہلے یونیفارم تو تبدیل کر لو پھر آ جاؤ میں کھانا لگارہی ہوں۔‘‘
جب وہ یونیفارم بدل کر آئی تو کھانا لگ چکا تھا۔ مریم نے دیکھتے ہی منہ بنالیا اور کہا:’’ مجھے نہیں کھانا ایسا کھانا،کبھی تو اچھی چیز بنالیا کر یں ، آپ کو معلوم ہے میں یہ آلو بینگن نہیں کھاتی۔ ہر روز سبزی ،ہر روز سبزی۔‘‘
مریم کی امی نے کہا: ’’بیٹا اللہ کا شکر ادا کرو کہ ہمیں دال ،سبزی اور گوشت مل جا تا ہے، ان لوگوں کو دیکھو، جو اس سے بھی محروم ہیں۔‘‘انہوں نے سمجھایا مگر پھر بھی اس نے اپنی امی کی بات نہیں مانی اور کھانا کھائے بغیر ہی اٹھ کر چلی گئی۔
مریم ایک نہایت ذہین لڑکی تھی، بس کھانے کے معاملے میں اپنی امی کو تنگ کرتی تھی۔ وہ اگلے روز اسکول گئی تو اس کے اسکول میں عید ملن پارٹی تھی۔ وہ بہت خوش تھی۔ راستے میں وہ اپنی دوستوں کے ساتھ آرہی تھی کہ اس کا گزر کچرا کنڈی سے ہوا تو اس نے وہاں کچھ بچوں کو کچھ چنتے ہوئے دیکھا۔ اس نے آگے بڑھ کر جب بچوں سے پوچھا تو وہ حیران رہ گئی۔ جب ایک بچے نے آگے بڑھ کر بتایا وہ اس کچرے میں سے روٹی اور ڈبل روٹی کے ٹکڑے کھانے کے لیے چن رہے ہیں۔
’’ تمہارے گھر میں دال، سبزی نہیں پکتی کیا؟‘‘مریم نے اس سے سوال کیا۔
’’نہیں! ہم غریب لوگ ہیں ، ہمارے پاس کھانے پکانے تک کے پیسے نہیں ہیں۔‘‘ ایک بچے نے جواب دیا تو مریم کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
آج جب وہ گھر پہنچی تو نہ کوئی سوال تھا نہ کوئی نخرہ یا مطالبہ۔ امی نے مریم کو کھانے کےلیے آواز دی تو وہ باہر نہیں آئی۔ ادھر کمرے میں بیٹھی وہ اپنا اور ان بچوں کا موازنہ کررہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نےمجھے کتنی نعمتیں دی ہیں اور میں ان نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتی۔ وہ اپنی اتنی اچھی زندگی کا ہر لحاظ سے شکر ادا کررہی تھی۔ اچانک امی نے مریم کے کمرے میں دیکھا تو وہ رورہی تھی۔ امی نے جب مریم سے پوچھا تو اس نے سارا واقعہ بتادیا اور کہاکہ آئندہ میں ہر چیز کھاؤں گی اور کبھی کھانے سے انکار نہیں کروں گی اور نہ ہی اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کروں گی۔ اس کی امی خوش تھیں کہ مریم کو اللہ کی شکر گزاری کی توفیق نصیب ہوئی اور ہدایت ملی۔
اس لیے پیارے بچو! ہمیں ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں کتنی نعمتوں سے نوازا ہے۔
’’امی! جلدی سے کھانا دیں۔آپ نے آج کیا پکایا ہے؟ بتائیں مجھے سخت بھوک لگ رہی ہے۔‘‘
امی نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا:
’’مریم کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو سلام بھی کرتے ہیں ،اور تم نے چلانا شروع کر دیا ہے اور آج تو سب چیز یں بھی ادھر ادھر پھینک دی ہیں، پہلے یونیفارم تو تبدیل کر لو پھر آ جاؤ میں کھانا لگارہی ہوں۔‘‘
جب وہ یونیفارم بدل کر آئی تو کھانا لگ چکا تھا۔ مریم نے دیکھتے ہی منہ بنالیا اور کہا:’’ مجھے نہیں کھانا ایسا کھانا،کبھی تو اچھی چیز بنالیا کر یں ، آپ کو معلوم ہے میں یہ آلو بینگن نہیں کھاتی۔ ہر روز سبزی ،ہر روز سبزی۔‘‘
مریم کی امی نے کہا: ’’بیٹا اللہ کا شکر ادا کرو کہ ہمیں دال ،سبزی اور گوشت مل جا تا ہے، ان لوگوں کو دیکھو، جو اس سے بھی محروم ہیں۔‘‘انہوں نے سمجھایا مگر پھر بھی اس نے اپنی امی کی بات نہیں مانی اور کھانا کھائے بغیر ہی اٹھ کر چلی گئی۔
مریم ایک نہایت ذہین لڑکی تھی، بس کھانے کے معاملے میں اپنی امی کو تنگ کرتی تھی۔ وہ اگلے روز اسکول گئی تو اس کے اسکول میں عید ملن پارٹی تھی۔ وہ بہت خوش تھی۔ راستے میں وہ اپنی دوستوں کے ساتھ آرہی تھی کہ اس کا گزر کچرا کنڈی سے ہوا تو اس نے وہاں کچھ بچوں کو کچھ چنتے ہوئے دیکھا۔ اس نے آگے بڑھ کر جب بچوں سے پوچھا تو وہ حیران رہ گئی۔ جب ایک بچے نے آگے بڑھ کر بتایا وہ اس کچرے میں سے روٹی اور ڈبل روٹی کے ٹکڑے کھانے کے لیے چن رہے ہیں۔
’’ تمہارے گھر میں دال، سبزی نہیں پکتی کیا؟‘‘مریم نے اس سے سوال کیا۔
’’نہیں! ہم غریب لوگ ہیں ، ہمارے پاس کھانے پکانے تک کے پیسے نہیں ہیں۔‘‘ ایک بچے نے جواب دیا تو مریم کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
آج جب وہ گھر پہنچی تو نہ کوئی سوال تھا نہ کوئی نخرہ یا مطالبہ۔ امی نے مریم کو کھانے کےلیے آواز دی تو وہ باہر نہیں آئی۔ ادھر کمرے میں بیٹھی وہ اپنا اور ان بچوں کا موازنہ کررہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نےمجھے کتنی نعمتیں دی ہیں اور میں ان نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتی۔ وہ اپنی اتنی اچھی زندگی کا ہر لحاظ سے شکر ادا کررہی تھی۔ اچانک امی نے مریم کے کمرے میں دیکھا تو وہ رورہی تھی۔ امی نے جب مریم سے پوچھا تو اس نے سارا واقعہ بتادیا اور کہاکہ آئندہ میں ہر چیز کھاؤں گی اور کبھی کھانے سے انکار نہیں کروں گی اور نہ ہی اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کروں گی۔ اس کی امی خوش تھیں کہ مریم کو اللہ کی شکر گزاری کی توفیق نصیب ہوئی اور ہدایت ملی۔
اس لیے پیارے بچو! ہمیں ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں کتنی نعمتوں سے نوازا ہے۔
ویڈیو :
آڈیو:
Comments From Facebook
0 Comments