امی کے باورچی خانے میں
کوئی چیز نہیں چھو سکتے ہم
کچھ بدلے تو اک آفت برپا ہو جائے
معصوم صفت اک آن میں رسوا ہوجائے
کل ہم نے شکر کے ڈبے کو
پتی کی جگہ پر کیا رکھا
بس پھر کیا تھا…
چولہے پہ پکانے کا چمچہ
رکھنے میں قباحت کیسی ہے؟
چھوٹی سے مصالحے دانی میں
چمچی کی ملاوٹ کیسی ہے؟
کتنا ہی سنبھالو بوتل سے
کچھ تیل ٹپک تو جاتا ہے
سامان اٹھانے دھرنے میں
ڈبہ ہے سرک تو جاتا ہے
قینچی کی جگہ گر چاقو ہو
کتھے کی جگہ تمباکو ہو
نقصان ہے کیا؟
روٹی کی کمر کچھ سیدھی ہو
بیلن پہ جمی تہ خشکی ہو
اپمان ہے کیا؟
لیکن ہیں عجب
کیا غیض و غضب!
بس معاف رکھیں
صافی کو جو جگ مگ صاف رکھیں
تہ کرکےرومال ، غلاف رکھیں
ہم لاکھ دلیلیں دیں ان کو
جھٹلاتی ہیں
سسرال میں جوتے کھانے کے
اسباب یہی بتلاتی ہیں
کہتی ہیں کہ ان سب باتوں سے
بھد ہوتی ہے…
حد ہوتی ہے!
غصہ تو ہمیشہ آتا ہے
پر کیا کیجے
جھنجھلا کے بہت رہ جاتے ہیں
سمجھا کیجے
کیا اپنی سگی ماں ایسے ہی
ڈھائے ہے کسی پہ ظلم و ستم؟
یا دنیا میں
بس اکلوتے
مظلوم ہیں
۲۰۲۲ ستمبر

زمرہ : سخن سراپا
Comments From Facebook
4 Comments
Submit a Comment
۲۰۲۲ ستمبر
السلام علیکم
بھت خوب لکھا آپ نے ماشاءاللہ ۔
آپ اکلوتی نہہیں ہیں دنیامیں ہر گھر کی یہی کہانی ہے۔
پیاری امی سے پیار بھری شکایت، سب کا یہی حال ہے۔
پیاری امی سے پیار بھری شکایت۔ سب کی امی ایسی ہی ہوتی ہیں۔اللہ تعالٰی سب کی ماوں کو سلامت رکھے۔
سگی ماں ایسی ہی ہوتی ہے ،
یہ باہر کڑوی لگتی ہیں
لیکن علاج اپنے غصہ سے
کر جاتی ہیں اپنی اولاد کا
حق تو یہ ہے کہ ان جیسی
ہم کو کہیں ملتی نہیں ہستی