۲۰۲۲ ستمبر
زمرہ : النور

تنہائی،کمزوری،بے چارگی،دوسروں پر انحصاری کا احساس انسان کے لیے بہت اذیت ناک لمحے ہوتے ہیں،وہیں اس کرب کے ایام میں جو ساتھ نبھائےوہ دلعزیز ہوجاتا ہے۔ایک مریض کو ان تجربات سے گزرنا ہوتا ہے، گویا ایک امتحان میں وہ ڈال دیا جاتاہے لیکن اسکے دوست، اعزہ واقارب کا بھی یہ امتحان ہوتا ہے۔ آج کا صحت مند کل بیمار ہوسکتا ہے، اور بیمار صحت یاب۔اس لیے اسلام بیمار کی عیادت کی خاص تعلیم دیتا ہے ،اس کے آداب اور دعائیں سکھاتا ہے۔

عیادت: وقت کی اہم ضرورت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
قیامت کے روز خدا فرمائے گا ۔اے آدم کے بیٹے ! میں بیمار پڑا اور تو نے میری عیادت نہیں کی۔
بندہ کہے گا ،پروردگار ! آپ ساری کائنات کے رب ،بھلا میں آپ کی عیادت کیسے کرتا؟ خدا کہے گا،میرا فلاں بندہ بیمار پڑا تو تو نے اس کی عیادت نہیں کی ،اگر تو اس کی عیادت کو جاتا تو مجھے وہاں پاتا۔ (مسلم)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری جگہ فرمایا :
ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں ،پوچھا گیا یا رسول اللہ!
( صلی اللہ علیہ وسلم )وہ کیا کیا ہیں؟
فرمایا :
جب تم مسلمان بھائی سے ملو تو اس کو سلام کرو ۔
جب وہ تمہیں مدعو کرے تو اس کی دعوت قبول کرو ۔
جب وہ تم سے نیک مشورے کا طالب ہو تو اس کی خیر خواہی کرو اور نیک مشورہ دو ۔
جب اس کو چھینک آئے اور وہ ’’الحمدللہ ‘‘ کہے تو اس کے جواب میں کہو’’
یر حمک اللہ ‘‘۔
جب وہ بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرو ۔
اور جب وہ مرجائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جاؤ ۔(مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنه نے فرمایا :
جب کوئی بندہ اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے۔ یا اس سے ملاقات کے لئے جاتا ہے۔ تو ایک پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے تم اچھے رہے ،تمہارا چلنا اچھا رہا ،تم نے اپنے لیےجنت میں ٹھکانہ بنا لیا۔ (ترمذی)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جب مسلمان صبح کے وقت اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے جاتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں،اور اگر وہ شام کے وقت عیادت کے لیےجاتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں،اور اس کے لئے جنت میں خریف (پکے ہوئے پھل ) ہوتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
کسی مسلمان کو جو بھی دکھ یا بیماری یا فکر یا غم یا کوئی تکلیف پہنچتی ہے ،یہاں تک کہ اگر اسے کانٹا بھی چبھتا ہے ،تو اللہ تعالی اس کے ذریعہ اس کے گناہ کم کر دیتا ہے۔(بخاری و مسلم )

عیادت کے سلیقے و آداب
جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے جائے تو اسے چاہیے کہ وہ مریض کے لیے صحت و عافیت کی دعا کرے ،اور اسے صبر کی تلقین کرے اور اس کا اچھی باتوں سے دل بہلائے ،جس سے وہ محسوس کرے کہ اس کی تکلیف میں کمی ہو گئی ہے۔
اور عیادت کے آداب میں یہ بھی شامل ہے کہ مریض کے سرہانے بیٹھ کر تسلّی و تشفی کے ایسے کلمات بولے،جس سے اس کا ذہن آخرت کے اجرو ثواب کی طرف متوجہ ہو ،اور بے صبری اور شکوہ شکایت کی کوئی بات اس کی زبان پر نہ آئے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بخار کو برا بھلا نہ کہو ۔ یہ مومن کے گناہوں کو اس طرح صاف کردیتا ہے۔جیسے آگ کی بھٹی لوہے کے زنگ کو صاف کر دیتی ہے ۔
عیادت کے آداب میں یہ بھی شامل ہےکہ مریض کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھیں ۔اور نہ شور شرابہ ہونے دیں ۔
مسلمان کے لئے کسی غیر مسلم کی عیادت کرنا صحیح ہے۔
یہ بخاری کی ایک حدیث سے ثابت ہے ۔جس کےراوی حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ ہیں فرماتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ۔ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسکی عیادت کے لیے گئے،اور اس کے سرہانے بیٹھ کر اس کو اسلام کی دعوت دی اور وہ اسلام لے آیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الحمدللہ !اللہ نے اس لڑکے کو آگ سے بچا لیا ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ تو اس کو لمبی عمر کی امید دلاؤ ، اس سے اللہ تعالی کی قضا تو نہیں ٹل سکتی لیکن مریض کی ڈھارس بندھتی ہے۔(ابن ماجہ )
عیادت کے موقعے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد دعائیں ثابت ہیں ۔ان میں سے کچھ یہ ہیں:
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی عیادت کو جاتے تھے تو اس کے سرہانے بیٹھتے تھے ،اس کے بعد فرماتے تھے :

اسالُ اللهَ العظیمَ ربَّ العرشِ العظیمِ ان یَّشفیکَ.

( میں عظیم خدا سے،جو عرش عظیم کا رب ہے ۔ فریاد کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا بخشے ۔)
ایک اور جگہ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ ہی سے مروی ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی کسی کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو فرمایا کرتے :
لاَ بَاسَ طھورٌ اِن شَاءَاللهُ .
(کوئی بات نہیں ،ان شاءاللہ یہ بیماری تمہارے گناہوں کو دھو ڈالے گی۔)(بخاری)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کی عیادت کے لیےجاتے تو اس کی تکلیف کی جگہ پر اپنا دایاں ہاتھ رکھتے اور یہ دعا فرماتے :
اللّٰہمَّ رَ بِّ النَّاسِ،اذھبِ البأس،اشفِ وَ انتَ الشّافی لا شِفاءَ الاّ شِفائُکَ شِفَاءًلاَّ یُغَادِرُ سُقماً

( خدایا! اس تکلیف کو دور فرما ،اے انسانوں کے رب! اس کو شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے،تیرے سوا کسی سے شفا کی توقع نہیں،ایسی شفا بخش کہ بیماری کا نام و نشان نہ رہے۔)(بخاری ومسلم)
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ میرے جسم میں درد تھا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جسم کے جس حصے میں درد ہے وہاں ہاتھ رکھو ،پھر تین مرتبہ بسم اللہ پڑھو اور سات مرتبہ یہ دعا پڑھو :

اَعوذُ بعزّۃِ اللهِ و قُدرتِهٖ من شَرّ مَا اجِدُ وَ اُ حاذِرُ.
(میں اللہ تعالی کی قوت و قدرت کے ذریعہ اپنی ہر موجودہ تکلیف سے اور ہر اس تکلیف سے پناہ مانگتا ہوں جس کا مجھے اندیشہ ہے ۔) (مسلم)
تعزیت کے آداب
میت کے گھر والوں کو صبر کی تلقین کرنا اور تسلی دینا سنت ہے۔اور یہی تعزیت کہلاتا ہے۔
ابن ماجہ کی ایک حدیث ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جو مسلمان اپنے بھائی کی مصیبت میں اس کی تعزیت کرتا ہے ،اللہ تعالی قیامت کے روز اس کو بزرگی کا لباس پہنائے گا ۔
تعزیت کے وقت میت کے لئے دعا کرنا بھی مستحب ہے۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صاحبزادی کے ایک بچہ کا انتقال ہوگیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی تو فرمایا :
اللہ نے جو دیا وہ بھی اس کا تھا اور جو اس نے واپس لیا وہ بھی اس کا تھا ۔ہر چیز کے لیےاس کے پاس ایک مقررہ مدت ہے۔ اس لیے میری بیٹی کو چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اجر کی نیت رکھے۔ (بخاری مسلم )
حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک لڑکا وفات پا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ تعزیتی خط لکھا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ خط اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے معاذ بن جبل کے نام ہے ۔تم پر سلامتی ہو ،میں اللہ کا شکر اور اس کی حمدو تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے ۔ تم بھی اللہ کا شکر اور اس کی تعریف کرو ۔
امّا بعد ،اللہ تعالی تمہیں اجر عظیم دے ،اور تمہیں صبر دے، اور ہمیں اور تمہیں شکر کی توفیق بخشے ۔ہماری اپنی جانیں اور مال اور بال بچے یہ سب اللہ کی خوش گوار نعمتیں ہیں اور یہ ہمارے پاس اللہ کی رکھی ہوئی امانتیں ہیں ۔ جب تک یہ تمہارے پاس رہیں۔ مسرت اور خوشی تمہیں ملے اور ان کے چلے جانے کے بعد اللہ اجر عظیم سے نوازے ۔ تمہارے لیے خدا کی رحمت اور انعام اور ہدایت ہو اگر اجر آخرت کی نیت سے صبر کیا ۔ پس تم صبر کرو اور دیکھو تمہاری بے قراری اور بے صبری تمہیں اجر سے محروم نہ کرے ورنہ پچھتاؤگے ،اور اس بات کا یقین کرو کہ بے صبری سے کوئی مرنے والا لوٹ کر نہیں آسکتا، اور نہ غم دور ہوسکتا ہے اور جو حادثہ واقع ہواہے اسے تو ہونا ہی تھا ۔
والسلام
نسائی شریف کی ایک حدیث میں ہےکہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نشست فرماتے تو اس میں صحابہؓ کے ساتھ ایک صاحب بھی شرکت کیا کرتے تھے ۔ ان کا ایک چھوٹا بچہ تھا ،جو روز اس نشست میں اپنے والد کے ساتھ آیا کرتا تھا ۔پھر ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فلاں شخص جو روز آیا کرتا تھا آج کل کیوں نہیں آتا؟ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ان کا چھوٹا بچہ اللہ کو پیارا ہوگیا ہے، اسی کے غم میں وہ نہیں آرہے اس مجلس میں۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی پھر فرما یا :
بتاؤ تمہیں کیا چیز پسند ہے؟کیا یہ بات پسند ہے کہ وہ بچہ زندہ رہے،یا یہ پسند ہے کہ وہ بچہ پہلے جائے اور جنت کا دروازہ تمہارے لئے کھولے ،اور جب تم پہنچو تو وہ تمہارا استقبال کرے ۔
ان الفاظ سے اس شخص کو بہت صبرو تسلی اور سکون ملا ۔
ان تمام احادیث سے یہ پتہ چلتا ہےکہ عیادت اور تعزیت کی بہت فضیلت ہے ۔اور اس کا بہت زیادہ اجرو ثواب بھی ہے۔بس ہمیں عیادت اور تعزیت کے آداب سے واقف رہنا چاہیے،تاکہ ہم سے جانے انجانے میں کوئی غلطی سرزد نہ ہوجائے، یا مریض کی ہمت شکنی نہ کر بیٹھیں۔

عیادت کے آداب میں یہ بھی شامل ہے کہ مریض کے سرہانے بیٹھ کر تسلّی و تشفی کے ایسے کلمات بولے،جس سے اس کا ذہن آخرت کے اجرو ثواب کی طرف متوجہ ہو ،اور بے صبری اور شکوہ شکایت کی کوئی بات اس کی زبان پر نہ آئے۔
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بخار کو برا بھلا نہ کہو ۔ یہ مومن کے گناہوں کو اس طرح
صاف کردیتا ہے۔جیسے آگ کی بھٹی لوہے کے زنگ کو
صاف کر دیتی ہے ۔

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Shifa falahi

    Mashallah bhut hi behtareen batein samne aye Allah hme aaml krne ki toufique ata farmaye

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۲ ستمبر