۲۰۲۲ ستمبر
’’بیٹا! تم پڑھ لکھ کر کیا بنا چاہتی ہو؟‘‘چاچا ارشد ہدیٰ کے گھر آئے تو انہوں نے ہدیٰ کو پڑھائی میں مگن دیکھ کر اس سے سوال کیا۔
’’چچا! میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔‘‘ہدیٰ نے ایک عزم سے کہا۔
’’ واہ بھئی ، بڑا اچھا انتخاب ہے ہماری بٹیا کا ۔‘‘چچا ارشد نے داد دی۔
اس کے ابو نے بتایا:’’ جب سے پھوپھو کے ہسپتال سے ہو کر آئی ہے۔ تب ہی سے اس نے فیصلہ کر رکھا ہے ۔‘‘ ابونے پیار بھری نظروں سے ہدی کی طرف دیکھا۔
چچا نے بڑے بھائی سے کہا: ’’بات بھی ٹھیک ہے بھائی صاحب! ہمارے ملک میں خواتین کے لئے سب سے محفوظ اور عزت والا شعبہ یہی ہے۔‘‘
’’ ہاں اور پیسہ بھی تو اسی شعبے میں ہے۔ آپ نے دیکھانہیں رضوانہ باجی نے کتنا بڑا گھر لے لیا، گاڑی روپیہ، پیسہ سب کچھ تو ہے ان کے پاس ۔‘‘ابو نے بھائی کی بات آگے بڑھائی۔
’’ لیکن میں پیسے کے لئے نہیں …‘‘ہدیٰ نے کچھ کہنا چاہا۔
’’ ہدیٰ بیٹا! یہ جوس لے جاؤ۔‘‘ امی نے آواز لگائی تو وہ ابو اور چچا پر ایک نظر ڈال کر اٹھ گئی ۔
دونوں باتوں میں مصروف ہو چکے تھے۔ ہدی ٰکی پھوپھی شہر میں ایک ماہر ڈاکٹر کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے اپنا نیا اسپتال قائم کیا تھا۔ ہدیٰ نیا ہسپتال دیکھنے کے لیےپھوپھو کے پاس جانے کو بے قرار تھی ۔ وہ ڈاکٹروں کو مسیحا اور درد دل رکھنے والا انسان سمجھتی تھی۔ ہدیٰ اپنی امی کے ساتھ ہسپتال پہنچی۔ پھوپھی اتفاق سے ہسپتال کے باہر ہی مل گئیں۔
’’پھوپھو! مجھے آپ کا اسپتال دیکھنا ہے۔‘‘ہدیٰ نے پھوپھو سے کہا۔
’’ہاں ہاں ضرور ، آجاؤ چلتے ہیں۔‘‘پھوپھی فوراً تیار ہوگئیں۔
جیسے ہی وہ ہسپتال میں داخل ہوئی، ایک عورت روتی پیٹی، چیختی چلاتی آئی اور ہاتھ جوڑ کر کہنے لگی:’’ڈاکٹر صاحبہ! میری بیٹی کی جان خطرے میں ہے ، خدا کے لئے اس کا معائنہ کر لیں ۔‘‘
’’ آپ کاؤنٹر پرفیس جمع کروا کر پر چی بنوالیں ۔‘‘ ڈاکٹر رضوانہ نے پیشہ ورانہ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔
’’ ڈاکٹر صاحبہ! ہم غریب لوگ ہیں، آپ مہربانی کر کے چیک کر لیں ، ہم پیسے بعد میں دے دیں گے۔‘‘اس عورت کے الفاظ بیچ میں ہی رہ گئے اور ڈاکٹر رضوانہ اس کی پوری بات سنے کی زحمت گوارا کیے بغیر ہدی ٰکا ہاتھ تھامے آگے بڑھ گئیں ۔
’’پھوپھو آپ اس کی بیٹی کو دیکھ لیں ،اگر وہ سچ میں…‘‘ ہدیٰ نے کچھ کہنا چاہا ۔
’’ ہدیٰ بیٹی! یہاں آنے والا ہر دوسرا مریض غریب ہونے کا بہانہ کرتا ہے۔ہم ایسے ہی مفت علاج کرنے لگے تو روپے کیسے کمائیں گے؟‘‘ پھوپھو نے دوٹوک لہجے میں جواب دیا۔
آج پندرہ سال بعد غربیوں کی ہمدرد ڈاکٹر ہدیٰ ایک مایہ ناز سرجن ہے اور شہر بھر میں مشہور ہے۔ آج بے اختیار ڈاکٹر ہدیٰ کا دل بھر آیا۔اپنے پاس موجود اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہوئے اس کے دل سے بے اختیارصدا آئی:’’ تم زمین والوں پر رحم کرو،آسمان والاتم پر رحم کرے گا ۔‘‘
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۲ ستمبر